آئی ٹی سیکٹر: نوجوانوں کے لیے فری لانسنگ سے پیسے کمانا کتنا آسان؟

ویب ڈیسک

پاکستان کے شہر گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی فوزیہ عطاءالرحمان اپنی دونوں ٹانگوں سے معذور ہیں۔ وہ آئی ٹی سیکٹر میں فری لانس کام کرنے والے ان نوجوانوں میں سے ہیں، جو اپنی کام کرنے کی صلاحیت سے زرِمبادلہ پاکستان میں لا رہے ہیں

فوزیہ عطا کی اسپیشلائزیشن ورڈ پریس اور گرافک ڈیزائننگ ہے۔ وہ ایک ویب کے ڈیزائن سے لے کر ہوسٹنگ اور پھر اس کی مینٹینس سمیت سارے کام بخوبی جانتی ہیں۔ ان کے سارے کلائنٹس پاکستان سے باہر کے ہیں اور انہیں فری لانسنگ کام کرتے ہوئے پانچ سال ہو گئے ہیں۔ اب وہ اپنے پورے گھر کا خرچہ خود ہی اٹھاتی ہیں

فوزیہ نے سرگودھا یونیورسٹی سے کمپیوٹر میں گریجویشن کی ہے، تاہم نوکری نہ ملنے کی وجہ سے انہیں کچھ وقت بے روزگاری میں گزارنا پڑا۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے جب پڑھے لکھے نوجوانوں کو تربیت دینے اور فری لانسنگ کے لیے ای-روزگار پراجیکٹ متعارف کروایا تو وہ بھی اس کا حصہ بن گئیں

نیوز ویب سائٹ اردو نیوز کو اپنی کہانی بتاتے ہوئے وہ کہتی ہیں ”پہلے سے جو پڑھ رکھا تھا، وہ پریکٹیکل نہیں تھا۔ فری لانسنگ کیسے کرتے ہیں۔ فارن کلائنٹس کو کیسے ڈیل کرنا ہے۔ کام کہاں سے لینا ہے یہ سب نہیں پتا تھا۔ جب یہ ساری مہارت سیکھی تو اس کے بعد سے آج تک روز بروز ترقی ہی کر رہی ہوں۔ اب میں نے حال ہی میں موبائل ایپلیکیشن بنانے کا کورس مکمل کیا ہے اور ایک اور مہارت حاصل کر لی ہے“

طلحہ رؤف پتافی کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے انہوں نے گریجویشن الیکٹریکل انجینیئرنگ میں کی تھی۔ جب نوکری کا حصول مشکل ہوا تو فری لانسنگ کا سوچا اور ڈجیٹل مارکٹنگ کی مہارت حاصل کی

طلحہ بتاتے ہیں ”جب میری ’ڈجیٹل کانٹنٹ اینڈ مارکیٹنگ‘ کی ٹریننگ مکمل ہو رہی تھی تو میرے پاس دو بڑے پراجیکٹ آ چکے تھے، جو مجھے تربیت کے دوران ہی ملے تھے۔ گذشتہ دو سالوں میں چھتیس ہزار ڈالر کما چکا ہوں۔ اور ابھی لگتا ہے کہ یہ شروعات ہے“

ایسی بہت سی کہانیاں آپ کو سننے کو ملیں گی۔ ایسے افراد جنہوں نے نوکری کرنے کے بجائے آئی ٹی کے شعبے کی کوئی مہارت سیکھ کر فری لانسنگ کو اپنا روزگار بنایا۔ پاکستان میں اس وقت مختلف ایسے پراجیکٹ چل رہے ہیں، جن میں حکومت خود نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں مہارت سیکھنے کے مواقع فراہم کر رہی ہے

فری لانسنگ سکھانے کے پروگرام

تعلیم چونکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی معاملہ ہے اور تمام صوبوں میں پنجاب سب سے زیادہ فری لانسنگ پر توجہ دے رہا ہے، تاہم جتنے بھی پروگرام پی آئی ٹی بی نے شروع کیے ہیں، ان میں پاکستان بھر سے نوجوانوں کو داخل کیا جاتا ہے

چیئرمین پی آئی ٹی بی فیصل یوسف کا کہنا ہے ”ہمارا سب سے کامیاب ای روزگار ٹریننگ پروگرام ہے۔ یہ ایک صوبائی پروگرام ہے۔ اس سال جون کے مہینے تک ہم پچپن ہزار نوجوانوں کو ٹریننگ دے چکے ہیں۔ جس میں دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنی ٹریننگ کے دوران ہی وہ کام بھی شروع کر دیتے ہیں۔ ان کو سکھایا جاتا ہے کہ کام ڈھونڈنا کیسے ہے۔ آپ حیران ہوں گے کہ 3.7 ارب روپے ان نوجوانوں نے اپنی ٹریننگ کے دوران کمائے ہیں۔ اس میں ایک پہلو اور بڑا حوصلہ افزا ہے کہ ہمارے پاس طالبِ علموں میں خواتین کی اوسط زیادہ ہے۔ ہمارے پاس ستاون فی صد خواتین ہیں۔ جومختلف آئی ٹی پروگرامز کی تربیت لے رہی ہیں“

دوسرے نمبر پر سرکاری پروگرام، جو بڑے پیمانے فری لانسرز کو تربیت دے رہا ہے، وہ وفاقی پراجیکٹ ہے، جو تمام صوبوں میں آئی ٹی کے محکموں کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔ نیشنل فری لانسنگ اینڈ ٹریننگ پروگرام کے نام سے جاری اس پراجیکٹ میں اب تک ساڑھے گیارہ ہزار نوجوانوں کو تربیت دی جا چکی ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق دوران تربیت ہی یہ فری لانسرز پچیس لاکھ ڈالرز کا زر مبادلہ پاکستان لانے میں کامیاب ہوئے

سرکاری دستاویزات کے مطابق ڈیڑھ سو سے زائد چھوٹی کمپنیاں اس تربیتی پروگرام کے بعد وجود میں آئی ہیں، جن میں سے ہر ایک کمپنی کے کم سے کم ملازمین کی تعداد پانچ ہے

گوگل کا فری لانسنگ تربیتی پروگرام

اس سال کے آغاز میں گوگل، ٹیک ویلی اور پی آئی ٹی بی نے ایک معاہدہ کیا، جس کے تحت پانچ ہزار نوجوانوں کو گوگل کے تیار کردہ ٹریننگ پروگرامز سے تربیت دی جانی تھی۔ اس معاہدے کے تحت 9 پروگرام آفر کیے گئے۔ جن میں ایڈوانس ڈیٹا اینالسز، سائبر سکیورٹی، ڈیٹا انیلسز، پراجیکٹ مینجمنٹ، آئی ٹی سپورٹ، آئی ٹی آٹومیشن، یو ایکس ڈیزائن اینڈ ڈجیٹل مارکیٹنگ اینڈ ای کامرس شامل ہیں

چیئرمین پی آئی ٹی بی فیصل یوسف بتاتے ہیں ”یہ معاہدہ مارچ کے مہینے میں کیا گیا تھا۔ اور اب یہ پروگرام پورے پنجاب میں رول کر دیا گیا ہے۔ اس وقت تک ڈھائی ہزار سے زائد طالب علم گوگل کے تربیتی پروگرام میں داخلہ لے چکے ہیں“

گوگل کے تربیتی پروگرام میں داخلہ لینے کے طریقہ کار کے بارے میں انہوں نے بتایا ”ہم نے مختلف کالجز اور یونیورسٹیز کو کہا ہے کہ وہ اپنے حساب سے ہمیں فہرستیں فراہم کریں۔ ایک ادارے کو کم سے کم ایک سو اور زیادہ سے زیادہ پانچ سو سیٹیں دی گئی ہیں۔ اور اس بات کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا گیا ہے کہ ہر ضلع سے طالب علم شریک ہوں تاکہ سب کا فائدہ ہو“

واضح رہے کہ گوگل کی جانب سے مختلف ڈجیٹل پلیٹ فارمز پر ایڈوانس تربیتی پروگرام موجود ہیں، جو کہ پیسے دے کر کوئی بھی سیکھ سکتا ہے۔ کوریسیرا نامی آن لائن پلیٹ پر موجود گوگل کے یہ 9 پروگرام جن کی مالیت ایک سو ڈالر سے پانچ سو ڈالر تک ہے، وہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے ان پانچ ہزار نوجوانوں کو اسکالرشپ کی مد میں مفت فراہم کیے جا رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close