”کیا پیسے سے خوشی خریدی جا سکتی ہے؟ نئی تحقیق پُرانے سوال پر کیا کہتی ہے؟

ویب ڈیسک

”کیا پیسے سے خوشی خریدی جا سکتی ہے؟“ یہ وہ سوال ہے, جس کا جواب معاشی و سماجی ماہرین اپنے اپنے طریقوں سے عرصہِ دراز سے ڈھونڈتے آ رہے ہیں، لیکن کسی نتیجے پر نہیں پہنچے۔ دراصل اس سوال پر ہر ایک اپنا الگ نکتہِ نظر رکھتا ہے

تاہم اب ایک ایسی تحقیق سامنے آئی ہے، جس میں ایک بار پھر اس کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی ہے

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ بتایا گیا ہے کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ آمدنی بڑھنے سے خوشی میں اضافہ ہوتا ہے

اس پیچیدہ معاملے کے کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے نوبل انعام یافتہ ماہر معیشت ڈینیئل کاہنمین نے باقاعدہ ایک تحقیق کا اہتمام کیا، جس میں پرنسٹن یونیورسٹی پنسلوانیا سے وابستہ متھیو کلنگزورتھ نے بھی ان کا ساتھ دیا

حالیہ تحقیق کا نتیجہ 2010ع میں ہونے والی اس تحقیق سے کافی مختلف ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ پیسہ خوشی کے معاملےبپر بہت کم اثرانداز ہوتا ہے، تاہم اگر سالانہ آمدنی پچھتر ہزار ڈالر تک ہو، تو کسی حد تک خوشی میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے

واضح رہے کہ ڈینیئل کاہنمین 2010ع میں ہونے والی تحقیق کا اہتمام کرنے والوں میں بھی شامل تھے۔ وہ تحقیق بہت مشہور ہوئی تھی اور اسی سے متاثر ہو کر ایک مشہور کریڈٹ کمپنی کے بانی نے اپنے ملازمین کی سالانہ تنخواہ ستر ہزار ڈالر تک بڑھا دی تھی، جبکہ اپنی آمدنی بھی گھٹا کر اس حد تک لے آئے تھے

حالیہ تحقیق کے لیے دو سروے کیے گئے، جن میں تینتیس ہزار تین سو اکیانوے ایسے افراد سے بات چیت کی گئی تھی، جن کی عمریں اٹھارہ سے پینسٹھ سال کے درمیان تھیں اور ان کی کم سے کم آمدنی دس ہزار ڈالر تک تھی

رپورٹ کے مطابق سروے کے لیے سمارٹ ایپ استعمال کی گئی اور مختلف اوقات میں ان سے ان کے احساسات جانے گئے، جن کا جواب ’ویری گُڈ‘ اور ’ویری بیڈ‘ کی صورت میں دیا جا سکتا تھا

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحقیق کے دو بڑے نتائج سامنے آئے ہیں۔ جن میں سے ایک یہ ہے کہ پانچ لاکھ ڈالر سالانہ کما کر خوشی کے احساس کو بہتر بنایا جا سکتا ہے اور زیادہ تر حصہ لینے والوں کا اصرار اسی پر تھا، جبکہ وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ ’پیسوں سے خوشی پر کچھ زیادہ فرق نہیں پڑتا،‘ ان کی تعداد پندرہ فی صد تک رہی

تاہم تحقیق کرنے والے ماہرین نے زور دیتے ہوئے ساتھ یہ بھی کہا ہے ”پیسہ سب کچھ نہیں بلکہ خوشی کے بہت سے عوامل میں سے ایک ہے“

ان کے مطابق ”پیسہ خوشی کا راز نہیں تاہم یہ اس کو بڑھانے میں مدد دے سکتا ہے“

حتمی نتیجے کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ یہ تحقیق بھی دراصل انہی آراء کو دہرا رہی ہے، جو اس سے قبل اس بارے میں پائی جاتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close