امریکی پالیسی ساز، جن کے لیے ”چار ہزار فلسطینی بچوں کا قتل بھی کافی نہیں!“

ویب ڈیسک

سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور کے مشیر اسٹورٹ سیلڈووِز کی مسلم مخالف نفرت انگیز گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں

چونسٹھ سالہ اسٹورٹ سیلڈووِز نیو یارک میں تراسیویں اسٹریٹ اور ایونیو پر ایک حلال اسٹریٹ فوڈ کارٹ سے خریداری کر رہے تھے، اس موقع پر انہوں نے دکاندار کے ساتھ مسلم مخالف نفرت انگیز گفتگو کی، جس کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے

وڈیو میں انہیں دن کے تین مختلف اوقات کے دوران اپر ایسٹ سائیڈ پر واقع فوڈ کارٹ پر دیکھا جا سکتا ہے

ایکس پر ایک کلپ کو چار کروڑ بار دیکھا گیا۔ اس میں وہ دکاندار کو ’جاہل‘ اور ’ریپ کرنے والا (ریپسٹ)‘ کہتے ہیں، اس کے علاوہ کلپ میں وہ دکاندار کو کہتے ہیں ”انگریزی سیکھو تاکہ تمہیں کارٹ میں کام نہ کرنا پڑے“

اسٹورٹ سیلڈووِز نے دکاندار کو ’دہشت گرد‘ بھی کہا اور ان کی تصاویر مصری انٹیلیجنس ایجنسی کو بھیجنے کی دھمکی بھی دی

سابق مشیر نے عرب نژاد شہری کو خوفزدہ کرنے لیے کہا ”مصر کی انٹیلیجنس تمہارے والدین کو پکڑے گی، کیا تمہارے والد کو اپنے ناخن عزیز ہیں؟ وہ اُن کے ناخن نکالیں گے“ بعد ازاں انہوں نے پیغمبرِ اسلامﷺ اور قرآن سے متعلق توہین آمیز گفتگو کی

اس موقع پر انہوں نے فلسطینیوں کے خلاف بھی نفرت انگیز گفتگو کی، ایک کلپ میں انہیں کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ”کیا آپ کو معلوم ہے کہ اگر ہم نے چار ہزار فلسطینی بچوں کا قتل کیا تو یہ کافی نہیں تھا“

پھر وہ کہتے ہیں کہ ”تم بچوں کو قتل کرنے کی حمایت کرتے ہو، تم ایک خراب شخص ہو“

اس پر جواب میں عرب نژاد شہری اسٹیورٹ سے کہتے ہیں کہ ”تم بچوں کو قتل کرتے ہو، میں نہیں۔“

وڈیو کے دوران دکاندار نے کسی بھی قسم کی بدتمیزی کا مظاہرہ نہیں کیا اور اسٹورٹ سیلڈووِز کی اشتعال انگیز اور نفرت انگیز گفتگو کا تحمل اور مہارت سے جواب دیا

ایک کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دکاندار اسٹورٹ سے پوچھتے ہیں کہ ’کیا آپ کچھ خریدنا چاہتے ہیں؟‘ جس پر اسٹورٹ جواب دیتے ہیں کہ وہ ابھی کام کر رہے ہیں

بعد ازاں وہ وہاں سے جانے سے انکار کرتے ہوئے کہتے ہیں ”میں یہاں ایک بڑا نشان لگانے جا رہا ہوں کہ یہ شخص حماس کی حمایت کرتا ہے“

انہوں نے دکاندار کو جواب دیا ”میں یہاں سے کچھ بھی خریدنا نہیں چاہتا کیونکہ میں تمہیں اپنا ایک پیسہ بھی نہیں دوں گا، میں یہاں سے نہیں جاؤں گا، مجھے فٹ پاتھ پر کھڑے ہونے کا حق ہے، تمہیں یہاں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے“

بعد ازاں اسٹورٹ نے دکاندار سے پوچھا ”تمہارے پاس یہاں رہنے کا اجازت نامہ ہے؟“ جب دکاندار نے جواب دیا کہ ان کے پاس اجازت نامہ اور لائسنس موجود ہے تو اسٹورٹ سیلڈووز نے کہا ”لیکن کیا تمہارے پاس ویزا نہیں ہے؟“ جس پر دکاندار نے جواب دیا کہ ”اس کا آپ سے کوئی تعلق نہیں ہے“

بعد ازاں اسٹورٹ نے کہا ”اس سے میرا تعلق ہے، میں اس شخص کو جانتا ہوں جو یہ سب کرتا ہے، تم ایک دہشت گرد ہو، تم دہشت گردی کی حمایت کرتے ہو“

نیو یارک کے کئی شہریوں نے متاثرہ شخص حسین سے یکجہتی ظاہر کی ہے۔ نیو یارک کے میئر ایرک نے کہا کہ ’اسلاموفوبیا نفرت انگیزی کی ایک شکل ہے۔ یہ واضح ہے۔ ہمارے شہر میں اس نچلے درجے کی توہین آمیز بیان بازی کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ ہم اسے مسترد کرتے ہیں اور ہمیں خوشی ہے کہ ہم اکیلے نہیں۔‘

مصر سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ حسین نے نیو یارک پوسٹ کو بتایا کہ وہ شیلڈووٹز کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں

فورڈ کارٹ کے مالک اسلام مصطفیٰ نے سوال کیا ہے کہ ’ایک سابق حکومتی اہلکار مذہب کے بارے میں اتنی نفرت انگیز گفتگو کیسے کر سکتا ہے؟ ایک عام آدمی ایسا نہیں کرے گا لیکن طاقت اور رینک والے شخص کو 24 سالہ نوجوان سے اس طرح کی بات نہیں کرنی چاہیے جو ان سے جانے کی منتیں کر رہا تھا۔‘

سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے اس واقعے پر ردعمل دیا ہے، جیسے جیسمین کہتی ہیں کہ وہ امریکی حکومت کے ساتھ کام کرتے ہوئے ایسے کئی لوگوں سے ملی ہیں، جو نسل پرستی اور غیر انسانی سلوک کے عادی ہیں۔

بعض صارفین ماضی کے اس واقعے کی طرف نشاندہی کرتے ہیں، جس میں شیلڈووٹز نے روسی سفارت کار سے پوچھا تھا کہ ’آپ کریمینل ہو کر کیسا محسوس کر رہے ہیں۔‘

ایاد نے کہا کہ انھیں شیلڈووٹز جیسے لوگوں سے ڈر نہیں لگتا کیونکہ سب انھیں جان گئے ہیں، بلکہ وہ ایسے لوگوں سے خوفزدہ ہیں، جو اعلیٰ سطح پر بائیڈن دور میں مشرق وسطیٰ کی پالیسی پر کام کر رہے ہیں

دوسری جانب نیویارک پولیس کے ایک ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسٹیورٹ سیلڈووز کو بدھ کو حراست میں لیا گیا تاہم ان پر عائد کردہ الزامات کی تفصیلات تاحال موجود نہیں

واضح رہے کہ اسٹورٹ سیلڈووز نے طویل عرصے تک امریکی محکمۂ خارجہ کو خدمات دیں۔ انھوں نے اسرائیل اور فلسطینی امور کے دفتر میں بھی کام کیا جبکہ وہ سابق صدر براک اوباما کے دور میں وائٹ ہاؤس نیشنل سکیورٹی کونسل کے ڈائریکٹر رہے

’دی ڈیلی بیسٹ‘ نے منگل کو اس واقعے کی خبر دی تھی جبکہ ان وڈیوز میں سیلڈووز نے اپنی شناخت کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ ’ہاں، یہ میں ہی ہوں۔‘

انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں نے سوچا ایسے شخص کو جواب دینا چاہیے جو دہشتگردی اور معصوم شہریوں کے قتل کی حمایت کرتا ہے۔‘

’سٹی اینڈ اسٹیٹ‘ کے ساتھ انٹرویو میں وہ کہتے ہیں ”مجھے اس واقعے پر ’افسوس‘ ہے۔ صورتحال بگڑنے پر میں نے وہ سب کہا جو مجھے نہیں کہنا چاہیے تھا“

سیلڈووز نے ماضی میں لابنگ کمپنی ’گوتھم گورنمنٹ ریلیشنز‘ کے ساتھ کام کیا ہے، جس نے منگل کو بیان میں کہا کہ ان کی باتیں اخلاقی اعتبار سے ناقابل قبول اور نسل پرستی پر مبنی تھیں، جو کمپنی کو قوائد و ضوابط سے مطابقت نہیں رکھتیں

کمپنی کی طرف سے نومبر 2022 کے دوران جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق ان کے پاس خارجی امور کی سربراہی کا عہدہ تھا

گوتھم کے بانی اور صدر ڈیوڈ شوارٹز نے کہا کہ سیلڈووز نے قریب پانچ سال سے کمپنی کے لیے کوئی کام نہیں کیا اور انہیں اعزازی حیثیت میں یہ خطاب دیا گیا تھا

شوارٹز نے بتایا کہ وہ اس واقعے پر ناراض ہیں اور ان کے پاس اسے بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں۔ ”یہ وہ شخص نہیں جسے میں جانتا تھا، وہ ذہین تھا۔ انھیں محکمۂ خارجہ نے اعزاز دیا اور تین انعامات سے نوازا گیا مگر جب میں نے یہ ویڈیو دیکھی، ہمیں سیکنڈوں میں معلوم ہوگیا کہ ہمیں کچھ کرنا ہوگا۔ ہم نے اس میں ہچکچاہٹ نہیں دکھائی۔ ہم نے ان سے تمام تعلقات توڑ دیے ہیں۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close