’سُروں کے بادشاہ‘ استاد چاہت فتح علی خان ’عظیم کرکٹر‘ بھی رہ چکے ہیں!

ویب ڈیسک

استاد چاہت فتح علی خان، ایک برطانوی پاکستانی جو حال ہی میں اپنے گانے کی وڈیوز کے لیے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے، پاکستان میں ’فرسٹ کلاس کرکٹر‘ ہوا کرتے تھے

چاہت فتح علی خان پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) کے آٹھویں سیزن کے لیے اپنا ’خصوصی ترانہ‘ ریلیز کرنے کے بعد سوشل میڈیا پر خاصی لائم لائٹ میں ہیں

چاہت فتح علی خان کی وجہ شہرت ان کی سریلی گلوکاری نہیں ، بلکہ بے سرا پن ہے۔ اس کا اندازہ ان کے بارے میں بنائی گئی ایک میم سے ہوتا ہے: ”چاہت فتح علی خان کا میوزک کنسرٹ، داخلہ بلکل مفت ہے لیکن باہر جانے کے لیے آپ کو دو ہزار دینے پڑیں گے“

خود کو چاہت فتح علی خان کہلانے والے ان موصوف کا اصل نام کاشف رانا ہے

چاہت فتح علی خان اپنے اسی ’منفرد انداز‘ میں گانے کی وجہ سے اکثر میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں، گلوکار قائداعظم ٹرافی کے 1983 اور 1984کے سیزن میں لاہور کی ٹیم کا حصہ تھے۔ انہوں نے دو فرسٹ کلاس میچ کھیلے، جس میں انہوں نے تین اننگز میں 16 رنز بنائے

بعد ازاں وہ بہتر مستقبل کی تلاش میں برطانیہ چلا گئے، انہوں نے وہاں بارہ سال تک کلب کرکٹ بھی کھیلی۔ اس وقت وہ لندن میں ٹیکسی چلاتے ہیں

پچھلے سال رانا سوشل میڈیا پر ’چاہت فتح علی خان‘ کے نام سے وائرل ہوئے تھے۔ ان کی تفریحی گانے کی وڈیوز نے سوشل سائٹ پر لاکھوں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ اس سال کے شروع میں انہوں نے پاکستان سپر لیگ کے لیے ایک ’گانا‘ بھی گایا تھا

یہ گانا اپنے بے سرے اور بھونڈے پن کی وجہ سے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو گیا، بہت سے لوگوں نے پیروڈی بنائی اور ان کی کوششوں کا مذاق اڑایا۔ کچھ نے مذاق میں کہا کہ یہ پی ایس ایل کی تاریخ کا بہترین گانا تھا، جب کہ دوسروں نے طنز کیا کہ وہ اسے سن کر چاہت فتح علی خان کے مداح بن گئے

پاکستانی نیوز چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں چاہت نے دعویٰ کیا کہ انہیں یہ گانا لکھنے، کمپوز کرنے، ریکارڈ کرنے اور ریلیز کرنے میں ایک ہفتہ لگا۔ انہوں نے گزشتہ چھ ماہ میں پانچ گانے ریلیز کیے ہیں۔ پی ایس ایل گانا ان کا چھٹا ریلیز تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے 11 جنوری 2023 کو بطور گلوکار سات سال مکمل کیے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ لاک ڈاؤن کے دوران روزانہ آٹھ گھنٹے پریکٹس کرتے رہے ہیں

اپنے انٹرویو میں رانا نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر عاقب جاوید اسکول کرکٹ کے دوران ان کی کپتانی میں کھیلتے تھے۔ ان کے اس بیان پر انہیں کافی ٹرول کیا گیا

انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا ”میں نے عاقب جاوید کو شیخوپورہ کے سرکاری اسکول کی کرکٹ ٹیم میں منتخب کیا۔ وہ میری کپتانی میں کھیلے“

چاہت فتح علی خان کا کہنا ہے ”اللہ کا کرم ہے، گزشتہ 6 ماہ میں ریلیز کیے جانے والے 6 میں سے 3 گانے سُپرہٹ رہے، خصوصاً ’یہ جو پیارا پی ایس ایل‘ ہے تو سوشل میڈیا پر لاکھوں بار سُنا جا چکا ہے“

اپنے کیریئر کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ انہیں ’گلوکاری‘ کا شوق 1982 یا 1983 سے ہے، جب انہوں نے شیخوپورہ میں ایک میوزک گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی

ان کا کہنا ہے ”اُس وقت مجھے موقع نہیں ملا تھا، اس لیے میں نے گورنمنٹ کالج اور پھر پنجاب یونیورسٹی میں اپنی پڑھائی جاری رکھی۔“

لیکن چاہت فتح علی خان گزشتہ ایک سال سے ’گلوکاری‘ کو بطور کیریئر اپنا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے ”میں جانتا تھا کہ میں ایک بہترین اداکار، پرفارمر، ماڈل اور گلوکار ہوں لہٰذا میں نے اپنے ٹیلنٹ کو اسکرین پر لانے کا فیصلہ کیا“

پی ایس ایل 8 کے ترانے پر تبصرہ کرتے ہوئے گلوکار نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی کے سیکریٹری نے ان سے تین بار رابطہ کیا، یہاں تک کہ پی سی بی کے سربراہ نے بھی ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کا جائزہ لیا

استاد چاہت علی خان خود کو نہ صرف ایک گلوکار بتاتے ہیں، بلکہ بقول ان کے، وہ موسیقار، نغمہ نگار، اداکار، اور ہدایت کار بھی ہیں

چاہت ایک ایسا نام ہے، جو اصل میں کسی بھی چیز کے ماہر نہیں ہیں، لیکن پھر بھی تمام شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ وہ ایک ہی وقت میں قوالی، کلاسیکل، پاپ، بھنگڑا اور بالی ووڈ گانے کی کوشش میں مصروف ہیں

چھپن سالہ ’گلوکار‘ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے نصرت فتح علی خاندان سے اجازت لیے بغیر اپنا نام ’استاد چاہت فتح علی خان‘ رکھا ہے۔ لیجنڈ گلوکاروں سے متاثر ہو کر چاہت نے کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے دوران وڈیوز بنانا شروع کیں اور انہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا

ان کے ’مداح‘ انہیں نہ صرف قوالی بلکہ پاپ، کلاسیکل، بالی ووڈ اور بہت کچھ سمیت دیگر انواع کے ماہر کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ وہ اتنا مشہور ہو گئے ہیں کہ لوگ انہیں شادیوں کے لیے بلانے لگے ہیں۔ ہمیں شادیوں میں لوگوں کی تفریح کے لیے اس کی خدمات حاصل کرنے کا مقصد نہیں معلوم، لیکن یہ رشتہ داروں سے نفرت کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے

اگست 2022 میں انہوں نے پاکستان کے یوم آزادی پر ایک سنسنی خیز گانا ریلیز کیا۔ گانے کے بول تھے ’’یہ جو جھنڈا ہے، یہ جو پیارا جھنڈا ہے، یہ جو قومی پرچم ہے، یہ جو سوہنا جھنڈا ہے، یہ جو جھنڈا ہے، اوہ اس میں، اس میں ڈنڈا ہے‘‘۔ ’ڈنڈا‘ کہنے سے پہلے انہوں نے بھنگڑا ڈالنا شروع کیا اور ان کے ڈانس کی چالوں سے مطابقت دکھانے کے لیے بیک گراؤنڈ میوزک بھی لگایا گیا

چاہت فتح خان راحت فتح علی خان سے مماثلت کے ساتھ ساتھ اپنے الگ گانے کے انداز کے لیے بھی مشہور ہیں۔ وہ بنیادی طور پر لیجنڈ گلوکار نصرت فتح علی خان کے گانے ’گاتے‘ ہیں۔ وہ ان دنوں سوشل میڈیا پر کافی مشہور ہیں۔ کچھ لوگ ان کی تعریف کرتے ہیں تو کچھ اس پر تنقید کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر ان کے بہت مداح ہیں۔ وہ دن بہ دن مشہور ہوتے جا رہے ہیں۔ وہ راحت فتح علی خان اور نصرت علی کی بہت تعریف کرتے ہیں۔ کچھ لوگ انہیں نصرت علی خان کی پہلی نقل کہتے ہیں

بچپن میں، استاد نصرت فتح علی خان اور ان کی قوالیوں کا چاہت پر بڑا اثر تھا اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے استاد نصرت فتح علی خان کا نام اور انداز اپنایا وہ اس وقت لندن میں ٹیکسی چلاتے ہیں

وہ راحت فتح علی خان کی طرح نظر آتے ہیں۔ وہ نصرت علی خان کے بہت بڑے مداح ہیں اور ان جیسا نظر آنے کی کوشش کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close