امریکی اسٹریمنگ سروس ’نیٹ فلکس‘ نے سال 1948ع میں لاکھوں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی پر مبنی اردنی فلم ’فرحہ‘ ریلیز کردی ہے، جسے اسرائیل کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے
یکم دسمبر کو نیٹ فلکس پر جاری ہونے والی اردنی فلم ”فرحہ“، ایک 14 سالہ فلسطینی لڑکی کی کہانی ہے، جس کا گاؤں اسرائیلی فورسز کے حملے کی زد میں آتا ہے
فلم کی کہانی 1948ع کے عرصے کی ہے، جب پانچ فلسطینی گاؤں اور شہروں کو تباہ کیا گیا اور سات لاکھ سے زائد فلسطینی بےگھر ہوئے، اس واقعے کو ’نکبہ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے
مذکورہ فلم میں 1948ع کی اسرائیل فلسطین جنگ کے دوران صہیونی فورسز کی جانب سے ڈھائے گئے سفاکانہ مظالم سے پردہ اٹھایا گیا ہے
غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ’فرحہ‘ نامی فلم سچی کہانی پر مبنی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح اسرائیلی فورسز نے 78 فیصد فلسطین کی زمین پر قبضہ کرکے ساڑھے سات لاکھ فلسطینیوں کو خطے سے بے دخل کرنے پر مجبور کیا
دنیا بھر سے فلم پر ملے جلے تبصرے کیے گئے، کئی لوگوں نے فلم کی پروڈکشن اور فلسطینیوں کی جدوجہد کو سراہا ہے، تاہم اسرائیلی وزیر نے اردنی فلم ’فرحہ‘ کو اسٹریم کرنے پر امریکی اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس کے اس اقدام کی سختی سے مذمت کی ہے
اسرائیلی کارکن یوسف حداد نے اسرائیل کو بدنام کرنے کے حوالے سے فلم کے خلاف مہم بھی چلائی تھی
حال ہی میں سبکدوش ہونے والی اسرائیلی وزیر خزانہ نے بھی ’فرحہ‘ کی اسٹریمنگ پر تنقید کی اور انہوں نے جافا کے تھیٹر سے ریاستی فنڈز واپس لینے کا مشورہ دیا ہے، جافا نامی تھیٹر مذکورہ فلم کو اسکرین پر دکھانے کا ارادہ رکھتا ہے
اس فلم کی تحریر اور ہدایت کاری دارین جے سلام نے کی ہے، جبکہ فلم کی کاسٹ میں کرم طاہر، اشرف برہوم، علی سلیمان، طالا گموح، سمیرہ عاصر، ماجد عید، فیراس طیبہ اور سمعیل کازروشکی شامل ہیں
دارین جے سلام کی فلم کو آسکر کے بہترین بین الاقوامی فیچر کے لیے اردن کی آفیشل انٹری کے طور پر بھی منتخب کی گئی ہے
نکبہ کیا ہے؟
ہر سال 15 مئی کو دنیا کے تمام فلسطینی نکبہ کو یاد کرتے ہیں، جب سال 1948ع کو نسلی بنیادوں کی وجہ سے فلسطینیوں کو بے دخل کردیا گیا تھا
الجزیرہ کے مطابق اس وقت برطانوی حکومت نے عیسائیوں کی حمایت کی تھی، لیکن جیسے ہی اس مینڈیٹ کی میعاد ختم ہوئی تو صیہونی فورسز نے اسرائیل کے قیام کا اعلان کر دیا، جس کے نتیجے میں پہلی عرب اسرائیل جنگ چھڑی تھی
اس وقت سے لے کر اسرائیلی فورسز فلسطین پر غاصبانہ قبضے کیے ہوئے ہیں اور یہ معاملہ دن بدن شدت اختیار کر رہا ہے، جس سے فلسطینیوں کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ رہنا اور بھی مشکل ہو گیا ہے۔