عرب ثقافت کی پہچان ’بشت‘، میسی کو پہنائے گئے کالے گاؤن کی دلچسپ کہانی۔۔

ویب ڈیسک

فٹبال ورلڈ کپ کے فائنل میں فرانس کو شکست دینے کے بعد لیونل میسی کو کالے رنگ کا گاؤن (چوغہ) پہنایا گیا، جس کے بعد سوشل میڈیا پر لوگ سوالات کر رہے ہیں کہ میسی نے جو کالے رنگ کا ’گاؤن‘ پہن رکھا ہے، وہ ہے کیا؟

بشت یعنی عبا (مردوں کے لیے) یا عبایا (خواتین کے لیے) دراصل عربوں کا ایک روایتی لباس ہے، جسے بشوت، مشلح وغیرہ بھی کہا جاتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ عربوں میں ثوب کے اوپر یہ پہنا جاتا ہے اور اسے عظمت و بزرگی کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے

اسے عام طور عرب دنیا کے علاوہ دنیا بھر میں جمعے اور عیدین میں امام مسجد کو بھی پہنے دیکھا جا سکتا ہے

اس کا رنگ سیاہ، بھورا، خاکستری، بادامی وغیرہ ہوتا ہے، جو سفید ثوب پر زیادہ کھلتا ہے۔ اس میں قیمتی کناریاں لگی ہوتی ہیں جو عام طور سنہرے یا چاندی کے رنگوں کی ہوتی ہیں

عرب نیوز کے مطابق ارجنٹائن کے کپتان نے جو چوغہ پہن رکھا تھا اسے عربی زبان میں ’بشت‘ کہا جاتا ہے اور خلیجی ممالک میں اسے متبرک سمجھا جاتا ہے

’بشت‘ کو صرف خصوصی مواقع پر پہنا جاتا ہے، جیسے کہ شادی اور شاہی خاندان کے افراد اکثر اسے رسمی تقریبات میں بھی زیب تن کرتے ہیں اور اسے عرب ثقافت کی پہچان بھی سمجھا جاتا ہے

صدیوں سے خلیجی عرب ممالک بشمول عراق اور شمالی افریقی حصوں میں سیاستدان اور مذہبی اسکالرز ’بشت‘ پہنتے آرہے ہیں اور یہ انہیں دیگر لوگوں سے ممتاز بناتا ہے

عرب نیوز کے مطابق ’بشت‘ کو عزت و احترام کی نشانی سمجھا جاتا ہے اور اس کو بنانے میں جو صلاحیت درکار ہوتی ہے جو عرب ممالک میں ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل ہوتی آ رہی ہے

’بشت‘ کو بنانے کے لیے استعمال ہونے والا دھاگا بھیڑ، اونٹ اور لاما کے بالوں سے بنایا جاتا ہے

مختلف مارکیٹوں میں اس کی قیمت 9000 ڈالر تک ہو سکتی ہے

خیال رہے اتوار اور پیر کی درمیانی شب لیونل میسی کی ارجنٹائن نے فرانس کو فٹ بال ورلڈ کپ کے فائنل میں شکست دے کر ورلڈ چیمپیئن شپ اپنے نام کرلی تھی اور اس جیت کے بعد قطر کے بادشاہ نے ارجنٹینی کپتان کو عزت و احترام دینے کے لیے ’بشت‘ پہنایا تھا

انہیں ورلڈ کپ ٹرافی دینے سے قبل شاہانہ علامت والا ’بشت‘ یعنی قطری عبا، جبہ یا چوغہ پہنایا گیا اور اسی لباس میں انہوں نے ٹرافی اٹھائی جو ایک ایسا تاریخی لمحہ تھا جسے دنیا بھر کے کروڑوں افراد نے دیکھا

سوشل میڈیا پر جہاں ’ورلڈ کپ فائنل، میسی، ایمباپے، ارجنٹائن، فرانس اور فٹبال‘ جیسے ہیش ٹيگ کے ساتھ بات چیت ہو رہی تھی وہیں انگریزی میں ’عبایا‘ بھی ٹرینڈ کرنے لگا

بہت سے لوگوں نے جہاں اس شاہانہ لباس کو سراہا اور کہا کہ یہ میسی جیسے فٹبال کے شہزادے کے شایان شان تھا، وہیں بہت سے لوگوں نے اسے قطر کی جانب سے اپنی تہذیب کو ’تھوپنے‘ کا الزام لگایا اور اسے تنقید کا نشانہ بنایا

بعض میڈیا ہاؤسز نے لکھا کہ میسی کو پریزینٹیشن تقریب میں فیفا کے اعلی حکام نے عربی چوغہ ’بشت‘ پہنے پر ’مجبور‘ کیا، جبکہ بعض نے اسے ایسا تاریخی لمحہ قرار دیا جو ورلڈ کپ کی تاریخ اور مشرق وسطیٰ کے تخیل میں ہمیشہ کے لیے ثبت ہو گیا ہے

سوشل میڈیا پر پورے ورلڈ کپ کے دوران اور اس سے قبل بھی ارجنٹائن کے فٹبالر میسی کے نام کا ٹرینڈ کرنا عام بات رہی ہے

فٹبال کے مداح فہد العتیبی نے عربی زبان میں ٹویٹ کی کہ ’میں بشت پہنائے جانے کے خیال سے متاثر ہوا ہوں۔ یہ وہ تصویر ہے، جو تاریخ میں ہمیشہ رہے گی۔‘

ریال میڈرڈ کے حمد المجیدی نے لکھا ’جس نے بھی بشت کا خیال پیش کیا، وہ جینیئس تھا۔ ہو سکتا ہے کہ اس خطے کو ہماری زندگی میں پھر دوبارہ ورلڈ کپ کی میزبانی کا حق نہ ملے لیکن ہمارا نشان ورلڈ کپ کی تاریخ میں ہمیشہ کے ثبت ہو گیا اور جنھیں یہ لمحہ پسند نہیں آیا، ہم انہیں حقیقتاً اس وقت کچھ کہتے نہیں دیکھتے اگر انھوں نے خود کو قوس قزح کے رنگ والے پرچم یا یوکرین کے پرچم میں لپیٹا ہوتا۔‘

اسی طرح العربی نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’اگر قطر نے میسی کو قوس قزح کے رنگ کا عبایا پہنے پر مجبور کیا ہوتا تو برٹش میڈیا بہت زیادہ خوش ہوتی لیکن انہیں شاہی عبایا پہنایا گیا، جو ان پر فٹبال کے شہزادے کے طور پر خوب جچتا ہے تو وہ لوگ بہت ناراض ہیں۔‘

عامر نامی ایک صارف نے بشت پہنائے جانے کو بیان کرتے ہوئے لکھا کہ ’میرے خیال سے اسے عبایا کہا جاتا ہے۔ جب کوئی بادشاہ آپ کو یہ عطا کرتا ہے تو یہ اعزازی ہوتا ہے اور یہ عزت افزائی کے اظہار کا ایک طریقہ ہے اور میسی اس کے حقدار ہیں۔‘

تطہیر نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’میسی عبایا پہن کر کتنا اپنا اپنا سا رلگ رہا ہے نہ۔۔۔‘

پیلے کے ہیٹ سے میسی کے بشت کا مقابلہ

وصال حریز نامی ایک صارف نے میسی کو عبا پہنائے جانے پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے دو تصاویر ٹویٹ کیں اور لکھا کہ ’سنہ 1970 میں اپنا تیسرا ورلڈ کپ جیتنے کے بعد پیلے نے میکسیکن سومبریرو (ہیٹ) پہنا تھا۔ آپ لوگ کس بات پر غصہ ہیں؟‘

معروف ٹی وی جرنلسٹ مہدی حسن نے لکھا کہ فٹبال ورلڈ کپ کے ’اختتام پر میسی کو عربی جبہ پہنانے کو عجیب سمجھنا بہت ممکن ہے لیکن کیا ہم نسل پرستی اور عرب مخالف بی ایس (بیانیے یا سوچ) کو ختم کر سکتے ہیں اور ہاں پیلے نے میکسیکو میں ہونے والے ورلڈ کپ فائنل میں برازایل کی جیت کے چند لمجے بعد ہی ایک سومبریرو پہنا تھا۔‘

فاطمہ نامی ایک صارف نے عربی زبان میں لکھا کہ جب ’سنہ 1970 کے ورلڈ کپ میں پیلے نے میکسیکو کا ہیٹ پہنا تو مغرب نے اس پر اعتراض نہیں کیا اور اسے ثقافت کا تبادلہ کہا لیکن سنہ 2022 میں جب میسی کو بشت پہنایا گیا تو مغرب کو دورہ پڑ گیا۔‘

فتحون شارو نامی ایک صارف نے لکھا کہ کچھ نسل پرستوں کو ابھی قطر کے اچھی طرح سے کرائے جانے والے منظم ورلڈ کپ سے پریشانی ہے حالانکہ قطر میں اب تک کے عظیم ترین فٹبال ورلڈ کا انعقاد ہوا

بہت سے لوگوں نے اس حوالے سے قطر سے منسلک دیگر مسائل کا ذکر کیا، جس میں کہا گیا کہ جہاں مداح کے کپڑے اتارنے پر جرمانہ ہو، جہاں کھلاڑی کے ٹی شرٹ اتارنے پر پیلا کارڈ دیا جائے، وہاں یہ چوغہ پہنایا جانا بھی زبردستی کی علامت ہے

یہ ورلڈکپ اپنے اچھے انتظامات، بہترین کھیل، سعودی عرب کی ارجنٹینا کے خلاف جیت اور پہلے عرب اور افریقی ملک مراکش کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے یاد رکھا جائے گا

ارجنٹینا نے اپنا پہلا میچ ہارنے کے باوجود یہ عالمی کپ اٹھایا، جو کسی دلچسپ ناول کے بہترین اختتام کی طرح ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close