چین میں پڑھائی جان لیوا بن گئی، والدین بچوں کو ہوم ورک کرواتے ہوئے ہارٹ اٹیک کا شکار ہونے لگے

ویب ڈیسک

چینی اسکولوں میں اب پڑھائی جان لیوا بنتی جا رہی ہے۔ یہاں، والدین کو اپنے بچوں کی ہوم ورک میں مدد کرنا اتنا مشکل ہو رہا ہے کہ انہیں صحت کے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ ذہنی دباؤ میں آ رہے ہیں اور دل کے دورے یا فالج کا شکار ہو رہے ہیں۔

حالات اس قدر گھمبیر ہو چکے ہیں کہ والدین کی اپنے بچوں کو ہوم ورک کرواتے ہوئے موت تک ہو رہی ہے۔ یہ صورتحال صرف ماؤں تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ کئی واقعات میں باپ بھی متاثر ہوئے ہیں

ایک رپورٹ کے مطابق، چینی والدین اپنے بچوں کی ہوم ورک میں مدد کرتے ہوئے مبینہ طور پر دل کے دورے کا شکار ہو رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس جنوری کی ایک شام، ہانگزو سے تعلق رکھنے والی دو بچوں کی ماں 40 سالہ ڈونگ اپنے ایک بیٹے کی ریاضی کے ہوم ورک میں مدد کر رہی تھیں، جب وہ غصے پر اپنا ضبط کھو بیٹھیں، کیونکہ بچے کو بار بار سمجھانے کے باوجود ریاضی کے ایک مسئلے کی سمجھ نہیں آ رہی تھی۔

خاتون کو سر میں شدید درد محسوس ہوا، جس کے بعد قے ہونے لگی۔ اس کی طبیعت اتنی بگڑ گئی کہ اسے ہسپتال لے جانا پڑا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ مسلسل ذہنی دباو کی وجہ سے فالج کا حملہ تھا اور اس کی وجہ اپنے بیٹے کو پڑھاتے ہوئے اچانک غصہ کرنا تھا۔

چینی معاشرے میں اس طرح کے دباؤ والے معاملات تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ اسی طرح 13 جنوری کو چین کے صوبے جیانگ ژو کے شہر لیان یونگانگ سے تعلق رکھنے والی 37 سالہ خاتون اپنے چوتھی جماعت کے بیٹے کو ریاضی پڑھا رہی تھیں۔ یہاں بھی صورت حال ویسی ہی تھی۔ خاتون اپنے چوتھی جماعت کے بیٹے کو ریاضی کا کام کروا رہی تھیں اور بیٹا سوالات کو حل کرنے میں الجھن کا شکار تھا، اور سمجھانے کے باوجود بچے کو کسی سوال کی سمجھ نہیں آ رہی تھی۔ ابتدا میں تو خاتون نے اپنے غصے کو دبایا لیکن بالآخر ان کا پہلے سے ہائی بلڈ پریشر مزید بڑھ گیا، جس کی وجہ سے ان کے سینے میں درد محسوس ہوا اور انہیں سانس لینے میں تکلیف ہونے لگی۔ انہیں فالج کا اٹیک ہوا تھا، جس کے باعث انہیں بھی ہسپتال لے جایا گیا۔

ماہرین صحت نے بتایا کہ خواتین میں صحت کے اس طرح کے مسائل کا زیادہ امکان ہوتا ہے کیونکہ وہ دفتری، گھریلو کام اور دیگر دباؤ کی وجہ سے مسلسل تناؤ اور پریشانی کی حالت میں رہتی ہیں، اس لیے بچوں کا ہوم ورک ذہنی تناؤ میں مزید اضافہ کرتا ہے۔

اس سے قبل 2019 میں چین میں ایک 36 سالہ خاتون کے بارے میں خبر آئی تھی جو اپنے بیٹے کو ریاضی پڑھاتے ہوئے اتنی پریشان ہو گئی کہ اسے دل کا دورہ پڑا۔ اس وقت تو یہ ایک نیا کیس تھا لیکن اگلے ہی سال ایک پینتالیس سالہ چینی شخص کی ایسی ہی کہانی سامنے آئی جس کے بعد سے بچوں کو ہوم ورک میں مدد کرتے ہوئے فالج اور ہارٹ اٹیک کے شکار والدین کی کہانیاں عام ہو گئیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close