پینے کے پانی کے 20 برانڈز انسانی استعمال کے لئے غیر محفوظ قرار

ویب ڈیسک

حکومتی ادارے نے پینے کے بوتل بند پانی (منرل واٹر) کے بیس برانڈز کا پانی انسانی استعمال کے لیے غیرمحفوظ قرار دے دیا ہے

حکومتِ پاکستان نے پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) کو ہدایت کی ہے کہ وہ منرل واٹر کے برانڈز کی سہ ماہی نگرانی کرے اور صحت عامہ کے مفاد میں اس کے نتائج عوامی سطح پر تشہیر کرنے کی ہدایت کی

تفصیلات کے مطابق سال 2022ع کے دوران اکتوبر سے دسمبر تک بائیس شہروں سے منرل واٹر کے برانڈز کے پانی کے 168 نمونے جمع کیے گئے

پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) کے منرل واٹر کے معیار کے ساتھ ان نمونوں کی جانچ کے نتائج کا موازنہ کرنے سے یہ بات سامنے آئی کہ خردبینی حیاتیات یا کیمیائی آلودگی کی وجہ سے بیس برانڈز انسانی استعمال کے لیے غیر محفوظ ہیں

ان میں سے بیسٹ نیچرل، ایکسیلنٹ نیچرل، کلیئر، پنار، نینو، آئس ڈراپ، پریمیم صفا، اورویل، انڈس، منوا کشف، بارسے، اور نیاب پیور لائف جیسے بارہ برانڈز سوڈیم کی زیادہ مقدار کی وجہ سے غیر محفوظ قرار دیے گئے

دیگر دو برانڈز ’ایکسی لینٹ نیچرل’ اور ’ایکوا ون‘ طے شدہ حد سے زیادہ پوٹاشیم کی موجودگی کی وجہ سے غیر محفوظ پائے گئے، جبکہ ایک برانڈ ’نیاب پیور لائف‘ طے شدہ حد سے زیادہ ٹی ڈی ایس کی موجودگی کی وجہ سے غیر محفوظ پایا گیا

پی سی آر ڈبلیو آر نے مزید آٹھ برانڈز (الفا پریمیم، اسبرگ، ایکوا پیک، سِپ اپ، ایور پیور، نوبل، نینو اور آشا) کو مائیکرو بائیولوجیکل طور پر آلودہ اور پینے کے لیے غیر محفوظ قرار دیا

پی سی آر ڈبلیو آر نے متنبہ کیا کہ عام شہریوں کو ترغیب دی جاتی ہے کہ وہ تفصیلی رپورٹ دیکھیں تاکہ وہ اپنے زیرِاستعمال منرل واٹر برانڈز کے پانی کے معیار کے بارے میں معلومات حاصل کر سکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close