چینی لہسن امریکا کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ کیوں قرار دی جا رہی ہے؟

ویب ڈیسک

امریکی سینیٹر رک اسکاٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ چین سے منگوایا جانے والا لہسن امریکا کے لیے نہ صرف صحت اور معیشت بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے، مذکورہ معاملے پر تحقیقات کی جانی چاہئیں

سینیٹر راک اسکاٹ نے اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا کہ امریکا میں کمیونسٹ ملک میں تیار ہونے والی لہسن کا استعمال کیا جاتا ہے جو کہ امریکیوں کی صحت، معیشت اور قومی سلامتی کا خطرہ ہے

واضح رہے دنیا کے کئی دیگر ملکوں کی طرح امریکا کا بھی شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جو چین کا لہسن زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ اس وقت امریکا اور پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک دیگر چیزوں اور پھلوں کے ساتھ ساتھ چین کی سبزیاں بھی استعمال کر رہے ہیں

چین لہسن کا دنیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے اور امریکہ اس کا سب سے بڑا صارف ہے، تاہم یہ امریکہ اور چین کے درمیان اس کی تجارت کئی سالوں سے تنازعات کا شکار رہی ہے۔ امریکہ چین پر الزام لگاتا رہا ہے کہ چین بہت کم قیمت پر امریکہ میں لہسن فروخت کر رہا ہے

چینی لہسن پر امریکی سینیٹر کی حالیہ تشویش سے قبل بھی امریکی سیاستدانوں اور ارکان اسمبلی چینی اشیا پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں، لیکن اس باوجود امریکا میں چین کی ٹیکنالوجی مصنوعات سمیت دیگر چیزیں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی رہی ہیں

چین سے لہسن منگوانے سمیت دیگر سبزیوں اور پھلوں پر امریکی حکومت نے پہلے ہی بھاری ٹیکس نافذ کر رکھا ہے تاکہ عوام میں چینی اشیا خریدنے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کی جائے، تاہم امریکی سینیٹر نے چینی لہسن کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا ہے

ریپبلیکن امریکی سینیٹر رک اسکاٹ نے سیکریٹری کامرس کو خط لکھ کر چینی لہسن پر اعتراض کرتے ہوئے اسے امریکیوں کی صحت، معیشت اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا

انہوں نے سیکریٹری صحت کو لکھے گئے خط میں الزام عائد کیا کہ چین میں غیر محفوظ طریقوں سے لہسن اگایا جاتا ہے، وہاں انسانی فضلے سے ملے پانی کے ذریعے لہسن سمیت دیگر سبزیاں تیار کی جاتی ہیں

انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ چین میں لہسن کی تیاری سے متعلق وڈیوز، بلاگ پوسٹس اور دیگر دستاویزات موجود ہیں، جن سے ثابت ہوتا ہے کہ لہسن کو غیر محفوظ انداز میں اگایا جاتا ہے

سینیٹر راک اسکاٹ کی ذاتی ویب سائٹ کے مطابق سینیٹر نے سیکریٹری کامرس سے ٹریڈ ایکسپینشن ایکٹ 1962 کے سیکشن 232 کے تحت چینی لہسن سے متعلق مکمل تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا

ویب سائٹ کے مطابق راک اسکاٹ نے سیکریٹری کامرس کو خط میں چین سے منگوائی جانے والی لہسن کی تمام اقسام کی تفتیش کرنے کا کہا

سینیٹر نے مطالبہ کیا کہ چین سے منگوائی جانے والی ثابت، چِھلی ہوئی، پیسٹ اور جمی ہوئی لہسن کی بھی تفتیش کی جائے کہ وہ کس طرح امریکا کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے

دوسری جانب کیوبک کی میک گل یونیورسٹی میں سائنس اور سوسائٹی کے دفتر، جو سائنسی مسائل سے نمٹتا ہے، کا کہنا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ چین میں لہسن اگانے کے لیے سیویج کے پانی کو کھاد کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے

سال 2017 میں یونیورسٹی نے ایک مضمون شائع کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا ”انسانی فضلے کو بطور کھاد استعمال کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انسانی فضلہ بھی جانوروں کے فضلے کی طرح ایک مؤثر کھاد کے طور پر کام کرتا ہے۔ کھیتوں میں انسانی فضلہ پھینک کر فصلیں اگانا اچھا نہیں لگتا، لیکن یہ آپ کے سوچ سے زیادہ محفوظ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close