بلوچستان: ’اُمید کی شہزادی‘ کو لاحق خطرے کے پیش نظر آہنی باڑ لگانے کا منصوبہ

ویب ڈیسک

’امید کی شہزادی‘ کسی قدیم یونانی افسانوی کردار کی طرح لگتی ہے۔ اگرچہ اس کا نام بھی قدیم افسانوں کے ایک خیالی کردار کے طور پر اسے رومانوی بناتا ہے، لیکن یہ بدقسمتی سے اپنے نام کے برعکس اب اس پر مایوسی کے سائے منڈلانے لگے ہیں

بلوچستان کے خوبصورت اور دلکش ساحلی پٹی پر واقع قدرتی پہاڑی مجمسے ’پرنسس آف ہوپ‘ یعنی ’امید کی شہزادی‘ کو سیاحوں کی کثرت اور ان کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اب بارشوں سے خطرہ لاحق ہو گیا ہے

یہی وجہ ہے کہ بلوچستان حکومت نے سیاحوں کی رسائی محدود کرنے اور قدیمی ورثے کی حفاظت کے لیے پہرہ لگا دیا ہے۔ جبکہ محکمہ آثار قدیمہ نے ’پرنسس آف ہوپ‘ کو سیاحوں، بارش اور موسمی تغیرات سے محفوظ رکھنے کے لیے آہنی باڑ لگانے اور اس کے اوپر چھت نصب کرنے کی بھی تجویز دے دی ہے

قدرت کا یہ مصورانہ شاہکار کراچی سے تقریباً 190 کلومیٹر کے فاصلے پر اور کوئٹہ سے تقریباً 600 کلومیٹر دور ہنگول نیشنل پارک کے پہاڑی سلسلے کا حصہ ہے

بحیرہ عرب سے آنے والی سمندری ہواؤں کے ذریعے صدیوں کے عمل سے تراشا ہوا یہ شاہکار کامل، پاکستان کے جنوبی حصے میں ایک چٹان کی شکل ہے۔ خطے میں شدید بارش اور سمندر سے چلنے والی ہواؤں نے پہاڑی چٹان کو خوبصورت، قدرتی مجسموں میں تبدیل کر دیا ہے

انسانی جسم کی مانند اس مجسمے کو 2002 میں عالمی سطح پر اس وقت توجہ ملی، جب معروف ہالی ووڈ اداکارہ اینجلینا جولی اقوام متحدہ کے ایک خیر سگالی دورے پر ہنگول نیشنل پارک آئیں

دور سے دیکھنے میں یہ پہاڑی ایک دراز قد عورت کا مجسمہ معلوم ہوتی ہے، جو کچھ تلاش کر رہی ہے اور کسی چیز کی امید کر رہی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اینجلینا جولی نے اس چٹان کو ’پرنسس آف ہوپ‘ کا شاعرانہ سا نام دیا تھا

اس علاقے میں مصر کے مشہور اسفنکس مجسمے سے مشہابت رکھنے والا مجسمہ ’اسفنکس آف بلوچستان‘ بھی واقع ہے، جسے مقامی لوگ ’ابوالہول‘ کہتے ہیں۔ اس کا سر انسانی شکل کا جبکہ دھڑ شیر کی مانند ہے

ماہرین کے مطابق پہاڑوں کی انوکھی خطوط پر یہ تراش خراش صدیوں سے جاری قدرتی کٹاؤ یعنی سمندری لہروں اور تیز ہواؤں کے عمل کا نتیجہ ہے۔ ان قدرتی مجسموں کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ہزاروں برس پرانے ہیں

یہ علاقہ 2004ع میں کراچی کو گوادر سے ملانے والی مکران کوسٹل ہائی وے کی تعمیر کے بعد سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا اور حالیہ سالوں میں ملک بھر بالخصوص کراچی سے آنے والے سیاحوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ کراچی سے ٹور آپریٹرز بھی بڑی تعداد میں یہاں سیاحوں کو لاتے ہیں

محکمہ آثار قدیمہ بلوچستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر جمیل احمد بلوچ کا کہنا ہے کہ سیاحوں کی آمد میں اضافے کی وجہ سے اس تاریخی مجمسے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ لوگ پہاڑی پر چڑھ جاتے ہیں، تصاویر بناتے ہیں یا پھر اپنے نام یہاں لکھتے ہیں، جس سے مجسمے کی قدرتی شکل کو نقصان پہنچ رہا ہے

ان کا کہنا ہے کہ یہ پتھر نہیں بلکہ ریت اور مٹی کا پہاڑ ہے، اس لیے اس کا ڈھانچہ نازک ہے انسانی سرگرمیوں کا اس پر منفی اثر پڑ رہا ہے

محکمہ آثار قدیمہ نے بلوچستان اینٹی کیوٹیز ایکٹ 2014 کے تحت 2020 میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تاریخی احاطوں، عمارتوں، قلعوں اور آثار قدیمہ کے مقامات کو محفوظ ورثہ قرار دیا۔ ان میں کنڈ ملیر اور بوزی ٹاپ کے قریب واقع یہ قدرتی مجسمے بھی شامل ہیں

محکمہ آثارقدیمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے مطابق بلوچستان کے اینٹی کیوٹیز ایکٹ کے تحت اس قدیمی ورثے کو نقصان پہنچانا جرم ہے اور اس کے مرتکب افراد کو تین سال قید اور دو سے چھ لاکھ روپے تک جرمانہ بھی کیا جاسکتا ہے

جمیل بلوچ بتاتے ہیں کہ محکمہ آثار قدیمہ نے جمعرات کو صوبائی حکومت کو ’پرنسس آف ہوپ‘ کی حفاظت کے لیے ایک تحریری منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت پہاڑی مجسمے کے قریب آہنی باڑ لگانے اور مستقل چوکیدار تعینات کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ سیاحوں کو مخصوص حد سے آگے جانے سے روکا جا سکے۔ فوٹوگرافی کے لیے الگ جگہ مختص کی جائے گی۔ راستے اور اس پہاڑی پر مختلف مقامات پر سیاحوں کے لیے ہدایات پر مشتمل بورڈ بھی لگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے

ان کا کہنا ہے کہ بارشوں سے بھی اس قدرتی مجسمے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ محکمہ نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ کنکریٹ کے پلر تعمیر کر کے مجسمے کے اوپر فائبر گلاس شیٹ کی چھت بنائی جائے تاکہ اسے موسمی تغیرات سے بھی بچایا جا سکے

جمیل بلوچ نے کہا ”ہم سیاحتی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی نہیں کرنا چاہتے مگر یہ مجسمہ اس علاقے کی خوبصورت کا باعث اور ہمارا قومی و تاریخی ورثہ ہے جس کی حفاظت سب کی ذمہ داری ہے“

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی صارفین نے ’پرنسس آف ہوپ‘ کو لاحق خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاحوں کی لاپرواہی سے قدیمی ورثہ تباہ ہو رہا ہے۔ صارفین نے شکایت کی کہ عید کی تعطیلات کے دوران مکران کی ساحلی پٹی پر پکنک منانے والوں نے اس مجمسے کو نقصان پہنچایا ہے

ان شکایات کےبعد ڈپٹی کمشنر لسبیلہ نے ’پرنسس آف ہوپ‘ کے ایک سو میٹر سے زائد قریب جانے پر پابندی عائد کر دی ہے اور اس کی حفاظت کے لیے چوکی قائم کر کے وہاں پولیس اہلکار تعینات کر دیا ہے

ڈپٹی کمشنر نے ڈی آئی جی کوسٹل ہائی وے پولیس کو بھی ایک مراسلہ لکھ کر درخواست کی ہے کہ وہ مجسمے کی حفاظت کے لیے پولیس اہلکار تعینات کریں اور قریبی چیک پوسٹوں پر تعینات اہلکاروں کے ذریعے سیاحوں کو ضروری ہدایات دیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close