جنگلی حیات باغیچوں میں تالاب کیسے ڈھونڈ لیتی ہے؟

ویب ڈیسک

بام مچھلی کی ایک قسم نے خالی تالاب کے نچلے حصے کو گھیر رکھا ہے۔ یہاں پانی زیادہ نہیں ہے۔ اس گھر میں جو پہلے رہتا تھا اس نے کھلے آسمان کے نیچے اس چھوٹے سے تالاب کو سوئمنگ پول کے طور پر ڈیزائن کیا تھا

لیکن اسے بہت جلد احساس ہو گیا کہ یہ تالاب تیراکی کے لیے مناسب نہیں ہے کیونکہ پانی بہت ٹھنڈا ہوتا ہے، اس لیے انہوں نے اس تالاب میں سجاوٹی سنہری مچھلیاں ڈال دیں

جب ایک سابقہ ٹیچر لیڈیا میسیا اس گھر میں منتقل ہوئیں تو انہوں نے سوچا کہ یہ تالاب پراپرٹی کے رقبے کی مناسبت سے بہت بڑا ہے، تب انہوں نے سوچا کہ اسے ختم کر دیا جائے تو بہتر رہے گا

لیڈیا میسیا بتاتی ہیں ”جب کوئی شخص گولڈ فش کو لینے کے لیے آیا تو مجھے یہ دیکھ کر بہت حیرانی ہوئی کہ اس تالاب میں بام مچھلی بھی موجود ہیں۔ میں نے سوچا کہ یہ بام کیسے اس تالاب تک پہنچے ہوں گے۔ شاید قریبی دریا سے نکل کر وہ رینگتے ہوئے اس تالاب تک پہنچ گئے ہیں۔ لیکن ہوا یوں کہ بام ایک بار ظاہر ہونے کے بعد پھر غائب ہو گئے۔ شاید وہ واپس دریا کی طرف چلے گئے“

آخر باغیچوں میں تالاب کیسے جنگلی حیات کو اتنی کامیابی کے ساتھ اپنی جانب متوجہ کر لیتے ہیں؟ بقول ماحولیاتی ماہر جینی سٹیل: ”یہ جادو کی طرح ہے۔۔“

بہرحال یہی وہ سوال تھا، جس نے میسیا اور ان کے خاندان کو اس پراپرٹی پر بنائے گئے ایک چھوٹے تالاب کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کرنے پر اکسایا

انہوں نے یہ بھی سوچا کہ یقیناً پراپرٹی پر تالاب کی موجودگی سے قدرتی ماحول میں بہتری ہوگی اور یہ جانوروں کی مقامی اقسام کے لیے بھی مفید ہوگا

بلاشبہ تمام تالاب حیاتاتی طور پر اتنے متنوع نہیں ہوتے مگر باغیچوں میں جنگلی حیات کے رجحان کی وجہ سے ایسے تالاب توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ ایسے گھر جو زیادہ وسیع نہیں ہیں، انہیں بھی اب تالاب بنانے کی ترغیب دی جا رہی ہے

ماحولیات پر کام کرنے والے کچھ خیراتی ادارے چھوٹے تالابوں کے مختلف ڈیزائن متعارف کرا رہے ہیں۔ اب یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ باغیچوں میں تالاب مقامی پودوں اور جانوروں کے لیے بہت فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔ وائلڈ لائف ٹرسٹ کے مطابق برطانیہ میں تقریباً تیس لاکھ باغیچے ہیں

محققین کے مطابق امریکہ میں مصنوعی تالابوں کی تعداد لاکھوں میں ہے، لیکن وہ تمام کے تمام تفریحی نہیں ہیں بلکہ ان میں کچھ زرعی مقاصد کے تیار کیے گئے ہیں۔ مگر اس کے باوجود وہ واقعی جنگلی حیات کے لیے واقعی بہت ہی اہم ہیں

لیکن جنگلی حیات ان تالاب کو ڈھونڈ کیسے لیتے ہیں اور کیا یہ تالاب ڈیزائن کرتے ہوئے جانوروں کی مقامی اقسام کو ذہن میں رکھنا چاہیے؟

اس بارے میں مصنف اور ماحولیاتی ماہر جینی سٹیل کہتی ہیں ”یہ جادو کی مانند ہے۔۔ میں نے جب پہلی بار ایسا تالاب بنایا تو صرف بارہ گھنٹے بعد ڈریگن مکھیاں پہنچ چکی تھیں“

عام طور پر توقع کی جاتی ہے کہ ان تالابوں میں مینڈک، پانی کے حشرات آئیں گے لیکن بعض اوقات وہاں ایسے جانوروں کا بھی گزر ہو جاتا جن کی آپ توقع نہیں کرتے، جیسے الو یا گھاس میں پائے جانے والے سانپ وغیرہ

جینی سٹیل کہتی ہیں ”ابابیل جیسے پرندے ان تالابوں کے اوپر اڑنے والے حشرات کو پکڑتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ پرندوں کو اپنے باغیچے کی طرف متوجہ کرنے کے لیے کسی بڑی جھیل کی ضرورت نہیں ہوتی ہے“

جینی سٹیل نے گھر کے آنگن میں لوہے کے ڈھول نما بیرل کو کاٹ کر اس سے ایک چھوٹا سا تالاب بنا رکھا ہے جو جانوروں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ تمام وقت پرندے اس چھوٹے سے تالاب میں نہاتے ہوئے نظر آتے ہیں

کچھ لوگوں کا مشاہدہ ہے کہ آپ کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ صرف تالاب بنائیں جانور وہاں خود بخود وہاں پہنچ جائیں گے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انہیں کیسے معلوم ہو جاتا ہے کہ یہاں تالاب موجود ہے

بہت سے پرندے تالاب سے منعکس ہونی والی روشنی سے اس کی موجودگی کا پتہ لگا لیتے ہیں ۔ ہنگری میں تحقیق کارروں نے ڈریگن فلائز کے پانی سے اٹھنے والی روشنی کی طرف جانے کا مطالعہ کیا ہے

جانوروں کی کچھ اقسام انڈے دینے کے لیے قدرے تاریک تالابوں کو پسند کرتی ہیں اور اس کا اندازہ وہ ان تالابوں سے منعکس ہونے والی روشنی سے لگاتے ہیں

تالابوں کی جانب کشش اتنی شدید ہوتی ہے کہ بعض اوقات ڈریگن مکھیاں بدحواس ہو جاتی ہیں۔ 2007ع میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ ڈریگن فلائز پالش ہوئے سنگ مرمر سے منعکس ہونے والی روشنی کو تالاب سمجھ کر وہاں پہنچ جاتی ہیں۔ بعض پرندے بھی اسفالٹ سے منعکس ہونے والی روشنی کو پانی سمجھ کر وہاں پہنچ جاتے ہیں

بعض جانور اپنی قوت شامہ سے فائدہ اٹھا کر پانی کے قریب جاتے ہیں۔ تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ سالامینڈر جیسے پانی اور خشکی میں رہنے والے جانور رات کے اندھیرے میں پانی کا موجودگی کا پتہ چلا لیتے ہیں

جینی سٹیل کہتی ہیں ”میرا ہمیشہ یہ مشورہ ہوتا ہے کہ وائلڈ لائف گارڈن میں پانی ہونا پانی نہ ہونے سے ہمیشہ بہتر ہوتا ہے“

لیکن ضروری نہیں کہ تمام کام فطرت پر ہی چھوڑ دیا جائے۔ سٹیل کا کہنا ہے ”اگر آپ جنگلی حیات کا تالاب بنانے یا اپنے باغیچے میں موجود کسی تالاب کو جنگلی حیات کے لیے زیادہ موافق بنانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، تو آپ جانوروں اور پرندوں کی مختلف اقسام کو متوجہ کرنے کے لیے بہت ساری چیزیں کر سکتے ہیں اور یہ کوشش کرنے کے قابل ہے“

آپ کو کوشش کرنی چاہیے کہ آپ اپنے تالاب کو بارش کے پانی سے بھریں کیونکہ پائپ میں آنے والے پانی کو پینے کے قابل بنانے کے لیے مختلف مراحل سے گزارا جاتا ہے، اس میں کلورین اور نائٹریٹ جیسی چیزیں ملی ہوتی ہیں، جو جنگلی حیات کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں

سٹیل اس پر بھی زور دیتی ہیں کہ تالاب میں پانی کے مقامی پودے بھی موجود ہونے چاہیں اور تالاب کے کناروں پر گھاس بھی ہونی چاہیے، جس سے جانوروں کی مختلف اقسام کو فائدہ ہوتا ہے

اس کے علاوہ یہ بہت اہم ہے کہ ان تالابوں میں ایسے پودے ہوں، جو پانی کے اندر اُگ کر پانی میں پھل پھول سکتے ہیں۔ اس کی بہترین مثال پانی میں چمکدار ویڈ ہیں

پودوں اور جانوروں کو آکسیجن چاہیے ہوتی ہے اور تالاب بناتے وقت اس کا خاص رکھا جانا چاہیے۔ اس سے تمام ماحول کو فائدہ پہنچے گا۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے تالاب میں متنوع اقسام موجود ہوں، تو وہاں مچھلی کو رکھنے سے اجتناب کیا جانا چاہیے

پانی کے بڑے ذخیروں میں مچھلی کی موجودگی ماحول کے لیے مفید ہوتی ہے لیکن چھوٹے تالابوں میں مچھلیاں غالب آ جاتی ہیں اور ان میں کچھ جانوروں کو کھا جاتی ہیں

میٹھے پانی کے ماحولیات کے ماہر اور برطانیہ کی ہڈرزفیلڈ یونیورسٹی میں جغرافیہ کے سینئر لیکچرار میٹ ہل کہتے ہیں ”جو لوگ اپنے گارڈن میں تالاب بنانا چاہتے ہیں، انہیں چاہیے کہ سایہ دار جگہ کا انتخاب نہ کریں کیونکہ کئی جانور ایسے تالاب میں آنے سے گریز کریں گے“

وہ کہتے ہیں ”تالاب تیار کرتے وقت اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ تالاب کے تمام حصوں کی گہرائی ایک جیسی نہیں ہونی چاہیے۔ تالاب کے کچھ حصوں میں گہرائی ایک میٹر تک ہونی چاہیے جبکہ کچھ حصوں کو زیادہ گہرا نہیں ہونا چاہیے۔ تالاب کے کچھ کناروں پر پتھر لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن تمام کناروں پر پتھر لگانے سے گریز کیا جائے تاکہ چھوٹی جنگلی حیات کو تالاب کے اندر جانے میں رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے“

میٹ ہل کہتے ہیں ”میرے لیے اہم پیغام یہ ہے کہ تغیّر کی توقع کی جانی چاہیے اور اس کی حوصلہ افزائی بھی کی جانی چاہیے، اگر آپ مختلف ماحولیاتی حالات چاہتے ہیں“

ان کا کہنا ہے کہ آپ کے تالاب میں پائے جانے جانور آپ کے پڑوسیوں کے تالاب سے مختلف ہو سکتے ہیں۔ کچھ لوگ گھونگوں کی کثرت کو دیکھ سکتے ہیں، دوسروں کے پاس ڈریگن فلائیز کی تعداد زیادہ ہوگی

ہل کہتے ہیں ”اہم بات یہ ہے کہ پورے ضلع یا کاؤنٹی کے ارد گرد میں بنائے گئے سینکڑوں یا ہزاروں تالاب پودوں، کیڑے مکوڑوں، پانی اور خشکی میں رہنے والے جانوراور پرندوں کے لیے فائدہ مند ہوں گے اور اس طرح پورے علاقے کا قدرتی ماحول بھی بہتر ہوگا۔“

میٹ ہل اور اس کے ساتھیوں نے باغیچوں کے تالابوں کا ماحول پر اثرات کے حوالے ایک تحقیق کی ہے جسے انھوں نے ایک مقالے کے طور پر شائع کیا ہے۔ میٹ ہل اور ان کے ساتھیوں کی انگلینڈ کے علاقے آکسفورڈ شائر میں پچاس گھریلو باغیچوں میں بنائے گئے تالابوں پر کی گئی تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ دیہی علاقے کے تالابوں کے باغیچوں میں جانوروں کی اقسام زیادہ پائی گئی ہیں

اس مقالے کے مصنفین نے لکھا کہ شہری علاقوں کے باغیچے جنگلی حیات کے لیے پناہ گاہ کے طور پر کام کر سکتے ہیں

اس کے علاوہ 2016ع میں ہونے والی ایک تحقیق میں میٹ ہل اور ان کے ساتھیوں نے پہلے کی گئی تحقیقات کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا ہے۔ جس میں ظاہر ہوا کہ ریڑھ کی ہڈی کے بغیر جانوروں کی قسمیں ان تالابوں میں پائی جاتی ہیں

پیپا جانسن، چیشائر وائلڈ لائف ٹرسٹ کے تالابوں کے افسر کا کہنا ہے کہ تالابوں کے فوائد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں

تالاب کی سطح کے اردگرد جنگلی حیات کو بھاگتے پھرنے دیکھنا بہت لطف اندوز منظر ثابت ہو سکتا ہے۔ وہ آج بھی بچپن میں اپنے خاندان کے باغیچے کے تالاب میں مینڈکوں کے انڈے دیکھنے کو یاد کرتے ہیں

وہ کہتے ہیں ’وہ نہ صرف قدرتی ماحول کے لیے اچھے ہیں لیکن وہ ہمارے لیے بھی اچھے ہیں‘ وہ میٹ ہل سے اتفاق کرتی ہے کہ تالاب میں مختلف عناصر کا ہونا جنگلی حیات کو سب سے زیادہ مدد فراہم کرے گا۔

لیکن جانوروں کے لیے صرف تالاب ہی ضروری نہیں ہے بلکہ اس کے اردگر کا ماحول بھی اہم ہے

تالاب کے قریب ایسی گھاس، جسے تراشا نہ گیا ہو اور کھاد کا ڈھیر بھی مفید ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر گھر کے گرد باڑ لگی ہوئی تو جانور آسانی سے تالاب تک پہنچ سکتے ہیں لیکن اگر دیوار ہے تو اس سے مشکلات ہو سکتی ہیں

حقیقت یہ ہے کہ کسی کو بھی نہیں معلوم ہو سکتا کہ اس تالاب میں کون سے حشرات آئیں گے۔ اس کا اسی وقت معلوم ہو سکتا ہے جب آپ تالاب بنائیں گے لہٰذا ماحول کو بہتر بنانے کے تالاب کے ڈیزائن کی اہمیت اپنی جگہ ہے، لیکن تجربات کرنے میں کوئی حرج نہیں

جینی سٹیل کہتی ہیں کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کے بارے میں آپ ضرورت سے زیادہ سوچ و بچار کر سکتے ہیں۔ پانی بذات خود ایک اہم جز ہے۔ ان کے گھر کے قریب کھیت میں ایک قدرتی تالاب بن گیا، جہاں کسی نے کئی برس پہلے گڑھا کھودا تھا۔ یہ گڑھا بارش کے پانی سے بھر گیا اور قدرتی حیات نے اس کا نظام سنبھال لیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close