شکور شاد کے استعفے کا نوٹیفکیشن معطل، دیگر پی ٹی آئی ارکان کا کیا ہوگا؟

ویب ڈیسک

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کراچی کے علاقے لیاری سے پاکستان تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی عبدالشکور شاد کے استعفے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے انہیں اسمبلی کی کارروائی میں شریک ہونے کا حکم دیا ہے

جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی

سماعت کے دوران این اے 246 لیاری سے منتخب ہونے والے پی ٹی آئی رکن عبدالشکور شاد کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ نہیں دیا تھا بلکہ صرف پارٹی کو استعفیٰ دیا تھا

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی ہیڈ آفس کے کمپیوٹر آپریٹر کے لکھے استعفوں پر 123 ارکان سے دستخط لیے گئے تھے، تاہم استعفے اسپیکر کو نہیں بھیجے گئے تھے۔ ’یہ استعفے پارٹی ڈسپلن کو برقرار رکھنے کے لیے تھے جبکہ عمران خان سے اظہار یکجہتی اور سیاسی مقاصد کے لیے دستخط کیے تھے۔‘

عدالت نے عبدالشکور شاد سے استفسار کیا کہ کیا ان کو ذاتی حیثیت میں اسپیکر قومی اسمبلی نے بلایا تھا؟ جس پر ان کے وکیل کا کہنا تھا ’ایک نوٹس آیا مگر درخواست گزار پیش نہیں ہوئے تھے۔‘

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے جولائی کے آخری ہفتے میں اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے جانے والے استعفوں پر ایکشن لیتے ہوئے تحریک انصاف کے گیارہ ارکان قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کر دیا تھا

الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے علاوہ ان پر ضمنی الیکشن کا شیڈول بھی جاری کر دیا تھا جس پر رواں ماہ کے آخر میں ووٹنگ ہونا تھی تاہم جمعرات کو الیکشن کمیشن نے یہ ضمنی انتخاب بھی سیلاب کی وجہ بتاتے ہوئے ملتوی کر دیا تھا

ماہرین کے مطابق شکور شاد کے استعفے کے نوٹیفکیشن کی معطلی کے بعد پی ٹی آئی کے دس مزید ارکان بھی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں

الیکشن کمیشن کی جانب سے جن گیارہ ارکان اسمبلی کی نشستیں خالی قرار دی گئی تھیں، ان میں علی محمد، فضل محمد خان، شوکت علی، فخر زمان خان، فرخ حبیب، اعجاز احمد شاہ، جمیل احمد، محمد اکرم اور عبدالشکور کے علاوہ مخصوص نشستوں پر شیریں مزاری اور شاندانہ گلزار شامل تھیں

یاد رہے کہ اپریل میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد پی ٹی آئی کے تمام ایم این ایز کے استعفوں کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم قانونی عمل پورا نہ ہونے کا دعوی کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی پرویز اشرف نے جولائی میں صرف گیارہ ارکان کے استعفے منظور کیے تھے

تمام استعفوں کی بجائے صرف گیارہ استعفے منظور کرنے کی دلچسپ وجہ بتاتے ہوئے پیپلز پارٹی اور ن لیگ رہنماؤں نے کہا تھا کہ جن حلقوں میں جیتنے کا مارجن کم تھا، استعفے صرف وہاں منظور کیے گئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close