ورزش براہِ راست کینسر کا پھیلاؤ روکنے میں مددگار ہو سکتی ہے

ویب ڈیسک

لندن : اگرچہ کینسر کی بیماری کے حوالے سے ورزش کے اثرات پر پہلے بھی بہت تحقیق ہوچکی ہے، مگر حال ہی میں پورے بدن اور ہڈیوں پر چڑھے پٹھوں کی ورزش کے سرطانی رسولیوں پر اثرات پر کیمیائی سطح کی ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے

اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ورزش کرنے سے میوکائنز جیسے پروٹین کا اخراج بڑھ جاتا ہے، جس سے بدن میں موجود سرطانی رسولیاں سکڑنے لگتی ہیں یا پھر ان کی نمو سست پڑجاتی ہے

تحقيق کے مطابق کینسر کے علاج سے گزرنے والے افراد اگر ورزش کی ہمت کر لیں، تو اس سے ان کے علاج میں بھی تیزی آتی ہے۔ لیکن اب بھی سائنسدان اس کی پوری وجہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں

ماہرین نے پروسٹیٹ کینسر کے دس مریض منتخب کرکے انہیں بارہ ہفتے تک ورزش کرائی اور ساتھ میں ان سے اینڈروجن ڈیپرائیویشن تھراپی بھی کروائی جاتی رہی۔ اس میں ایئروبِک ورزشیں اور پٹھے مضبوط کرنے والی ورزشیں شامل تھی۔ مریضوں کو پروٹین سپلیمنٹ اورمحدود کیلوری والی غذائیں دی گئیں۔ ان سب کا مقصد خون میں میوکائنز کی سطح معلوم کرنا تھا۔ یہ پٹھے بنانے والا ایک ہارمون ہے جو ورزش کے دوران جسمانی ڈھانچے سے خارج ہوتا رہتا ہے

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ میوکائن کا اخراج سرطان کو روک سکتا ہے۔ یہ سالماتی سطح پر رسولیوں کو پھیلنے نہیں دیتا۔ تین ماہ کی ورزش سے جسم میں میوکائنز بڑھ جاتے ہیں جس کی تصدیق خون کے ٹیسٹ میں ہوئی ہیں۔ جب جب خون میں اس کی مقدار بڑھی پروسٹیٹ کینسر رسولیوں کا حجم  بھی کم ہوتا گیا۔ اس طرح مسلسل ورزش کینسر کو روک سکتی ہے یا پھر سرطان کی رفتار روک سکتی ہے

تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مائیوکائنز کسی بھی طرح کینسر کے خلیات کو نہیں مارتے اور نہ ہی ایسے سگنل دیتے ہیں، لیکن وہ جسم کے امنیاتی خلیات یعنی مشہور ٹی سیلز کو حکم دیتے ہیں کہ سرگرم ہوجاؤ اور کینسر کے خلیات کو مارو

اگرچہ یہ چھوٹی سی تحقیق ایک قسم کے کینسر پر ہوئی ہے، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ شاید ورزش سے کینسر کی دیگر اقسام سے بچنے اور اور اس کے علاج کے سلسلے میں مثبت نتائج سامنے آ سکتے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close