ملک کی نگران حکومت نے اعلیٰ انتظامی عہدوں پر فائز بیوروکریٹس کی تنخواہوں اور مراعات میں یکم اکتوبر سے 45 فیصد اضافہ کر دیا ہے، ان انتظامی عہدوں کو عموماً مینجمنٹ پوزیشن (ایم پی) اسکیلز کہا جاتا ہے۔
وزارت خزانہ کی جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ اضافہ تمام ایم پی-ون، ایم پی-2 اور ایم پی-3 اسکیل کے افسران کی تنخواہوں پر لاگو ہوگا، اس میں بنیادی تنخواہیں، مکان کے کرائے اور یوٹیلیٹیز بھی شامل ہیں، جس کی منظوری نگران وزیر اعظم نے دی ہے
واضح رہے کہ یہ افسران کیرئیر بیوروکریٹس سے علیحدہ ہوتے ہیں، متعلقہ شعبوں میں مہارت کی وجہ سے عام طور پر پرائیویٹ سیکٹر سے ان کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں
وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ ایم پی-ون اسکیل کے افسران کا ماہانہ معاوضہ 5 لاکھ 54 ہزار 600 روپے سے شروع ہوتا تھا، جس میں بنیادی تنخواہ، مکان کا کرایہ اور یوٹیلیٹیز شامل ہیں، زیادہ سے زیادہ ماہانہ معاوضہ 6 لاکھ 99 ہزار 250 روپے ماہانہ تھا، اب کم از کم معاوضہ 8 لاکھ 4 ہزار 180 روپے اور زیادہ سے زیادہ معاوضہ 10 لاکھ 13 ہزار 920 روپے ماہانہ ہوگا
اس کے علاوہ اس گریڈ کے افسران کو ٹرانسپورٹ مونیٹائزیشن الاؤنس کی مد میں ماہانہ 95 ہزار 910 روپے بھی ملیں گے، جس سے نظرثانی شدہ ماہانہ پیکیج 9 لاکھ 90 روپے سے 11 لاکھ 9 ہزار 830 روپے کے درمیان تک ہو جائے گا
اسی طرح ایم پی-2 اسکیل کے افسران کی کم از کم اور زیادہ سے زیادہ ماہانہ تنخواہ بالترتیب 2 لاکھ 55 ہزار 750 روپے اور 4 لاکھ 13 ہزار 600 روپے تھی، اب یہ کم از کم 3 لاکھ 70 ہزار 850 روپے سے 5 لاکھ 99 ہزار 740 روپے تک ہوگی، اس اسکیل کے لیے ماہانہ مونیٹائزیشن الاؤنس 77 ہزار 430 روپے ہوگا
ایم پی-3 گریڈ کے افسران کو ماہانہ ایک لاکھ 65 ہزار 855 سے 2 لاکھ 33 ہزار 750روپے ملتے تھے، یہ رقم اب 2 لاکھ 40 ہزار 460 روپے سے 3 لاکھ 38 ہزار 960 روپے کر دی گئی ہے، 65 ہزار 60 روپے کا مونیٹائزیشن الاؤنس اس کے علاوہ ہے
متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں سے کہا گیا ہے کہ وہ تنخواہوں میں اس نظرثانی کے مطابق اخراجات کو رواں مالی سال کے اپنے مختص بجٹ سے پورا کریں، ہر افسر کی تنخواہ اسی مرحلے پر نظرثانی شدہ ایم پی اسکیل میں طے کی جائے گی، جس پر وہ اس نظرثانی سے قبل تنخواہ لے رہے تھے
نظرثانی شدہ پیکج کا فائدہ ایم پی اسکیلز میں افسران کو پہنچے گا، جبکہ موجودہ ایم پی اسکیل ہولڈرز کے لیے کنٹریکٹ میں توسیع تشخیصی کمیٹی کی کارکردگی کے تسلی بخش جائزوں اور متعلقہ حکام کی منظوری پر منحصر ہے
علاوہ ازیں ایم پی-ون اسکیل کے افسران کے اندرون و بیرون ملک دوروں کے دوران سفری الاؤنس اور یومیہ الاؤنس اعلیٰ ترین گریڈ کے سرکاری ملازمین کے مساوی ہوں گے جبکہ ایم پی-2 اور ایم پی-3 کے افسران کے لیے یہ مراعات گریڈ 20 اور گریڈ 21 کے سرکاری ملازمین کے مساوی ہوں گی
مزید برآں تمام ایم پی افسران، ان کے شریکِ حیات اور بچوں کے لیے ملک میں سرکاری طور پر تسلیم شدہ اداروں میں علاج معالجے کے اخراجات کی ادائیگی بھی کی جائے گی، علاوہ ازیں ان تمام افسران کو ملازمت کے ہر ایک سال کے عوض ایک ماہ کی بنیادی تنخواہ ادا کی جائے گی
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے نگران وفاقی حکومت کی جانب سے سینئر بیوروکریٹس کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اضافہ فوری طور پر واپس لینا چاہیے
سینیٹر رضا ربانی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ملک بدترین معاشی بدحالی کا شکار ہے اور حکومتی اخراجات میں کمی کی اشد ضرورت ہے
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ عام آدمی کے پاس دو وقت کی روٹی نہیں ہے، وہ اپنے بچوں کو اسکولوں سے نکالنے پر مجبور ہیں اور بلوں کی ادائیگی کے لیے قرضے لینے پڑ رہے ہیں جبکہ اشرافیہ اپنے کیک میں کریم شامل کر رہی ہے
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کے پاس اضافہ فنڈز ہیں تو وہ گریڈ ون سے 15 تک کے ملازمین کی تنخواہیں بڑھا سکتی ہے، مزید کہا کہ حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے لیے فنڈز نہیں ہیں لیکن انتظامی عہدوں پر تعینات بیوروکریٹس کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے پیسہ دستیاب ہے
سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کے اس طرح کے اقدامات سے عام آدمی اور اشرافیہ کے درمیان طبقاتی فرق بڑھ رہا ہے اور یہ اقدام نگران حکومت کی ذمہ داری سے ماورا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلے اور قانون نگران حکومت کو اس طرح کے فیصلوں سے روکتا ہے کیونکہ انہیں روزانہ کی بنیاد پر حکومت امور چلانے ہیں، نہ کہ قومی خزانے کے بوجھ میں اضافہ کرنا ہے۔