موسمیاتی تبدیلی کے خوفناک اثرات: ڈینگی وائرس سرد شہروں تک پھیلنے کا خدشہ

ویب ڈیسک

گلوبل وارمنگ کے سامنے آنے والے خوفناک اثرات، ماحولیاتی آلودگی میں اضافے اور مستقبل میں مون سون موسم میں تبدیلی کی پیش گوئی کے پیش نظر پاکستان کے ان علاقوں میں بھی ڈینگی وائرس پھیلنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں، جن علاقوں میں یہ وائرس پہلے کبھی نہیں پھیلا تھا

’ڈینگی کے پھیلاؤ پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور پاکستان میں فیوچر اسپیٹیوٹیمپورل شفٹ‘ کے عنوان سے ہونے والی نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے یہ وائرس اب تک محفوظ اونچائی والے علاقوں تک بھی پہنچ جائے گا

واضح رہے کہ ڈینگی ایک وائرل انفیکشن ہے، جو انسانوں میں مچھروں کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، عام طور پر یہ ان علاقوں میں پایا جاتا ہے جہاں سال کے بیشتر عرصے میں درجہ حرارت گرم رہتا ہے

تاہم گلوبل چینج امپیکٹ اسٹڈیز سینٹر (جی سی آئی ایس سی)، ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) اور نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے سائنسدانوں اور ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ڈینگی کی منتقلی کے لیے موزوں ایام (ڈی ٹی ایس ڈی) مستقبل قریب میں پاکستان کے شمالی علاقوں تک پھیل جائیں گے

محققین کا کہنا ہے ”ہماری تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ ڈی ٹی ایس ڈی پورے پاکستان میں پھیل جائیں گے، خاص طور پر ان علاقوں میں بھی جہاں ہم نے اس سے قبل ڈینگی انفیکشن نہیں دیکھا“

بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے تناظر میں محققین نے نوٹ کیا کہ 2020ع کی دہائی میں کوٹلی، مظفرآباد اور دروش جیسے بلندی والے شہر، 2050ع کی دہائی میں گڑھی دوپٹہ، کوئٹہ، ژوب اور 2080ع کی دہائی میں چترال اور بونجی میں ڈی ٹی ایس ڈی میں اضافے کا سلسلہ جاری رہے گا

تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ اسی دوران کراچی، اسلام آباد اور بالاکوٹ اکیسویں صدی کے دوران ڈینگی کے پھیلاؤ کے سنگین خطرات سے دوچار رہیں گے

تحقیق میں کراچی، حیدر آباد، سیالکوٹ، جہلم، لاہور، اسلام آباد، بالاکوٹ، پشاور، کوہاٹ اور فیصل آباد کو ڈی ٹی ایس ڈی فریکوئنسی کے شکار دس ہاٹ اسپاٹ شہروں میں شامل کیا گیا ہے

تحقیق میں کہا گیا ہے ”تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ موجودہ ہاٹ اسپاٹ شہروں میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مستقبل میں ڈی ٹی ایس ڈی کم ہونے کا امکان ہے“

مون سون کے بعد اور پری مون سون سیزن کے دوران خطے میں عبوری تبدیلی کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے رپورٹ میں حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ وائرس کے خلاف موافقت اور تخفیف کے اقدامات کریں جب کہ یہ مون سون سیزن صاف پانی کی وافر موجودگی کی وجہ سے ڈینگی مچھروں کی افزائش کے لیے سازگار حالات فراہم کرتا ہے

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق تاریخ کے بدترین سیلاب کی وجہ سے ہونے والی تباہی سے نبرد آزما پاکستان کو وسط جون 2022ع سے ڈینگی کیسز میں اضافے کا سامنا ہے جب کہ سیلاب سے متاثرہ بیشترعلاقوں میں پانی تاحال موجود ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close