زرداری اور بلاول کی شہباز اور مریم سے ملاقات، زرداری کا شہباز سے تحریک عدم اعتماد لانے کا مطالبہ

نیوز ڈیسک

لاہور – مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے، جس میں پیپلز پارٹی نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا مطالبہ کردیا ہے، تاہم ن لیگ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حتمی فیصلہ نواز شریف کریں گے

شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کو ظہرانے پر مدعو کیا تھا، سابق صدر آصف زرداری اپنا کھانا ساتھ لے کر گئے

سابق صدر آصف زرداری اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے میں شرکت کے لئے ماڈل ٹاؤن پہنچے تو ان کا استقبال شہباز شریف نے مریم نواز اور حمزہ شہباز کے ہمراہ کیا، جب کہ کورونا پروٹوکولز کے تحت قائدین نے ایک دوسرے سے گلے ملنے یا مصافحہ کرنے سے گریز کیا، شہباز شریف نے کہنیاں ملا کر آصف علی زرداری کا استقبال کیا

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری ظہرانے میں اپنا کھانا ساتھ لے کر گئے۔ ان کے لئے ان کا اسٹاف الگ سے کھانا لے کر آیا، جس میں کی ادویات بھی شامل تھیں

ملاقات میں شہباز شریف کی معاونت کے لیے مریم نواز، حمزہ شہباز، سعد رفیق، مریم اورنگزیب بھی موجود رہے جب کہ بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری کے ہمراہ حسن مرتضیٰ اور رخسانہ بنگش موجود تھے۔ دونوں جماعتوں کے وفود کے درمیان احتجاجی لانگ مارچ کا انضمام کرنے اور حکومت مخالف لائحہ عمل سے متعلق اہم گفتگو ہوئی

واضح رہے کہ نواز شریف کی ہدایات کے پیش نظر شہباز شریف نے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو ظہرانے پر مدعو کیا ہے

ملاقات کے بعد پی پی کی قیادت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کشمیر کاز کو آگے بڑھانے میں ناکام رہی، او آئی سی کے اجلاس میں بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، کشمیری بزرگوں، بھائیوں اور بہنوں کا دل پاکستان کی طرف دھڑکتا ہے، ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ حق خود ارادیت ملنے تک پاکستان کا بچہ بچہ ان کے ساتھ کھڑا ہے، انہیں سیاسی و سماجی ہرقسم کی سپورٹ پہلے سے بھی زیادہ فراہم کریں گے

شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی نے پھر سراٹھالیا ہے، لاہور اور بلوچستان میں پے درپے کئی حملے ہوئے، دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے کے لیے فوج کے جوانوں نے جام شہادت نوٹ کیا، پی پی کے دور میں ضرب مومن کا آغاز ہوا، نواز شریف کے دور میں ضرب عضب اور ردالفساد کے آپریشن ہوئے لیکن بدقسمتی ہے کہ پی ٹی آئی کے تین سالہ دور حکومت میں انہیں توفیق نہیں ہوئی نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے، ہر شعبے کی طرح دہشت گردی کے حوالے سے بھی موجودہ حکومت ناکام ہوئی

پی پی قیادت سے ملاقات کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت آج یہاں تشریف لائی ان کے شکر گزار ہیں، جو کچھ ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے نواز شریف کے دور میں ہوا وہ سب کے سامنے ہے جب کہ پی ٹی آئی نے ساڑھے تین سالہ دور میں کھربوں روپے کے قرضے لے لیے، سنا ہے حکومت چین سے مزید قرضے لینے گئی ہے اور انہیں اس بات کی کوئی شرم نہیں

ہم نے اتفاق کیا ہے کہ ہمیں ملک کو اس حکومت سے چھٹکارا دلانے، مہنگائی اور غربت ختم کرنے کے لیے تفصیل سے گفتگو کی، تمام آئینی و قانونی آپشنز کو بلاتاخیر استعمال کرنا ہوگا، پیپلز پارٹی اس حوالے سے کلیئر ہے، ہم نے طے کیا ہے کہ ہم چند دن میں ن لیگ کی سی ای سی اور الائنس پی ڈی ایم میں اس معاملے کو لے کر جائیں گے اور ان کی اجازت کے بعد ہم اکٹھا ہوکر احتجاج کا اعلان کریں گے

شہباز شریف نے کہا کہ ہمارا اکٹھا ہونا کوئی نئی بات نہیں، ایسا الحاق پہلے بھی لندن اور جدہ میں ہوچکا ہے، اگر پاکستان کو تباہی سے بچانا ہے تو ہمیں اکٹھا ہونا ہوگا

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ہماری باضابطہ طور پر پہلی ملاقات ہے، حکومت کے خلاف ہم نے پیپلز پارٹی کی منصوبہ بندی ان کے سامنے اور ن لیگ نے اپنے منصوبے ہمارے سامنے پیش کردیے ہیں، کشمیر کے معاملات سب کے سامنے ہیں، مہنگائی اور بے روزگاری اپنی جگہ لیکن پہلی بار ہوا ہے کہ کشمیر کاز پر بھی حکومت کچھ نہیں کرسکی، بلوچستان سے دہشت گردی کی خبریں آرہی ہیں یہ سب حکومت کی نالائقی ہے

انہوں نے کہا کہ جتنا ہمارا ورکنگ ریلیشن زیادہ ہوگا اتنا ہی حکومت کو خطرہ لاحق ہوگا، سیاسی جماعتوں کی رائے مختلف ہوتی ہیں اور الگ الگ نقطہ نظر ہوتے ہیں، شہباز شریف اچھے اپوزیشن لیڈر ہیں انہوں نے ہم سب کو نیشنل اسمبلی میں اکٹھا کرکے رکھا، ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کا اعتماد حکومت سے اٹھ گیا اب پارلیمان کا اعتماد بھی حکومت سے اٹھ جانا چاہیے، ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے شہباز شریف یہ معاملہ اپنی پارٹی کے سامنے رکھیں گے، ملک بچانا ہے تو حکومت کو گرانا ہوگا، سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں کہ حکومت کو جانا چاہیے

ایک سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کافی لچک کا مظاہرہ کیا ہے، ان کے تجاویز میاں نواز شریف کے سامنے رکھیں گے ہمیں امید ہے کہ مثبت پیش رفت سامنے آئے گی، عدم اعتماد ایک آپشن ہے جسے ہم نے بہت سنجیدگی کے ساتھ ڈسکس کیا ہے، چند دن بعد دونوں جماعتوں کے درمیان ایک اور میٹنگ ہوگی، پہلے ن لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ ہوگی پھر یہ معاملہ پی ڈی ایم میں لے جائیں گے

مریم نواز نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات ہوتے ہیں، لیکن عوامی مسائل پر ہم سب ایک ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close