مائیگرین کے درد پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟

پروفیسر ڈاکٹر عبدالمالک

سر درد۔۔۔ شاید ہی کوئی ایسا انسان ہو، جسے زندگی میں ایک بار اس سے واسطہ نہ پڑا ہو۔ سر درد یوں تو نسبتاً ایک عام قسم کی بیماری سمجھی جاتی ہے مگر اس کا دائرہ کافی وسیع ہے، جس میں عام سر درد سے لے کر جان لیوا سر درد تک شامل ہیں۔ ان ہی میں سے ایک قسم آدھے سر کا درد ہے، جسے دردِ شقیقہ اور مائیگرین بھی کہتے ہیں۔

مائیگرین جس کو عام الفاظ میں آدھے سر کا درد بھی کہا جاتا ہے (ضروری نہیں کہ یہ درد فقط آدھے سر میں ہی ہو) عام طور پر وقفے وقفے سے ہونے والے سر درد کو بھی مائیگرین کہتے ہیں۔ مائیگرین میں سر کے درد کے ساتھ ساتھ دوسری علامات مثلاً متلی، قے اور وقتی طور پر بینائی کا متاثر ہونا یا تیز دھوپ، تیز روشنی، تیز آواز، کسی خاص خوشبو یا بدبو وغیرہ سے الجھن شامل ہے جوکہ آپ کی معمول کی زندگی کو متاثر بلکہ بےکار کرسکتی ہیں۔

دردِ شقیقہ عام طور پر خاندانی (جینیاتی) ہوتا ہے۔ یعنی ایک ہی خاندان کے مختلف افراد اس مرض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ اس بنا پر یہ موروثی بیماری بھی ہے۔ اگر والدین میں سے کسی ایک کو بھی مائیگرین ہے تو بچے میں بھی مائیگرین ہونے کا امکان 50 فیصد ہوتا ہے اور والدین میں دونوں کو مائیگرین ہو تو بچے کے مائیگرین کا شکار ہونے کا امکان کم و بیش 75 فیصد ہوتا ہے۔

مائیگرین کے درد کے جینیاتی عوامل کے ساتھ کچھ دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔ مثلاً کچھ مخصوص غذاؤں (پنیر، چاکلیٹ، کیفین و چند دیگر مشروبات) سے بھی یہ درد ہوسکتا ہے۔ ہر مریض مختلف ہوتا ہے اور اُس کو ہونے والے مائیگرین کی وجوہات بھی مختلف ہوتی ہے۔ خواتین میں یہ درد زیادہ ہوا کرتا ہے۔ غذائی عوامل کے علاوہ تھکاوٹ، ذہنی تناؤ، موسمی اثرات بھی مائیگرین کی وجہ بن سکتے ہیں۔

اکثر نیند کا پورا نہ ہونا، تھکاوٹ اور اپنے آرام کا خیال نہ رکھنا مائیگرین کے آغاز کا باعث بن جاتا ہے۔ اس قسم کے سر درد کو ذہنی بیماری سے بھی منسلک کیا جا سکتا ہے لیکن یہ قطعی ضروری نہیں کہ مائیگرین کا تعلق مندرجہ بالا عوامل میں سے ہی کسی ایک سے ہو۔

مائیگرین کتنا عام ہے؟

مغربی تحقیقات کے مطابق مائیگرین کا درد تقریباً 12 فیصد افراد کو ہوتا ہے۔ اس شرح میں مزید اضافے کا امکان موجود ہے۔ جیسے کہ تحریر کر چکا ہوں کہ یہ درد خواتین میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ (2 سے 3 گنا) ہوتا ہے اور کم و بیش ہر 5 میں سے ایک خاتون مائیگرین کا شکار ہوتی ہے۔ عام طور پر 24، 25 سال عمر کے لوگ اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مائیگرین بہت سے اہم سماجی و معاشی مسائل کا باعث ہے۔ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 4 کروڑ سے زائد افراد مائیگرین میں مبتلا ہیں۔

مائیگرین کی علامات کیا ہیں؟

مائیگرین میں شدید سر درد سے پہلے یا اس کے ساتھ ساتھ دوسری علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔ ابتدائی علامات میں ہلکی پھلکی حساسیت (بعض اوقات زیادہ حساسیت)، تھکاوٹ، گردن میں درد، زیادہ بھوک لگنا اور مزاج میں تبدیلی بھی شامل ہیں۔

ہر متاثرہ فرد مائیگرین کے دوران مختلف کیفیات سے گزرتا ہے۔ عام طور پر مائیگرین کے حملے سے قبل ایک تنبیہی/اشارتی وقفہ ضرور آتا ہے، جس میں مریض غیر معمولی تھکاوٹ یا بے چینی محسوس کرتا ہے، اس کے بعد متلی یا قے کی شکایت ہو سکتی ہے۔ اس دوران تیز روشنی کے قطعی طور پر ناقابلِ برداشت ہونے یا آنکھوں میں دھندلاہٹ محسوس ہونے کی علامات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یہ علامات چند منٹ سے چند گھنٹے تک برقرار رہ سکتی ہیں۔ ان پیشگی علامات کے بعد مائیگرین کا مخصوص قسم کا سر درد شروع ہو جاتا ہے جس میں سر میں ایک یا دونوں جانب درد اور اس کا بڑھتے چلے جانا شامل ہے۔

مائیگرین کے حملے کا دورانیہ مختلف افراد میں مختلف ہوتا ہے جوکہ 4 سے 72 گھنٹے تک ہوسکتا ہے۔ عمومی طور پر اس کا دورانیہ 6 گھنٹے تک ہوتا ہے۔

مائیگرین میں کیا کرنا چاہیے؟

اگر مائیگرین کے حملے تواتر کے ساتھ شدید سر کے درد کے ساتھ بار بار ہوں اور وہ درد دُور کرنے والی عام ادویات مثلاً پیراسٹامول/ بروفین وغیرہ سے قابو نہ ہوں تو آپ اپنے فیملی/نیورو فزیشن سے رجوع کریں۔ بعض حالات میں ڈاکٹر یہ جاننے کے لیے کہ سردرد کسی اور بیماری کی علامت تو نہیں آپ کے کچھ ٹیسٹ کروانے کا مشورہ بھی دے سکتے ہیں۔

مائیگرین سے کس طرح نمٹا جائے؟

آپ خود اپنے سب سے بہتر معالج ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ آپ کے پاس اپنے مرض کو سمجھنے کے لیے وقت بھی ہے اور فائدے کی امید بھی۔ اپنے پاس ایک ڈائری رکھیں جس میں درد شروع ہونے کے اوقات کار، دورانیہ اور ہر اہم بات جو اس سر درد کے ساتھ منسلک ہو، درج کریں۔

اپنے معمولات اور درد کے ساتھ جُڑی چیزیں نوٹ کریں (مثلاً کچھ لوگ معمول سے زیادہ سونے کی وجہ سے مائیگرین میں مبتلا ہوجاتے ہیں)، ان تفصیلات کو کچھ عرصہ نوٹ کرتے رہنے سے آپ کو درد کی کیفیت اور مزاج سے آگاہی ہوجائے گی، جس سے اس کے اسباب جاننے میں مدد ملے گی۔ مثال کے طور پر ہو سکتا ہے کہ آپ کے کام کی رفتار/تھکاوٹ درد کا باعث بنتی ہو، لہٰذا اس بنا پر روز مرہ کاموں کو منظم کریں تاکہ اس درد کی بنیادی وجہ کو ٹھیک کرنے سے مائیگرین پر قابو پا سکیں۔

کچھ خواتین میں مانع حمل گولیاں مائیگرین کا باعث بنتی ہیں، لہٰذا ایسی خواتین کو اپنے معالج سے مشورہ کرنا ہوگا۔ کچھ افراد میں تیز دھوپ یا سورج کی تیز روشنی سے درد کا آغاز ہوجاتا ہے لہٰذا اس کے لیے احتیاطی تدابیر سے مائیگرین کے حملے سے بچا جاسکتا ہے۔

مائیگرین کا ریکارڈ جہاں مریض کے لیے کارآمد ہے، وہیں مریض کے معالج کو بھی علاج میں مدد دیتا ہے۔ مائیگرین بھڑکانے والی اشیا و عوامل سے مکمل پرہیز کریں نیز سادہ غذا، پانی و پانی والی اشیا کا زیادہ استعمال، چہل قدمی، ورزش اور مکمل نیند مائیگرین کو کنٹرول کرنے میں مددگار ہے۔

مائیگرین کے حملے کے آغاز پر ہی اگر علاج شروع کر دیا جائے تو وہ زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ اگر آپ اکثر اوقات مائیگرین کا شکار رہتے ہیں تو اپنے معالج/نیورولوجسٹ سے مناسب علاج کے سلسلے میں مشورہ ضرور کریں۔

بشکریہ: ڈان نیوز
(نوٹ: کسی بھی بلاگ، کالم یا تبصرے میں پیش کی گئی رائے مصنف/ مصنفہ/ تبصرہ نگار کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے سنگت میگ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close