قطر میں منعقدہ شاندار فٹبال ورلڈکپ میں فتح کا تاج اپنے سر سجانے والی ٹیم ارجنٹائن کے لیے یہ فتح عظمتِ رفتہ کی بحالی کی جدوجہد تھی۔ یہ ایک ایسی فتح ہے، جس کا خواب یقیناً ہر فٹبالر دیکھتا ہے، اس فتح کے ثمر میں ملنے والی طلائی رنگ کی ٹرافی دیکھ کر ہر ٹیم کی آنکھیں چمک اُٹھتی ہے
فٹبال کے تمام اعزازات کے مالک دورِ حاضر کے عظیم کھلاڑی میسی اگر کسی ایک اعزاز سے اب تک محروم تھے، تو وہ یہی ٹرافی تھی لیکن میراڈونا اور زیڈان کی طرح لیونل میسی نے بھی بالآخر قطر میں فائنل جیت کر یہ ٹرافی اٹھانے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے
ارجنٹینی ٹیم ٹرافی کے ہمراہ جب وطن لوٹی تو لاکھوں لوگوں نے ان کا ناقابل فراموش استقبال کیا۔ کھلاڑی ورلڈ کپ کی ٹرافی کے ساتھ تصاویر بنواتے دیکھے گئے، لیکن اس سارے ہنگامے میں ایک بات پر بہت کم لوگوں کا دھیان گیا اور وہ یہ ہے کہ میسی کے ہاتھوں میں موجود ٹرافی نقلی ہے، جس پر صرف سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے
ایسا کیوں ہے، یہ جاننے کے لیے ہمیں ماضی میں سفر کرنا پڑے گا
درحقیقت 1970ع میں برازیل کی ٹیم میکسیکو میں ورلڈکپ جیتنے کے بعد 1930ع میں ڈائزائن کردہ ٹرافی اپنے ساتھ گھر لے آئی تھی
یہ ٹرافی اس سے قبل لندن میں ایک نمائش کے دوران چوری ہو گئی تھی، مگر پھر اسے ’پکلز‘ نامی ایک کتے نے اپنے مالک کے ہمراہ جنوبی لندن میں واک کے دوران ڈھونڈ نکالا تھا
پھر 1983ع میں یہ ٹرافی ایک بار پھر چوری ہو گئی، جب اسے فاتح ٹیم برازیل کے دارالحکومت ریو دے جینیرو میں رکھا گیا تھا۔ یہ چوری شدہ ٹرافی پھر کبھی نہ مل پائی
1970ع میں فیفا نے نئی ٹرافی کے لیے ایک مقابلہ کرایا، جس میں تریپن ڈیزائن بھیجے گئے۔ اطالوی اسکلپٹر سلویو گازانیگا یہ ڈیزائن کا مقابلہ جیت گیا، جس میں دو انسانوں نے کرۂ ارض کو ہوا میں بلند کر رکھا ہے
ڈیزائنر کا خیال تھا کہ دنیا ایک فٹبال کی طرح گول ہے، اور انہوں نے اس سے متاثر ہو کر یہ ڈیزائن بنایا تھا
اس ٹرافی کو 1974 کے ورلڈ کپ میں متعارف کرایا گیا، جس کی میزبانی مغربی جرمنی نے کی تھی
اٹھارہ قیراط سونے کی بنی پندرہ انچ اونچی اس ٹرافی کا وزن چھ کلوگرام سے کچھ زیادہ ہے۔ ٹرافی کے نیچے ورلڈ کپ جیتنے والی بارہ ٹیموں کے نام کندہ ہیں
کھیلوں کی عالمی تاریخ میں اس ٹرافی کا اپنا منفرد مقام ہے۔ فیفا کے مطابق ٹرافی کو چھونے کی اجازت بہت ہی کم لوگوں کو دی جاتی ہے، جن میں فاتحین اور ریاستی سربراہ شامل ہیں
اگرچہ یہ سنہری ٹرافی ورلڈکپ جیتنے والی ٹیم کو انعام میں ملتی ہے لیکن درحقیقت یہ فیفا کے پاس ہی رہتی ہے
فیفا کے قانون کے مطابق اصل ٹرافی فیفا کے پاس رہتی ہے لیکن فاتح ٹیم کو یہ عارضی طور پر دی جاتی ہے۔ اس کے بعد اصل ٹرافی فیفا واپس اپنے پاس رکھ لیتا ہے جبکہ فاتح ٹیم کو مستقل طور پر ٹورنامنٹ ایڈیشن ٹرافی دی جاتی ہے، جسے ’ریپلیکا‘ بھی کہا جاتا ہے
سال 2005ع میں فیفا نے فیصلہ کیا کہ اب فاتح ٹیم کو اصل ٹرافی نہیں دی جائے گی۔ پہلے انہیں اجازت ہوتی تھی کہ وہ اصل ٹرافی کو اپنی فیڈریشن کی ٹرافی کیبنٹ میں ظاہر کر کے اسے فیفا کو لوٹا سکتے ہیں، لیکن 2006ع کے بعد سے فاتح ٹیموں کو صرف انعامات کی تقریب کے دوران اصل ٹرافی دی جاتی ہے اور پھر فیفا کے ملازمین اسے واپس لے لیتے ہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ فاتح ٹیم کو ہو بہو نقل یعنی ریپلیکا دی جاتی ہے
فیفا کے مطابق فاتح ٹیم کو ملنے والی یہ ریپلیکا ٹرافی مکمل سونے کی نہیں بنی ہوتی بلکہ اس پر سونے کا پانی چڑھا ہوتا ہے۔ اس پر ورلڈکپ کا سال، میزبان ملک اور فاتح ٹیم کا نام درج ہوتا ہے
تین بار ورلڈکپ جیتنے پر ٹرافی دینے کا اصول بھی تبدیل ہو چکا ہے، ورنہ 2014ع کی فاتح ٹیم جرمنی یہ ٹرافی اپنے ساتھ واپس لے جا سکتی تھی
عالمی چیمپیئن ارجنٹائن اور دیگر ٹیموں کو ملنے والی انعامی رقوم
فیفا کے مطابق قطر میں فٹبال ورلڈکپ کی فاتح ٹیم ارجنٹائن کی فیڈریشن کو انعامی رقم کے طور پر چار کروڑ بیس لاکھ ڈالر دیے گئے، جبکہ فائنل میں ہارنے والی ٹیم فرانس کو تین کروڑ ڈالر ملے
یہ انعامی رقم فیفا کے پرائز فنڈ سے دی جاتی ہے، جس کا 2022ع میں کل حجم چوالیس کروڑ ڈالر ہے
جب فرانس نے 2018ع میں ورلڈکپ جیتا تھا تو فیفا کی جانب سے اس کی فیڈریشن کو تین کروڑ اَسی لاکھ ڈالر دیے گئے تھے۔ اس وقت فیفا کا پرائز فنڈ چالیس کروڑ ڈالر تھا
خیال ہے کہ اس انعامی رقم کے پورے پیسے کھلاڑیوں کو نہیں دیے، جاتے مگر اس میں بڑا حصہ انہی کا ہوتا ہے
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق رواں سال ورلڈکپ کھیلنے پر ہر ملک کی فیڈریشن کو کم از کم نوے لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کیا گیا تھا، جبکہ ٹورنامنٹ کی تیاریوں کی مد میں پندرہ لاکھ ڈالر دیے گئے
تیسرے نمبر پر آنے والی ٹیم کروشیا کو دو کروڑ ستر لاکھ جبکہ چوتھے نمبر پر مراکش کو ڈھائی کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا گیا
اس کے علاوہ پانچویں سے آٹھویں نمبر کی ٹیموں کو ایک کروڑ ستر لاکھ ڈالر، نویں سے سولہویں نمبر کی ٹیموں کو ایک کروڑ تیس لاکھ ڈالر جبکہ سترہویں سے بتیسویں نمبر کی ٹیموں کو نوے لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:
جب فٹبال ورلڈکپ کی چوری شدہ ٹرافی کتے نے ڈھونڈ نکالی۔۔۔ ٹرافی کی دلچسپ کہانی