کمر کے گھیر اور دل کی بیماری کے تعلق بارے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے خبردار کر دیا

ویب ڈیسک

امراضِ قلب کے ماہرین کی سب سے بڑی تنظیم ’’امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘‘ (اے ایچ اے) نے خبردار کیا ہے کہ دل کی بیماریوں کے خدشات کا تعین کرنے میں صرف ’بی ایم آئی‘ کافی نہیں بلکہ کمر کی چوڑائی یعنی ظاہری موٹاپے کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے

واضح رہے کہ بی ایم آئی یعنی ’’باڈی ماس انڈیکس‘‘ (BMI) کسی شخص کے وزن کو اس کے قد (لمبائی) کے مربع پر تقسیم کرکے معلوم کیا جاتا ہے

اگر بی ایم آئی 25 سے 29.9 کے درمیان ہو تو ایسے کو ’’زائد وزن‘‘ (اوور ویٹ) کہا جاتا ہے جبکہ 30 یا زیادہ بی ایم آئی والے افراد کا شمارے ’’موٹے لوگوں‘‘ (obese) میں کیا جاتا ہے

اے ایچ اے کی جانب سے تازہ ترین ’’سائنسی بیان‘‘ میں کئی سال سے ہونے والے مشاہدات کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہ بی ایم آئی کم کرنے کے باوجود، جو لوگ اپنا پیٹ کم نہیں کر پائے، ان کی اکثریت کے لیے دل کی بیماریوں کے خطرات بدستور موجود رہے

طاس کے برعکس جنہوں نے پیٹ کم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بی ایم آئی میں کمی کی، ان افراد میں دل اور شریانوں کی بیماریوں کے خطرات بھی نمایاں طور پر کم ہوئے

طبّی ویب سائٹ ’’ہیلتھ لائن‘‘ پر شائع ہونے والی ایک تازہ خبر میں بتایا گیا ہے کہ بی ایم آئی ہماری صحت کا ایک بہتر پیمانہ ضرور ہے، لیکن پیٹ کا گھیر یعنی ’’ظاہری موٹاپا‘‘ ایک ایسا پہلو ہے جو اس میں شامل نہیں؛ اور جس کی وجہ سے بی ایم آئی ہمیں صحت کی مکمل صورتِ حال نہیں بتاتا

یہ بات بھی اہم ہے کہ پیٹ اور ارد گرد چربی کی مسلسل زیادتی، امراضِ قلب کے خدشے کو جوں کا توں رکھتی ہے جبکہ اسے کم کرنا سب سے مشکل ہوتا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close