یونیورسٹی طلبا کی بنائی گئی فلم کے آسکر کے سیمی فائنل تک پہنچنے کی کہانی۔۔

ویب ڈیسک

انڈیا میں یوں تو ’چمپارن مٹن‘ کو لوگ اب تک کھانے کی ایک ڈش کے طور پر جانتے تھے، لیکن ان دنوں یہ نام بہار کی ایک یونیورسٹی کے طلباء کی جانب سے بنائی گئی فلم کے حوالے سے زیادہ جانا جا رہا ہے۔ بہار کے رنجن کمار کی مختصر فلم ’چمپارن مٹن‘ کا انڈیا اور دنیا میں چرچا ہو رہا ہے۔ یہ فلم آسکر ایوارڈ کے سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہے

رنجن کمار بہار کے رہنے والے ہیں اور انہوں نے پونے کے انسٹیٹیوٹ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد تیار کردہ اسکرپٹ پر مبنی ایک مختصر فلم بنائی۔ یہ قابل تعریف ہے۔ یہ ملک کی واحد فلم ہے جو آسکر ایوارڈ کے سیمی فائنل میں پہنچی ہے

‘چمپارن مٹن’ بیروزگاری کے اس دور میں ایک غریب خاندان کی جدوجہد پر مبنی فلم ہے، جس میں اپنی بیوی کے مطالبے کو پورا کرنے کے لیے ایک شوہر آٹھ سو روپے کا ایک کلو مٹن (بکرے کا گوشت) خریدتا ہے

مہنگائی کے اس دور میں گھر میں مٹن تیار ہو رہا ہو اور اچانک مہمان آ دھمکیں تو کیا ہوگا؟ اور اسی پر بس نہیں، بلکہ محلے کے لوگ بھی مٹن کی خوشبو سونگھتے ہوئے اسے چکھنے کے لیے ان کے گھر پہنچ جائیں تو پھر صورتحال مزید دلچسپ ہو جاتی ہے

چمپارن مٹن اسی معاشی اور سماجی تناؤ کے درمیان بنائی گئی فلم ہے۔ اس فلم کو رنجن اوما کرشن کمار نے پروڈیوس کیا ہے، جو پونے کے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹیٹیوٹ میں ہدایتکاری کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں

انہوں نے یہ چوبیس منٹ کی یہ شارٹ فلم اپنے آخری سمسٹر کی پڑھائی کے پروجیکٹ کے طور پر شمالی ریاست بہار کی ’بجّیکا‘ زبان میں بنائی ہے

بجّیکا مظفر پور اور آس پاس کے اضلاع کی بولی ہے، جو بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے قریب واقع ہے

اس فلم نے لوگوں کی خوب تعریف سمیٹی ہے۔ یہ فلم ’نیریٹو کیٹیگری‘ میں آسکر کے اسٹوڈنٹ اکیڈمی ایوارڈ کے سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہے، جو چار مختلف زمروں میں دیا جانے والا ایوارڈ ہے

رواں سال ایف ٹی آئی آئی کی کل تین فلمیں آسکر کے لیے بھیجی گئی تھیں لیکن ان میں سے صرف ’چمپارن مٹن‘ اس مقابلے میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی

’اسٹوڈنٹ اکیڈمی ایوارڈ‘ فلم ٹریننگ انسٹیٹیوٹ سے فلم میکنگ کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کی فلموں کو دیا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ سنہ 1972 سے دیا جا رہا ہے

اس کیٹیگری کے لیے دنیا بھر سے دو ہزار چار سو سے زائد فلمیں پہنچی تھیں۔ ’چمپارن مٹن‘ سیمی فائنل تک ٹاپ 17 فلموں میں پہنچ چکی ہے۔ توقع ہے کہ اکتوبر تک اس کے ایوارڈ کا اعلان کیا جائے گا

’چمپارن مٹن‘ ایک عام خاندان کے رشتوں اور جدوجہد کی کہانی ہے۔ اس فلم کی شوٹنگ مہاراشٹر کے بارامتی میں کی گئی ہے۔ فلم کی شوٹنگ ایک ماہ میں مکمل کی گئی ہے

رنجن کمار بتاتے ہیں کہ وہ اس فلم میں بہار کی مٹی کی خوشبو چاہتے تھے۔ یہ فلم پانچ طلبہ کی ڈپلوما فلم ہے۔

ایف ٹی آئی آئی کی جانب سے ایسی فلموں کے لیے زیادہ پیسے نہیں دیے جاتے۔ رنجن کے مطابق فلم بنانے کے لیے وہ ایک لاکھ روپے کے مقروض ہو چکے ہیں

’چمپارن مٹن‘ بہار کے چمپارن علاقے میں ایک خاص طریقے سے پکائے جانے والے مٹن کے لیے مشہور ہے۔ اسے مٹی کے برتن میں ہلکی آنچ پر پکایا جاتا ہے۔ اس مٹن کے بہت سے ہوٹل اور ریستوراں نہ صرف بہار بلکہ انڈیا کے مختلف علاقوں میں نظر آتے ہیں۔ مٹن سے محبت کرنے والے اس فلم کو نان ویجیٹیرین ڈش سے جوڑ سکتے ہیں

اس فلم کے ہدایتکار رنجن کمار خود بہار کے علاقے حاجی پور سے تعلق رکھتے ہیں۔ اپنی فلم کے ذریعے انہوں نے ملک کے سماجی اور سیاسی نظام پر طنز کیا ہے

رنجن کمار کہتے ہیں ”اگر میں ایک لفظ میں کہوں تو اس فلم کا موضوع بیروزگاری ہے۔ یہ کووِڈ کے بعد کی کہانی ہے، جہاں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کسی کی نوکری ختم ہو جاتی ہے“

رنجن کے مطابق فلم کے ہیرو نے محبت کی شادی کی ہے۔ ان کی بیوی چمپارن علاقے سے ہیں۔ وہ حاملہ ہیں اور مٹن کھانے کی خواہش کا اظہار کرتی ہیں

رنجن کو اس فلم کی ترغیب ایک سچے واقعے سے ملی۔ ایک بار وہ اچانک پٹنہ کے قریب دانا پور میں ایک رشتہ دار کے گھر پہنچ گئے، جہاں مٹن پک رہا تھا۔ اسی وقت ایک جاننے والے ڈاکٹر بھی وہاں پہنچ گئے اور پھر مٹن کی خوشبو نے پڑوسیوں کو بھی اپنی جانب کھینچنا شروع کر دیا۔ یہ فلم بتاتی ہے کہ ایسی صورتحال میں ایک خاندان کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے، جس کا کمانے والا بے روزگار ہے اور جس نے مشکل سے مہنگا مٹن خریدا ہے

اس فلم کے مرکزی اداکار چندن رائے اور فلک خان ہیں۔ اس فلم میں بہار کے تقریباً دس فنکاروں کو شامل کیا گیا ہے تاکہ فلم میں بہار کی حقیقی جھلک پیدا ہو سکے

مرکزی اداکار چندن رائے خود بھی بہار کے علاقے حاجی پور سے ہیں اور مشہور ویب سیریز ’پنچایت‘ میں ان کی اداکاری کو کافی سراہا گیا ہے، جس میں انہوں نے وکاس کا کردار ادا کیا ہے

چندن رائے بتاتے ہیں ”یہ طالب علموں کی فلمیں ہیں، جن کے لیے ’ایف ٹی آئی آئی‘ زیادہ معاوضہ نہیں دیتا۔ میں نے اس کے لیے پیسے نہیں لیے۔ یہ فلم بجیکا (بولی) میں ہے جو میری اپنی زبان ہے اور ڈائریکٹر رنجن بھی حاجی پور سے ہیں۔ بس یہ جان کر میں نے اداکاری کے لیے ہاں کر دی“

چندن کے مطابق انہوں نے ایک طالبِ علم کی حمایت کے لیے حامی بھری۔ اس فلم کی کہانی بہت اچھی تھی لیکن کبھی نہیں سوچا تھا کہ ’چمپارن مٹن‘ آسکر میں اتنا آگے جائے گی

’چمپارن مٹن‘ میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے والی فلک خان کہتی ہیں، ”رنجن سر انجینئرنگ میں ہمارے سینیئر تھے۔ جب مجھے ان کا فون آیا تو مجھے بطور فنکار کہانی بہت پسند آئی۔ اس کا نام بھی منفرد اور پرکشش ہے۔ اس کی کہانی میں پرفارم کرنے کے لیے بہت کچھ نظر آیا“

فلک خان کا کہنا ہے کہ ہیروئن کے طور پر گلیمرس کردار زیادہ ملتے ہیں لیکن اس فلم میں انہیں مختلف کردار ملا۔ فلم میں ان کا لُک بھی بہت مختلف ہے

فلک اس سے پہلے بھی کئی فلموں میں کام کر چکی ہیں لیکن ان کے مطابق ’چمپارن مٹن‘ کی کہانی بالکل سچی لگتی ہے۔ اس فلم میں ان کی اداکاری کو بہت سراہا گیا ہے

رنجن کمار کہتے ہیں، ”میری ماں خود چمپارن سے ہیں اور میں دیکھتا تھا کہ گھر میں مٹن پکانا کتنا مشکل ہوتا تھا۔ یہ یہاں بہت مہنگا ہے۔ یہاں سے مجھے خیال آيا کہ اس پر فلم بننی چاہیے“

یہ فلم اس وقت آسکر کے پاس ہے اور آسکر کے قوانین کے مطابق اس سے متعلق بہت سی باتیں منظر عام پر نہیں لائی جا سکتیں۔ لیکن رنجن کو طالب علم کے طور پر بنائی گئی اس فلم سے بہت امیدیں ہیں

رنجن کے مطابق انہوں نے اس فلم کو بنیادی اصولوں پر بہتر طریقے سے بنانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے ہر سطح پر اچھا کام کیا ہے اور انھیں امید ہے کہ فلم کو کوئی نہ کوئی ایوارڈ ضرور ملنا چاہیے۔

اس فلم میں دربھنگہ کی تجربہ کار فنکارہ میرا جھا نے بھی سب کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ میرا جھا ایک طویل عرصے سے آل انڈیا ریڈیو سے منسلک ہیں اور کئی مقامی فلموں میں بھی کام کر چکی ہیں

شروع میں وہ اس کے لیے تیار نہیں تھیں لیکن کہانی سننے کے بعد وہ بغیر کنفرم ٹکٹ کے پونے چلی گئیں۔ میرا جھا نے فلم میں ہیرو کی دادی کا کردار ادا کیا ہے

میرا جھا نے اس کہانی کو پسند کیا کہ لوگ کس طرح بے روزگاری اور غربت میں زندگی کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔

بہار کے کئی لوگوں نے نہ صرف کیمرے کے سامنے بلکہ فلم کے پیچھے بھی اپنا حصہ ڈالا ہے۔

اس فلم کو ایوارڈ ملے گا یا نہیں اس کا فیصلہ تو اگلے چند ہفتوں میں ہوگا لیکن فی الحال یہ فلم تعریفیں اور سرخیاں ضرور حاصل کر رہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close