سان فرانسسكو : ٹیکنالوجی کنگ گوگل نے گزشتہ برس اپنی سالانہ ڈویلپر کانفرنس منسوخ کردی تھی، لیکن اس سال منعقدہ سادہ کانفرنس میں اس نے کئی اہم ٹیکنالوجیز اور سہولیات کا تعارف پیش کیا ہے جو کسی بھی وقت ہمارے سامنے آ سکتی ہیں
ان میں سے چند اہم سہولیات اور ٹیکنالوجیز میں سے ایک تھری ڈی ورچوئل کانفرنس” ہے. جس کے حوالے سے گوگل نے کہا ہے کہ وہ ایک نئے وڈیو چیٹ سسٹم پر کام کر رہا ہے، جس میں لوگ ایک دوسرے کو تھری ڈی انداز میں دیکھ سکیں گے، اس طرح گفتگو مزید حقیقی بن جائے گی
گوگل نے اسے ’اسٹارلائن‘ کا نام دیا ہے، جس میں وڈیو چیٹ بہت حقیقی دکھائی دے گی
واضح رہے کہ عالمی وبا کے بعد وڈیو کانفرنسنگ اور زوم جیسے پلیٹ فارم خاصے مقبول ہوئے ہیں، لیکن اسی طرح زوم سے اکتاہٹ کے معاملات بھی سامنے آئے ہیں۔ اگرچہ یہ جلد پیش ہوجائے گی لیکن یاد رہے کہ اسٹارلائن کے لیے ایک سے زائد کیمرے درکار ہوں گے
دوسری اہم سہولت ریموٹ ورک کے نئے ٹولز کی ہے. گزشتہ 14 ماہ سے ریموٹ ورک اور گھر سے کام کی غیرمعمولی بازگشت سنی گئی ہے۔ اس ضمن میں کئی ٹولز موجود ہیں، لیکن اب بھی بہت سی سہولیات درکار ہیں۔ اسی ضرورت کے تحت گوگل نے کئی ایک ٹولز پیش کئے ہیں جو کام کو آسان بناتے ہیں۔ ان میں ایک اسمارٹ کینوس ہے جو ایک طرح کا پروجیکٹ میجنمنٹ پلیٹ فارم ہے۔ اس پر ایک سے زائد افراد منسلک ہوکر ایک پروجیکٹ پر کام کرتے ہوئے اپنا اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں
اسمارٹ کینوس کی مدد سے کسی پروجیکٹ پر کام کا جائزہ بھی لیا جاسکتا ہے اور ہاتھوں ہاتھ پیشرفت سے بھی آگہی حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ گوگل میٹ کو جلد ہی گوگل ڈاکیومنٹس سے جوڑا جائے گا، اس طرح گفتگو کے ساتھ ساتھ دستاویزات کا تبادلہ بھی ممکن ہو سکے گا۔ صرف یہی نہیں بلکہ گفتگو کے ٹرانسکرپٹ اور تراجم بھی دیکھے جاسکتے ہیں جس کی سہولت گوگل پر پہلے سے ہی موجود ہے
اس کے علاوہ گوگل نے اینڈروئڈ 12 آپریٹنگ سسٹم میں انقلابی تبدیلیاں کی ہیں۔ اس تبدیلی کو گوگل نے اپنی تاریخ میں سب سے بڑا "ڈیزائن چینج” کہا ہے، جو موبائل استعمال کرنے والے کی پرائیویسی کو بہتر بناتی ہے. اس میں اوپر ایک روشنی دی گئی ہے، جو بتاتی ہے کہ کونسی ایپ کیمرہ اور مائیک استعمال کر رہی ہے یعنی پرائیویسی کو بہت بہتر بنایا گیا ہے. اسی طرح اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی سو فیصد درست لوکیشن ظاہر نہ ہو بلکہ اطرافی موجودگی کا اظہار ہو تو اس کا آپشن بھی شامل کیا گیا ہے
دیگر سہولیات میں سے ایک ایم سہولت کا تعلق طب کی دنیا سے ہے. اب گوگل مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس یا اے آئی) ایپ کی بدولت، ناخن، بالوں اور جلد کی صورتحال کا بغور جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ یہ کاسمیٹکس اور بناؤ سنگھار کے پس منظر میں بنائی گئی ہے۔ تاہم اس نے یورپ میں طبی ایپ کا سرٹیفکیٹ بھی حاصل کر لیا ہے لیکن امریکا میں یہ تاحال سندِ قبولیت حاصل نہیں کر سکی ہے. یہ یک ایسی ایپ ہے جو جلد کا سرطان یا کوئی بیماری لاحق ہوجانے کی صورت میں بہت حد تک اس کی پیشگوئی یا تشخیص کر سکتی ہے
اس کے علاوہ گوگل نے اپنے پلیٹ فارم سے مختلف زبانوں کی شمولیت اور بہتری، اے آئی فوٹو البم اور دیگر سہولیات بھی پیش کی ہیں.