سمندر میں پہلی بار 8 ہزار میٹر سے بھی زیادہ گہرائی میں مچھلی دریافت

ویب ڈیسک

جاپان کے سمندر میں 8 ہزار میٹر سے بھی زیادہ گہرائی میں مچھلی کی ایک قسم دریافت ہوئی ہے. یہ پہلی بار ہے کہ کوئی مچھلی واضح طور پر سمندر کی آٹھ ہزار میٹر (26,247 فٹ) گہرائی سے پکڑی گئی ہے

یہ دریافت کس قدر اہم اور حیران کن ہے، اس کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ سمندر کی آٹھ ہزار میٹر گہرائی میں سطح کے مقابلے میں آٹھ سو گنا زیادہ دباؤ ہوتا ہے اور اتنے زیادہ دباؤ میں کسی جاندار کو پہلے زندہ نہیں دیکھا گیا تھا

سمندر وسیع اور گہرا ہے، اور دنیا بھر کے محققین سمندر کی گہرائی میں رہنے والی مخلوقات کے بارے میں جاننے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ہر وقت نئی دریافتیں ہوتی رہتی ہیں۔ اب حال ہی میں سائنسدانوں نے مچھلی کی بقا کی معلوم حدود کی دوبارہ تشریح کی ہے

گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی ویب سائٹ کے مطابق یہ مچھلی ’اسنیل فش‘ کی ایک قسم ہے، جس کا تعلق سیوڈولیپیرس (Pseudoliparis) نسل سے ہے

اس مچھلی کو بغیر انسانوں کے کام کرنے والی submersibles کے ذریعے دریافت کیا گیا ہے

ٹوکیو اور ویسٹرن آسٹریلیا یونیورسٹی کے ماہرین نے جاپان کے جنوب میں بحر الکاہل کی 8 ہزار 336 میٹر گہرائی میں مچھلیوں کو تیرتے ہوئے دریافت کیا اور اسے کیمرے کی آنکھوں میں محفوظ کر لیا

اس اسنیل فش کو فلمائے جانے کے بعد سائنسدانوں نے آٹھ ہزار بائیس میٹر کی گہرائی سے سیوڈولیپیرس بیلیاوی (Pseudoliparis belyaevi)کی نسل کی دو مزید اسنیل فش کو دریافت کیا گیا

سنیل فش کو یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا (UWA) اور ٹوکیو یونیورسٹی آف میرین سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (TUMSAT) کے سمندری حیاتیات کے ماہرین نے دستاویز کیا تھا۔ سنیل فش کی ایک وڈیو گنیز ورلڈ ریکارڈز نے یوٹیوب پر شیئر کی ہے

یونیورسٹی آف ایبرڈین سے تعلق رکھنے والے ایلن جیمیسن نے کہا ”یہ واقعی گہری مچھلی کسی بھی چیز کی طرح نظر نہیں آتی تھی جو ہم نے پہلے دیکھی تھی، اور نہ ہی یہ کسی ایسی چیز جیسی نظر آتی ہے جس کے بارے میں ہم جانتے ہیں۔ یہ ناقابل یقین حد تک نازک ہے، جس میں بڑے پروں کی طرح پنکھ اور سر کارٹون کتے سے مشابہت رکھتا ہے“

جیمیسن نے کہا: "ان جانداروں کے وجود کو جاننا ایک چیز ہے، لیکن انہیں ان کے قدرتی رہائش گاہ میں زندہ دیکھنا اور دوسری انواع کے ساتھ بات چیت کرنا واقعی حیرت انگیز ہے، ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔”

ٹیم نے 5,000 میٹر سے 10,600 میٹر تک خندق کی پوری گہرائی میں گہرے نمونے لینے والے آلات کی 92 تعیناتیاں کیں

سائنسدانوں کے مطابق، یہ پہلی مچھلیاں ہیں، جو آٹھ ہزار میٹر سے زیادہ گہرائی میں دریافت ہوئی ہیں

اس سے قبل جاپان کے بحرالکاہل میں ماریانا ٹرینچ نامی اسنیل فش 8 ہزار 178 میٹر گہرائی میں دریافت کی گئی تھی

واضح رہے کہ یونیورسٹی آف ویسٹرن آسٹریلیا کے سائنسدان نے دس سال پہلے ایک پیش گوئی کی تھی کہ مچھلیاں سمندر سے 8 ہزار 200 میٹر سے 8 ہزار 400 میٹر تک گہرائی میں زندہ رہ سکتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close