بدلتے موسم کا اظہار: ’دوزخ کا ہفتہ‘ ، جنگلات میں آگ، سمندری طوفان، بحرین کا سمندر میں میں ڈوبنے کا خطرہ!

ویب ڈیسک

کینیڈا میں 600 مختلف مقامات پر جنگلات میں آگ بھڑک رہی ہے، سمندری طوفان ہلری میکسیکو اور امریکہ کے علاقوں میں شدید بارش برسائے گا، مشرق وسطیٰ میں درجہ حرارت پچاس ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو رہا ہے جب کہ یورپ کے کئی ملکوں میں سخت گرمی کا انتباہ جاری کیا گیا ہے

یورپ شدید گرمی کی لہر کی زد میں ہے۔ اٹلی میں اس لہر کو ’دوزخ کا ہفتہ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

چین اور امریکہ میں درجہ حرارت 50 سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ان ملکوں کے ہسپتالوں میں مریضوں کو گرمی سے بچانے کے لیے برف سے بھرے باڈی بیگز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ برطانیہ میں جون اب تک کا سب سے گرم مہینہ رہا

گزشتہ سال 2022 میں برطانیہ میں پہلی بار درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔ اُس گرمی کی لہر کو پورے یورپ میں ساٹھ ہزار اموات کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا

لہٰذا یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ ہم اب عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافے کے دور میں رہتے ہیں

برطانیہ کے محکمہ موسمیات کے پروفیسر لیزی کینڈن کہتی ہیں ”میرے خیال میں یہ سمجھنا واقعی اہم ہے کہ یہ اب صرف کوئی ایسی چیز نہیں ہے، جو ہم سے دور ہو یا مستقبل کی ہو۔۔ ہم واقعی اسے اب ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں“

عالمی ادارہ برائے موسمیات (ڈبلیو ایم او) نے اپنی ایک رپورٹ میں انسانی اقدامات کی وجہ سے تیزتر ہونے والے رواں موسمِ گرما کے ان واقعات کو دنیا کے لیے ایک ’نیو نارمل‘ یعنی نیا معمول قرار دیا ہے

ڈبلیو ایم او کی ترجمان کلیئر نلس نے کہا ہے کہ ایسے مناظر دنیا کے لیے اب بہت مانوس بنتے جا رہے ہیں

ڈبلیو ایم او کے موسمیاتی ماہر الوارو سلوا ن کے مطابق حالیہ دہائیوں میں گرمی کی لہروں اور بہت زیادہ بارشوں جیسے کئی موسمی واقعات کی شدت میں اضافہ ہوا ہے

ان کے بقول، ”یہ بات بڑے اعتماد کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج سے رونما ہونے والی آب و ہوا کی تبدیلی ان شدید موسمی واقعات کا بنیادی محرک ہے“

محکمے کے حکام نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے دنیا میں جاری موسمی واقعات اور ماحولیاتی تبدیلی میں تعلق اور ان کے اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔

 میکسیکو کے ساحل سے آنے والا طوفان

امریکہ پر سمندری طوفان ہلری کے اثرات کے حوالے سے عالمی ادارہ برائے موسمیات نے کہا کہ ہلری اس وقت میکسیکو کے بحر الکاہل کے ساحل پر بہت تیزی سے گرم سمندر کی سطح کے درجہ حرارت کے باعث ایک بڑا طوفان بن رہا ہے

یہ طوفان میکسیکو میں متاثرہ علاقوں میں 152 ملی میٹر تک بارش برسانے کے علاوہ امریکہ کے عام طور پر خشک جنوب مغرب، بشمول سین ڈیاگو جیسے بڑے شہروں میں بھی ’تھوڑے ہی وقت میں بہت زیادہ بارش‘ کی وجہ بنے گا، جس سے سیلاب کا بھی خطرہ ہوگا

 کینیڈ امیں جنگل کی آگ

امریکہ کے دوسری سرحد پر ہمسایہ ملک کینیڈا میں جنگل کی آگ کے واقعات نے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ 17 اگست تک ملک بھر میں 600 سے زیادہ جگہوں پر جنگل کی آگ قابو سے باہر تھی

یہاں تک کہ ترجمان کلیئر نلس کے مطابق آگ نے آرکٹک سرکل کے قریب کینیڈا کے انتہائی شمال میں ٹھنڈے علاقے کو بھی نہیں بخشا جہاں قصبے ییلو نائف میں بڑے پیمانے پر انخلاء کا حکم نافذ تھا

دریں اثنا، برٹش کولمبیا کے شہر لٹن میں اس ہفتے درجہ حرارت 42.2 ڈگری سیلسیس کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا

یورپ اور مشرق وسطیٰ شدید گرمی کی لپیٹ میں
بحراوقیانوس کے پار یورپ میں فرانس، جرمنی، پولینڈ اور سوئٹزرلینڈ سمیت براعظم میں اس ہفتے گرمی کی وارننگز جاری کی گئی ہیں

مشرق وسطیٰ کے کچھ حصوں میں آنے والے دنوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سیلسیس سے بھی بڑھ جانے کا امکان ہے۔ مشرقِ بعید میں جاپان کو گرمی کی ایک طویل لہر کا سامنا ہے، جہاں درجہ حرارت ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے، ادہر چین کے کئی علاقے بے مہار بارشوں سے سیلاب کی زد میں ہیں

 بحرالکاہل کے جزائر پر اثرات

دوسری طرف بحرالکاہل کے جزائر پر موسمی تغیرات کے ڈرامائی اثرات مرتب ہوں گے۔ جنوب مغربی بحرالکاہل گرمی کی آب و ہوا کے اثرات سے بری طرح متاثر ہوا ہے

اقوامِ متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، سطح سمندر میں اضافے نے نشیبی جزیروں کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جب کہ سمندری گرمی اور تیزابیت میں اضافے نے کمزور سمندری ماحولیاتی نظام کو تباہ کر دیا ہے

ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پیٹری تالاس نے کہا ہے کہ ’ایل نینو‘ کے نام سے ظہور پذیر ہونے والا آب و ہوا کا پیٹرن اس سال خطے پر بڑا اثر ڈالے گا جس سے زیادہ درجہ حرارت، تباہ کن موسم اور زیادہ سمندری ہیٹ ویوز واقع ہوں گے

 سطح سمندر میں تیزی سے اضافہ

ڈبلیو ایم او کی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ خطے میں سطح سمندر میں اضافے کی شرح عالمی شرح سے زیادہ تھی، جو کئی علاقوں میں تقریباً چار ملی میٹر فی سال تک پہنچ گئی

اس میں یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ سمندر کی گرمی سطح سمندر میں اضافے کا 40 فی صد باعث بنتی ہے

ان حالات سے زراعت کا شعبہ جنوب مغربی بحرالکاہل میں آب و ہوا کی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اس تناظر میں خطے میں خوراک کی پیداوار کو بڑھانا اس خطے کے لیے پہلی ترجیح ہے

 بحرین کے کچھ حصے سمندر میں ڈوبنے کا خطرہ

اس وقت دنیا کو درپیش بڑے بڑے مسائل میں بھوک، افلاس، معاشی بد حالی اور فوڈ سیکیورٹی جیسے معاملات شامل ہیں۔ ماحولیات بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، جس نے دنیا بھر میں موسموں کے تغیرات و تبدلات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جس کے سبب گلیشئیرز پگھلنا شروع ہو گئے ہیں۔ سمندروں کی سطح بڑھ رہی ہے اور بہت سے ساحلی علاقوں کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے

اس کی تازہ ترین مثال مشرق وسطٰی کی ایک چھوٹی سی مملکت بحرین ہے۔ جہاں انتہائی شدید گرمی پڑتی ہے اور جس کے تیل اور ماحولیات کے وزیر کا کہنا ہے کہ بحرین کو ایک اور ماحولیاتی خطرے کا سامنا ہے، جو بڑھتی ہوئی سمندر کی سطح ہے، جس سے کئی ساحلی حصوں کے ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے

آئندہ برس سے خلیج کی یہ چھوٹی سی مملکت، بڑھتی ہوئی سطح سمندر کے خلاف اپنے دفاع کے نظام کی تعمیر کا کام شروع کرے گی، جو کہ بلند سمندری دیواروں کی شکل میں ہوگا

بحرین کے وزیر برائے تیل اور ماحولیات اور ماحولیاتی مسائل کے خصوصی ایلچی محمد بن مبارک بن دائنا نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ بحرین بلند ہوتی ہوئی سمندر کی سطح کے حوالے سے کمزور اور غیر محفوظ ہے

انہوں نے دار الحکومت منامہ میں اپنے دفتر میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ سب سے بڑا خطرہ ایک خاموش خطرہ ہے اور وہ ہے سطح سمندر میں اضافہ۔ خیال رہے کے بحرین کی بہت سی زمین ایسی بھی ہے، جسے سمندر کو مٹی سے بھرنے کے بعد حاصل کیا گیا ہے

سرکاری اندازوں کے مطابق سمندر کی سطح میں پانچ میٹر یا 16 اعشاریہ 4 فٹ کا انتہائی اضافہ بین الاقوامی ہوائی اڈے سمیت ملک کے بیشتر حصے کو دلدل میں تبدیل کر دے گا

منامہ کی عربین گلف یونیورسٹی کے اسٹنٹ پروفیسر صباح ال جنید کا کہنا ہے کہ سطح سمندر میں اعشاریہ پانچ سے دو میٹر تک کا بھی اضافہ ملک کے کل رقبے کے پانچ سے 18 فیصد حصے کو ڈبو سکتا ہے

خلیج کے علاقے کے ممالک میں صرف بحرین ہی ایسا ملک ہے جو ایک جزیرہ ہے۔ اور اس کی بیشتر آبادی اور بڑی سہولتیں ایسے ساحلی علاقوں میں ہیں جو کہ سطح سمندر سے پانچ میٹر سے بھی کم بلندی ہیں

اس کے علاوہ ایسے میں جب کہ گلوبل وارمنگ کے سبب برف کی تہیں اور گلیشئیرز پگھلنا شروع ہو گئے ہیں، دنیا میں اور بھی کئی جزائر کے لیے خطرات پیدا ہو گئے ہیں

ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ بحرین تیل بھی پیدا کرتا ہے، جس کے تیل نے بھی ماحولیاتی بحران کو بڑھانے میں مدد دی ہے

بن دائنا نے بتایا کہ بحرینی حکام 1976 سے ہر سال سطح سمندر میں ایک اعشاریہ چھ سے تین اعشاریہ چار ملی میٹر کا اضافہ ریکارڈ کر رہے ہیں

ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف جدو جہد میں اپنا حصہ ڈالنے کے لیے بحرین ،جو چھوٹے پیمانے پر تیل پیدا کرنے والا ملک ہے، 2035 تک، اپنے ہاں گیسوں کے اخراج میں 30 فیصد کمی کا ارادہ رکھتا ہے

اس خطرے سے نمٹنے کے لیے دائنا کے تفصیلی منصوبے کے مطابق ساحلوں کو چوڑا کرنا یا کچھ علاقوں میں پتھروں کی دیوار تعمیر کرنا یا پھر کناروں سے آگے سمندر کو بھر کر مزید زمین حاصل کرنا شامل ہے جو دس سال سے کم عرصے میں مکمل ہو گا اور اس کے لیے حکومت ے فنڈز فراہم کرے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close