بلوچستان کے صحافی اور ادیب عابد میر گھر پہنچ گئے، اسلام آباد پولیس

ویب ڈیسک

اسلام آباد پولیس نے کہا ہے ”قلمکار عابد میر جن کے لاپتا ہونے کی اطلاع تھی، وہ گھر پہنچ گئے ہیں۔ تمام شہریوں اور صحافیوں کا شکریہ جنہوں نے اس سلسلے میں پولیس سے رابطہ کیا اور اطلاع دی“

جمعرات کو اسلام آباد پولیس نے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر بتایا ”گھر والوں سے رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے لاپتا ہونے کا غلط تاثر پیدا ہوا“

واضح رہے کہ جمعرات کو صحافی اور ادیب عابد میر کے اسلام آباد سے لاپتا ہونے کی خبریں چلنا شروع ہوئی تھیں۔ اس کے بعد عابد میر کے بھائی خالد حسین نے اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی

عابد حسین صحافتی اور ادبی حلقوں میں عابد میر کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ ان کا تعلق بلوچستان کے ضلع اوستہ محمد سے ہے اور وہ کوئٹہ کے گورنمنٹ پوسٹ ڈگری کالج سریاب میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر تعینات ہیں

عابد میر کے بھائی خالد حسین نے بتایا تھا کہ ان کے بھائی نمل یونیورسٹی اسلام آباد میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔ اس لیے اسلام آباد میں مقیم تھے

ان کا کہنا تھا ”عابد میر بدھ کی شام چھ بجے سے لاپتا ہیں۔ آخری بار عابد کی بات ان کی اہلیہ سے شام چھ بج کر بائیس منٹ پر ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے اہل خانہ سے ان کا کوئی رابطہ نہیں ہے۔ کچھ دوستوں کے مطابق عابد میر کا موبائل نمبر رات نو بجے تک رسائی میں تھا لیکن وہ کال وصول نہیں کر رہے تھے“

خالد حسین نے بتایا تھا ”آخری بار کے رابطے کے مطابق عابد میر اسلام آباد کے علاقے جی 11مرکز میں تھے، جس کے بعد سے وہ لاپتا ہیں۔ ہم نے اسلام آباد کے پولیس تھانہ رمنا میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرا دی ہے“

خالد میر کا کہنا تھا ”ہمیں حالیہ عرصے میں کوئی خطرہ نہیں تھا اور ایسا کوئی معاملہ نہیں تھا جس کی بنا پر ہم کسی پر کوئی شک ظاہر کریں“

عابد میر ایک صحافی، کالم نگار اور مصنف ہیں، جو تنقیدی تحریروں اور کہانیوں کی وجہ سے جانے جاتے ہیں

اہل خانہ کے مطابق عابد میر ان دنوں آن لائن میگزین ’لوک سجاگ‘ کے بلوچستان کے ریجنل ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کر رہے تھے

وہ بلوچستان کے آن لائن صحافتی ادارے ’حال احوال‘ کے ایڈیٹر بھی رہ چکے ہیں۔ عابد میر مختلف اخبارات میں کالم بھی لکھتے رہے جبکہ وہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بلوچستان کے مسائل پر کھل کر حکومت کو تنقید کرتے رہے ہیں۔ عابد میر کئی کتابوں کے مصنف بھی ہیں

اُن کا شمار بلوچستان میں حکام کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں میں ہوتا ہے۔ اُنہوں نے اپنے قلم کے ذریعے بلوچستان کے وہ مسائل اُجاگر کرنے کی کوشش کی ہے جو مقامی میڈیا رپورٹ نہیں کرتا

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر اور فیسبک پر صحافیوں ،ادیبوں اور دیگر صارفین نے عابد میر کی گمشدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا تھا

عابد میر کی گمشدگی پر سوشل میڈیا پر بھی ان کے بارے میں ‘فائنڈ عابد میر’ کے نام سے ٹرینڈ چلایا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close