جدید دور کے رابنسن کروسو نے سنسان جزیرے پر 32 برس تنہا رہنے کے بعد اسے خیرباد کہہ دیا

ویب ڈیسک

کیا اسے جدید دور کا حقیقی رابنسن کروسو کہا جائے؟ ایک سنسان جزیرے پر مسلسل بتیس سال سے اکیلے رہنے والے شخص کو اب آخرکار یہ جزیرہ چھوڑنا پڑ رہا ہے، کیونکہ ایک نجی کمپنی نے یہ جزیرہ خرید لیا ہے!

اکیاسی سالہ مورو مورانڈی 1989ع اپنی کشتی میں یہاں سے گزر رہے تھے کہ ان کی کشتی الٹ گئی اور وہ مشکل سے اس جزیرے بوڈیلی پر جا پہنچے

یہ جزیرہ اپنے گلابی ساحلوں کی وجہ سے بہت مشہور ہے اور مورو جب یہاں پہنچا تو یہ جزیرہ انہیں اس قدر بھایا کہ انہوں نے یہیں رہنے کا ارادہ کر لیا

فرضی کردار روبن سن کروسو کی طرح مورو مورانڈی کو بھی ایک عجیب و غریب کردار قرار دیا گیا ہے

انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر جو لکھا ہے اسے پڑھ کر آنکھ میں آنسو بھر آتے ہیں.
انہوں نے دردمندی سے لکھا ہے کہ میں امید کرتا ہوں کہ جزیرے کی نئی انتظامیہ اس کی ویسے ہی حفاظت کرے گی، جس طرح میں نے ماحولیاتی طور پر اس کا خیال رکھا تھا

اس سے قبل وہ خود کو معاشرے کا باغی قرار دیتے رہے ہیں۔ ان کا اس حوالے سے موقف تھا کہ میں معاشرے کی کئی اشیا سے بیزار ہوچکا ہوں۔ اٹلی میں مادہ پرستی، کنزیومر سوسائٹی اور سیاسی بحران مجھے پریشان کرتا ہے۔ پہلے میں نے پولی نیسیا کے ایک ریگستان میں جا بسنے کا ارادہ کیا تاکہ شہروں کے شور سے دور رہ کر فطرت کے قریب زندگی گزار سکوں

اس کے بعد وہ اپنے دوستوں کے ساتھ سمندر میں سفر کررہے تھے کہ وہ اطالوی جزیرے لا میڈلینا پر جا اترے تاکہ وہاں کام کرکے اپنے سفر کے لیے رقم جمع کرسکیں۔ لیکن اس کے بعد وہ  بڈیلی جزیرے پر اترے تو وہاں کا نگراں ریٹائر ہونے والا تھا ۔ مورو وہیں ٹھہر گئے اور جزیرے کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ سیاحوں کی رہنمائی کی ذمے داری اٹھالی

2020ع میں لا میڈلینا نیشنل پارک کے صدر فیبریزیو فونیسو نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ یہاں دوسری عالمی جنگ میں قائم ایک ریڈیو اسٹیشن تھا اور ایک گھر بھی تھا۔ مورو نے بلا اجازت اس میں تبدیلیاں کیں

اگرچہ ایک درخواست میں حکومت سے گزارش کی گئی ہے کہ مورو کو جزیرے پر رہنے دیا جائے، اس درخواست پر  70 ہزار سے زاید لوگوں نے دستخطوں کیے ہیں

لیکن لا میڈلینا نیشنل پارک کے صدر فیبریزیو فونیسو کے بیان کے بعد مورو نے خود یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس جزیرے کو چھوڑ کر ایک چھوٹے سے فلیٹ میں اسی ماہ منتقل ہوجائیں گے

لیکن انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے بعد جزیرے کا خیال رکھا جائے گا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close