معروف مغربی کلاسیکی موسیقار موزارٹ کی جوانی کے واقعات کو اپنی اشاعت کی زینت بنانے والے آسٹرین اخبار ’وِینر سائٹُنگ‘ کی اشاعت بند کر دینے کا فیصلہ ہو گیا ہے
آسٹریا کے اخبار ’وِینر سائٹُنگ‘ کا پرنٹ ایڈیشن، جو 1703ء سے شائع ہو رہا تھا، جمعرات کے روز ملکی پارلیمان کے ایک فیصلے کے بعد حتمی طور پر ختم کر دینے کا اعلان کر دیا گیا
اس اخبار کے پرنٹ ایڈیشن کے خاتمے کا فیصلہ آسٹریا میں میڈیا قوانین میں ترامیم کے بعد ممکن ہوا۔ یہ فیصلہ عملے اور قارئین کے احتجاج کے باوجود ویانا کی پارلیمان نے سنایا۔ آسٹرین پارلیمنٹ نے اکثریتی رائے سے اس قانون کی منظوری دی، جس کے بعد اس روزنامے کے لیے اپنی موجودہ شکل میں باقی رہنا ممکن نہیں ہو سکتا تھا
اس جریدے نے اپنی تین سو بیس سالہ تاریخ میں نوجوان موزارٹ سے لے کر قرونِ وسطیٰ کی ہابس بُرگ سلطنت کے آخری شہنشاہ کی دستبرداری تک ہر طرح کے موضوعات پر خبروں اور مضمون کی اشاعت کا سلسلہ جاری رکھا تھا اور اس اخبار کے پبلشر کا دعویٰ تھا کہ یہ دنیا کا ایسا قدیم ترین اخبار ہے، جو آج بھی چھپتا ہے۔ اب لیکن صورت حال مختلف ہو جائے گی
یہ اخبار 1857ع سے آسٹریا کی حکومت کی ملکیت میں تھا اور ایک سرکاری گزٹ کے طور پر اپنی خدمات انجام دیتا رہا تھا۔ اس میں سرکاری ملازمتوں کے لیے آسامیوں کے اشتہارات اور دیگر سرکاری قانونی نوٹس بھی چھپتے رہے تھے۔ اس طرح اس اخبار کے لیے یہ رستہ اس کی آمدنی کا اہم ذریعہ بھی بن گیا تھا اور یہ اخبار ساتھ ساتھ خبروں کی رپورٹنگ اور دیگر صحافتی خدمات بھی انجام دیتا رہا تھا
ویانا میں جمعرات کو آسٹریا کی پارلیمنٹ نے ایک قانون منظور کیا، جس کے تحت اس اخبار اور دیگر کمپنیوں کو کاغذ کے پرنٹ ایڈیشنز میں اشتہارات کی ضرورت نہیں ہوگی۔ آسٹریا کے قدامت پسند چانسلر سباستیان کُرس نے 2021ع میں جب پہلی بار اس اخبار کی اشاعت کے بارے میں قانونی ترامیم پیش کی تھیں، تو ان کا کہنا تھا ”یہ آسٹرین جمہوریہ کی ذمہ داری نہیں کہ وہ روزانہ اخبار چلانے اور اس کی مالی اعانت کرنے میں کوئی کردار ادا کرے‘‘
آسٹریا میں میڈیا کے نئے ضوابط نے اخبار ’وِینر سائٹُنگ‘ کے اغراض و مقاصد کو بھی بدل دیا ہے۔ یعنی ایک روزنامے کی خصوصیات سے ہٹ کر اب یہ اخبار ’تربیت اور مزید تعلیم کا ذریعہ‘ بن جائے گا
اس بارے میں ووٹنگ کے دن شائع ہونے والے ایک مضمون میں، جس کا عنوان ’قانون کے ذریعے خاتمہ‘ تھا، اس جریدے نے لکھا ”یہ ایک غیر واضح مینڈیٹ ہے، جو اس اخبار کی صحافتی مواد تخلیق کرنے کی صلاحیت کو ختم کر دے گا۔‘‘
عملے اور قارئین نے ویانا میں فیڈرل اسمبلی کے باہر ڈیلی پرنٹ ایڈیشن کی بندش کے منصوبے کے خلاف کئی احتجاجی مظاہرے بھی کیے تھے
اگرچہ آن لائن ایڈیشن اور ایک ماہانہ پرنٹ ایڈیشن مستقبل میں نکلتے رہیں گے۔ تاہم اس اخبار کے ڈپٹی چیف ایڈیٹر تھوماس زائفرٹ نے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ صرف ‘ڈیجیٹل یا پیپر‘ کے درمیان تک ہی محدود نہیں تھا
انہوں نے آسٹریا کے ایک اور روزنامے ’دی پریسے‘ کو بتایا، ”وِینر سائٹُنگ کی روح کو محفوظ رکھنے سے بھلا کون سے خطرات جڑے ہو سکتے تھے؟‘‘