سندھ سے تعلق رکھنے والے بچے امریکی خلائی مرکز ناسا کیسے پہنچے؟

ویب ڈیسک

پاکستان میں با صلاحیت اور ذہین افراد کی کمی نہیں، بس اگر کمی ہے تو حوصلہ افزائی، رہنمائی اور مواقع کی۔۔ انسان اسی صورت میں اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھار سکتا ہے جب اس کی کوئی حوصلہ افزائی کرے یا ایسا پلیٹ فارم فراہم کرے جس کی بناء پر وہ آگے بڑھے

ایسے میں اگر لگن ہو، اپنے خوابوں کو پورا کرنے کا جنون اور اپنی صلاحیتوں پر اعتماد ہو تو کچھ بھی ناممکن نہیں

سمندر کے کنارے آباد سندھ کے دارالحکومت کراچی کے مسائل نے مختلف علاقوں کے بچوں کو پاکستان سے امریکا کے خلائی مرکز ناسا پہنچا دیا۔ شہر میں ماحولیاتی مسائل، ٹوٹی سڑکوں اور دیگر مسائل سے پریشان بچوں نے ماحول کو بہتر اور لمبے عرصے تک کارآمد رہنے والی پلاسٹک کی سڑک بنانے، ڈرائیور کو دوران ڈرائیونگ سونے سے باز رکھنے سمیت ایسے منصوبے پیش کیے، جنہیں عالمی سطح پر پسند کیا جا رہا ہے

ننھے بچوں کی ذہانت کو دیکھتے ہوئے انہیں امریکا بلایا گیا ہے، جہاں انہیں ناسا کا دورہ کروایا جا رہا ہے۔ ناسا میں بچوں کو سائنس و ٹیکنالوجی سمیت دیگر امور کے بارے میں تربیت دی جا رہی ہے

کراچی یوں تو اپنے دامن میں کئی داستانیں سموئے بیٹھا ہے لیکن کئی ممالک سے بڑے اس شہر میں بے شمار مسائل ہیں۔ بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی اور ٹوٹی سڑکوں جیسے مسائل اب بچوں کے ذہنوں پر اثر انداز ہو رہے ہیں

کراچی میں امریکی قونصل خانے اور داؤد فاؤنڈیشن کے باہمی تعاون سے کراچی کے پچاس اسکولوں میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ اور ریاضی کی تعلیم کو فروغ دینے کے لیے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا

ان مقابلوں میں شریک بچوں کی اکثریت نے ماحولیات اور شہری مسائل پر اپنے پروجیکٹ پیش کیے۔ مقابلے میں نمایاں پروجیکٹ پیش کرنے والی تین ٹیموں کو امریکہ جانے اور ناسا کے خلائی مرکز میں تربیت حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا گیا ہے

کراچی کے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے چوبیس بچے ان دنوں امریکا کی ریاست الاباما کے شہر ہنٹس ول میں امریکی خلائی و راکٹ سینٹر ناسا کے دورے پر ہیں

کے ایم اے بوائز سیکنڈری اسکول کے بچوں نے شہر کی ٹوٹی سڑکوں کا موثر اور ماحول دوست حل پیش کیا۔
ان کے پروجیکٹ کا نام ’پلاسٹک سے بنے روڈ‘ تھا۔ اس منصوبے کے ذریعے استعمال شدہ پلاسٹک سے سڑکیں بنانے کا بتایا گیا، جن سے سڑکوں کی میعاد پچاس برس سے زیادہ ہو سکتی ہے

کے ایم اے گرلز اینڈ بوائز پرائمری اسکول کے بچوں نے ’مرغی کے پر- سبزہ تھم جانے سے پہلے سبز ہوجائیں‘ کے عنوان سے اپنا پروجیکٹ پیش کیا، جس میں مرغی کے پروں کو کاغذ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے

سدا بہار ایلیمینٹری اسکول کے بچوں کا عنوان تھا ’نیند مخالف چشمے۔‘ اس میں بلٹ ان الارم کے ساتھ نیند مخالف شیشے پیش کیے گئے، جو ڈرائیور حضرات کو تھکاوٹ کی وجہ سے گاڑیوں کے حادثات کے واقعات کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں

کراچی کے ایور گرین سیکنڈری اسکول کی بسمہ سولنگی نامی 13 سالہ طالبہ نے اپنی شاندار کامیابیوں پر ناسا سے پہچان حاصل کی ہے

تیرہ سالہ بسمہ سولنگی کا تعلق ضلع سانگھڑ کے گاؤں فدا حسین ڈیرو سے ہے، بسمہ کو شاندار کارنامہ انجام دینے پر ناسا کی جانب سے امریکا بلایا گیا ہے

انہوں نے شیشوں کا ایک خاص جوڑا ایجاد کیا جو ڈرائیوروں کو ڈرائیونگ کے دوران نیند آنے سے روکنے میں مدد دے سکتا ہے۔ ان شیشوں کا مقصد حادثات کو کم کرنا اور روڈ سیفٹی کو فروغ دینا ہے۔ ناسا بسمہ کی ایجاد سے بہت متاثر ہوا اور انہوں نے انہیں اپنے کیمپ میں مدعو کیا تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارے اور مزید حیرت انگیز آلات بنائے

بسمہ سولنگی نے ایک مقامی نیوز نیٹ ورک کو انٹرویو کے دوران پاکستانیوں کی صلاحیتوں اور قابل ذکر کاموں کو انجام دینے میں عزم کی اہمیت پر روشنی ڈالی

پاکستان اور دنیا بھر میں اونگھ کر گاڑی چلانا ڈرائیوروں اور سڑک پر موجود دیگر افراد کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، سڑک پر ٹریفک کے واقعات کی ایک بڑی تعداد تھکاوٹ سے متعلق حادثات کی وجہ سے ہوتی ہے

جب ڈرائیور اونگھتے ہیں، تو وہ کم ہوشیاری، غیر ارادی نیند (جھونکے آنا)، کمزور فیصلہ سازی اور اپنی لین سے ہٹنے کے زیادہ امکانات کا تجربہ کرتے ہیں۔ اونگھتے ہوئے ڈرائیونگ کے خطرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنا، تھکاوٹ کی علامات کو پہچاننا، مناسب آرام کرنے کو ترجیح دینا، اور نقل و حمل کے متبادل ذرائع استعمال کرنے کی ترغیب دینا ضروری ہے

بسمہ سولنگی جیسے ذہین اور باصلاحیت موجد اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بہترین حل تیار کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان کی ایجادات سڑک پر بہت سی جانیں بچانے کی صلاحیت رکھتی ہیں

پاکستان سے گئے بچے ناسا میں کیا کر رہے ہیں؟

سندھ کے ان چوبیس بچوں نے ناسا کے اسپیشل کیمپ میں حصہ لیا۔ اس کیمپ میں بچوں کو راکٹ اور اسپیس پروجیکٹس کے مقامات کا نا صرف دورہ کروایا گیا بلکہ انہیں ان کے بارے میں معلومات بھی فراہم کی جا رہی ہیں

بچوں کو جدید ٹیکنالوجی کے بارے میں تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ انہیں زِیرآب مقامات کا بھی دورہ کروایا گیا

ناسا کے دورے پر موجود بچوں کا کہنا ہے کہ ان کے لیے ناسا بلکل نئی اور حیران کن جگہ ہے۔ یہاں آ کر انہیں راکٹ کے بارے میں معلومات ملیں ہیں اور ساتھ خوب مزا بھی آ رہا ہے

ان کا کہنا ہے کہ ان کے کامیاب پروجیکٹس نے انہیں امریکا آنے کا موقع فراہم کیا ہے

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان کے مخلتف شہروں سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کو امریکا کے خلائی مرکز ناسا کا دورہ کروایا جا چکا ہے

اس ضمن میں امریکی قونصل خانہ کراچی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے طویل عرصہ سے مختلف تعلیمی پروگراموں کے ذریعے پاکستان میں سٹیم (سائنس، ٹیکنالوجی، انجینیئرنگ، آرٹس اور ریاضی) تعلیم فروغ کے لیے مسلسل تعاون جاری ہے، جس میں 2011 اور 2015 میں پاکستانی طالب علموں کو خلائی کیمپ بھیجنا بھی شامل ہے

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ دنیا بھر کے نوجوانوں کے لیے جامع سٹیم تعلیم، سبز ٹیکنالوجیز اور انٹرپرینیورشپ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، تاکہ وہ اپنے ممالک کی معیشتوں کی پائیدار ترقی کے لیے خدمات انجام دے سکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close