تھر کے کوئلہ ذخائر، اگلے دو سو سال تک ایک لاکھ میگا واٹ بجلی بنائی جا سکتی ہے

ویب ڈیسک

معاشی مسائل میں گھرا پاکستان توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کرتا ہے، جبکہ مقامی سطح پر دستیاب وسائل کو بروئے کار لا کر کئی مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے ہوگا

تھر کے کوئلے کے وسیع ذخیرے کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس سے آئندہ دو سو سال تک ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے

پاور سیکٹر کے اعداد و شمار کے مطابق ستمبر2021ء سے ستمبر 2022ء تک ایک سال کے عرصہ میں فرنس آئل، آر ایل این جی اور کوئلے کی قیمتوں میں 250 سے 300 فیصد تک اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے حکومت کے لیے درآمدی ایندھن سے بجلی کی پیداوار جاری رکھنا ناممکن ہو گیا ہے، بالخصوص ایسے وقت میں جب کہ ملک ایک سنگین معاشی بحران کا شکار ہو چکا ہے

فرنس آئل کی قیمت ایک سال کے دوران 76ہزار روپے فی میٹرک ٹن سے بڑھ کر ایک لاکھ 72 ہزار روپے فی میٹرک ٹن تک پہنچ گئی جبکہ آر ایل این جی کی قیمت چار ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تھی، جو ایک سال میں بڑھ کر سولہ ہزار روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ چکی ہے، جبکہ درآمدی کوئلے کی قیمت بیس ہزار روپے فی ٹن سے بڑھ کر پینسٹھ ہزار روپے فی ٹن تک پہنچ گئی

اس صورتحال کی وجہ سے یورپی ممالک اپنے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس برقرار رکھنے پر مجبور ہو گئے۔ روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے بھی متعدد ممالک اپنے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کو بند کرنے کا عمل سست کر چکے ہیں۔ پڑوسی ملک بھارت توانائی کی طلب پوری کرنے کے لیے کوئلے کی درآمدات میں بھی اضافہ کر رہا ہے

بھارت کی توانائی کی طلب 2023ع تک 28 گیگا واٹس تک بڑھنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ بھارت کی سینٹرل الیکٹرک اتھارٹی (سی ای اے) نے اعلان کیا ہے کہ بجلی کی اضافی طلب کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کے ذریعے پوری کی جائے گی۔ اس ہدف کو پورا کرنے کے لیے بھارتی حکومت نے کوئلے کی مزید دس کانوں کی نیلامی کا عمل شروع کر دیا ہے

عالمی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کی رپورٹ کے مطابق کوئلے کی عالمی کھپت ایک دہائی قبل ہی اس سطح تک پہنچ چکی ہے، جس کا اندازہ ایک دہائی بعد کے لیے لگایا گیا تھا

دوسری جانب عالمی پالیسیوں، سیاسی عدم استحکام اور ڈیمانڈ سپلائی چین میں تعطل کی وجہ سے درآمدی ایندھن کی قیمتوں میں عدم استحکام بہت سے ملکوں کے لیے دردِ سر بن چکا ہے

پاکستان کی معیشت پہلے ہی توانائی کے بحران سے نبردآزما ہے، جو ہر گزرتے روز شدت اختیار کر رہا ہے۔ مہنگے درآمدی ایندھن کی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے اور دستیاب توانائی صارفین کی طلب پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے

اس حوالے سے ہیڈ آف انویسٹمنٹ انٹرمارک سیکورٹیز لمیٹڈ سیف کاظمی کہتے ہیں ”صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ حکومت فوری طور پر مقامی سطح پر دستیاب وسائل کو بروئے کار لائے، خاص کر تھر کے کوئلے کے ذخائر۔“

سیف کاظمی کے مطابق ”تھر کے کوئلے ذخائر پاکستان کے لیے دو سو سال تک ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے کافی ہیں، جس سے پاکستان توانائی کے شعبہ میں خودکفالت کی منزل حاصل کر سکتا ہے“

سیف کاظمی کہتے ہیں ”کوئلے کی اتنی کم قیمت پر دستیابی پاکستان میں ایک حیرت انگیز پیش رفت ہے کیونکہ نہ صرف مقامی سطح پر دستیاب سستا کوئلہ سستی بجلی کی پیداوار بلکہ کھاد سمیت دیگر صنعتوں کے لیے بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close