چھ نوجوان بمقابلہ بتیس ممالک۔۔ گلوبل وارمنگ کے خلاف انوکھی جنگ!

ویب ڈیسک

پرتگال کے چھ نوجوان، بتیس ملکوں کے خلاف گلوبل وارمنگ روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے پر حقوقِ انسانی کی یورپی عدالت ’ای سی ایچ آر‘ میں مقدمہ دائر کر رہے ہیں۔ یہ عدالتوں کے توسط سے موسمیاتی انصاف حاصل کرنے کی تازہ ترین اور منفرد کوشش ہے

یہ اقدام 2017ع میں پرتگال میں بڑے پیمانے پر لگنے والی جنگلاتی آگ کے نتیجے میں اٹھایا گیا ہے، جس میں ایک سو سے زیادہ لوگ ہلاک اور بہت سے علاقے جل گئے تھے

نوجوانوں کے اس گروپ میں گیارہ سے چوبیس سال کے نوجوان شامل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک ایسی آب و ہوا میں رہتے ہوئے اپنی صحت کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں، جو دن بہ دن گرم سے گرم تر ہو رہی ہے اور جس میں قدرتی آفات میں اضافہ ہو رہا ہے

کچھ کا دعویٰ ہے کہ انہیں آگ لگنے کے واقعات کے دوران اور ان کے بعد، دونوں صورتوں میں الرجی اور سانس کے مسائل کا سامنا ہوا۔ اور اگر کرہ ارض مسلسل گرم ہوتا رہا تو ان حالات کے برقرار رہنے کا خطرہ لاحق رہے گا

مختلف ملکوں کو اقدامات پر مجبور کرنے کے حوالے سے اس منفرد مقدمے کے ممکنہ اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے، سٹراسبرگ میں عدالت کا گرینڈ چیمبر 27 ستمبر کو دلائل کا جائزہ لے گا، جو غیر معمولی مقدمات کے لیے مختص ہے

نوجوانوں کی دلیل ہے کہ کاربن گیسوں کا بے تحاشہ اخراج خاص طور زندگی کےحق اور پرائیویٹ اور فیملی لائف کے احترام میں خلل ڈال رہا ہے۔ نوجوانوں کے مقدمے کی معاونت کرنے والے ادارے گلوبل ایکشن نیٹ ورک کے ڈائریکٹر، روائے او کیوین نے کہا کہ اس سے قبل کبھی بھی اتنے بہت سے ملکوں کو دنیا بھر میں کسی بھی جگہ کسی بھی عدالت میں اپنا دفاع نہیں کرنا پڑا تھا

واضح رہے کہ ماہرین مسلسل سخت موسمیاتی حالات کے بارے میں خبردار جرتے ہوئے جلد از جلد موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں لیکن آلودگی پھیلانے والے دنیا کے ذمہ دار ترقی یافتہ ممالک کا کردار محض کانفرنسوں میں شرکت تک محدود ہے

ان تنبیہات کے دوران کہ دنیا عالمی درجہ حرارت سے متعلق 2015 کے پیرس معاہدے میں متعین کیے گئے اہداف کو پورا نہیں کر رہی، ایسے سر گرم کارکنوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جو حکومتوں کو آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنےکےلیے مزید کوششوں پر مجبور کرنے کے لیے عدالتوں کا رخ کر رہے ہیں ۔

پیرس معاہدے کے تحت دنیا کو گلوبل وارمنگ پر قابو پانے کے لیے عالمی درجہ حرارت کو ایک اعشاریہ پانچ ڈگری سیلسئس تک محدود کرنا ہوگا

اگست میں امریکی ریاست مونٹانا کی ایک عدالت نے نوجوانوں کے ایک گروپ کے حق میں فیصلہ دیا تھا، جس نے ریاست پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ایک شفاف ماحول کے ان کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے

ماحولیاتی کارکن کو امید ہے کہ اب یہ نیا مقدمہ گیم چینجر ہو سکتا ہے

توقع کی جا رہی ہے کہ ای سی ایچ آر کا کوئی فیصلہ چند ماہ میں سامنے آئے گا۔ اگر یہ فیصلہ نوجوانوں کے حق میں ہوا تو کونسل آف یورپ کے چھیالیس رکن ملکوں پر اس کی پابندی لازم ہوگی اور یہ ممکنہ طور پر آب و ہوا کے مقدمات کے حوالے سے قانونی رہنمائی فراہم کرے گا

نوجوانوں کی معاونت کرنے والے ایک وکیل گیری لسٹن نے کہا کہ ملکوں کو ماحولیات کی بحالی کی اپنی کوششوں کو تیزی سے بڑھانا ہوگا

انہوں نے کہا کہ قانونی اصطلاح میں یہ ایک گیم چینجر ہوگا، لیکن سب سے پہلے، عدالت یہ فیصلہ دے گی کہ آیا اس مقدمے کو قبول کیا جا سکتا ہے؟ کیوں کہ پرتگالی نوجوانوں نے اپنے ملک کی عدالتوں سے رجوع کیے بغیر یہ مقدمہ براہ راست ECHR میں دائر کیا ہے

مقدمہ دائر کرنے والے نوجوان گروپ کا استدلال ہے کہ تمام بتیس ممالک میں الگ الگ مقدمات دائر کرنے کی کوشش ایک ایسے مسئلے پر ضرورت سے زیادہ اور غیر متناسب بوجھ ہوگی، جس پر فوری توجہ کی ضرورت ہے

ای سی ایچ آر کے ایک ذریعے نے تصدیق کی کہ یہ اس اعتبار سے ایک منفرد مقدمہ ہے کہ اس میں کئی ملکوں کے خلاف ایک ہی شکایت دائر کی گئی ہے

عدالت نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے رکن ملک کی ذمہ داریوں پر پہلے کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے

نوجوان کہتے ہیں کہ حکومتیں کاربن گیسوں کے اخراج کے ذریعے عالمی تپش میں اضافے میں ایک کردار ادا کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں ان کے ملکوں میں خاص طور پر گرمی کی لہریں اور جنگلات کی آگ جیسےواقعات سامنے آ رہے ہیں

ایک نوجوان پرتگالی خاتون کٹرینا دوس سنتوس موٹا نے کہ کہا دنیا بھر کی حکومتوں کے پاس اسے روکنے کا اختیار ہے اور یورپ کی حکومتیں اسے نہ روکنے کا انتخاب کر رہی ہیں

ای سی ایچ آر آب وہوا کے دو اور مقدمات کا جائزہ لے رہی ہے جو فرانس اور سوئٹزر لینڈ سے متعلق ہیں۔ ان مقدمات کا ابھی تک کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا ہے

ماحولیات سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ادارے کے مطابق دنیا بھر میں سال 2017 اور 2022 کے درمیان آب وہوا کے چینلجز سے منسلک قانونی کیسز کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے

اقوام متحدہ کی ایک کمیٹی نے پہلی بار اگست میں کہا تھا کہ تمام بچوں کو صاف اور صحت مند ماحول کا حق حاصل ہے، جس سے نوجوانوں کے ان دلائل کو تقویت ملی کہ وہ آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات کی بنیاد پر حکام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر سکتے ہیں

اقوامِ متحدہ کے ایک نگران ادارے نے انسانی حقوق کے ایک اہم بین الاقوامی معاہدے کی ایک تازہ تشریح جاری کرتے ہوئے یہ تعین کیا ہے کہ یہ معاہدہ بچوں کے لئے ایک صحت مند ماحول کی ضمانت دیتا ہے۔ ادارے نے کہا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے ملکوں پر آلودگی اور آب و ہوا کی تبدیلی جیسے عوامل سے نمٹنے کی ذمہ داری ہے

پرتگال کے چھ نوجوانوں کا بتیس ملکوں کے خلاف یہ مقدمہ دنیا بھر کے ملکوں کو آب و ہوا کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اقدامات پر کس حد تک مجبور کر سکتا ہے اور آنے والے دنوں میں ان نوجواںوں کی تعداد میں کس حد تک اضافہ ہو سکتا ہے اور اس اضافے سے کیا واقعی دنیا بھر کے ملک اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کر سکیں گے۔ یہ ہیں وہ اہم سوالات جن کے جواب پرتگال کے چھ نوجوانوں کی اس اولین کوشش کے نتیجے میں ضرور سامنے آئیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close