ادارہ ترقیات کراچی (کے ڈی اے) میں قیمتی پلاٹوں کو ٹھکانے لگانے کی تیاری کرلی گئی ہے اور اس مقصد کے لیے اسٹیٹ بروکروں نے ڈی جی سیکریٹریٹ میں ڈیرے ڈال لیے ہیں
اطلاعات کے مطابق کورنگی ٹاؤن شپ کے سب سے اہم سیکٹر28 میں اربوں روپے مالیت کے چار چار ہزار گز کے دو انڈسٹریل پلاٹ مبینہ جعلسازی سے ٹھکانے لگائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ڈی جی کے ڈی اے کے حکم پر دونوں قیمتی پلاٹوں کی ا زسر نو فائل بناکر دے دی گئی ہے
تفصیلات کے مطابق کے ڈی اے کا مرکزی دفتر سوک سینٹر اسٹیٹ بروکرز کی آماجگاہ بن گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی سیکریٹریٹ میں اسٹیٹ بروکرز کی بڑھتی سرگرمیوں سے سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ حال ہی میں کورنگی ٹاؤن شپ کے سب سے وی آئی پی کہلائے جانے والے سیکٹر28 میں 2 چار چار ہزار گز رقبے پر محیط قیمتی انڈسٹریل پلاٹس ٹھکانے لگادیے گئے ہیں
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے ناصر عباس سومرو کے مبینہ قریبی دوست کو نوازنے کے لیے مذکورہ پلاٹوں کی ازسر نو فائل بناکر دے دی گئی ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے میں پلاٹ ٹھکانے لگانے کے لیے واردات کا نیا طریقہ ایجاد کیا گیا ہے. فائل مسنگ قرار دے کر ازسر نو فائل تیار کی جا رہی ہیں، کورنگی ٹاؤن شپ کے انڈسٹریل پلاٹ نمبر16 اور پلاٹ نمبر17 کا کوئی ریکارڈ کے ڈی اے کے پاس موجود ہی نہیں تھا جبکہ پلاٹ کے دعویدار کے پاس بھی مذکورہ پلاٹوں کی فائل موجود نہیں تھی
کے ڈی اے محکمہ لینڈ انڈسٹریل سیکشن اور شعبہ ریکارڈ کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ چار چار ہزار گز کے ان. دو پلاٹوں کی مالیت کم از کم تین ارب بیس کروڑ روپے بنتی ہے.
مذکورہ پلاٹ کی ازسر نو فائل تیار کرنے کا ڈی جی کے ڈی اے کی جانب سے حکم دیا گیا اور من پسند افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے کے شدید دباؤ پر کمیٹی نے شعیب فریدی نامی شخص کے حق میں رپورٹ تیار کر کے دے دی، جس کے بعد مذکورہ قیمتی پلاٹس کی فائل بناکر دے دی گئی ہیں
ادارہ ترقیات کے افسران نے اس سلسلے میں اعلیٰ حکام اور تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ کورنگی سیکٹر28 کے انڈسٹریل پلاٹس ٹھکانے لگائے جانے پر اینٹی کرپشن کے متحرک ہونے کی اطلاعات بھی ہی، ں جس کے باعث امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ کے ڈی اے میں قیمتی پلاٹوں کی لوٹ سیل کا بڑا اسکینڈل جلدمنظر عام پر آجائے گا.