وزیر اعظم عمران خان کی تین شوگر ملز مالکان کے خلاف کارروائی کی ہدایت، انصاف چاہیے، ترین

نیوز ڈیسک

اسلام آباد : وزیر اعظم عمران خان نے تین شوگر ملز گروپوں کے مالکان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی ہدایت کر دی ہے ۔تفتیش کاروں کا دعویٰ ہے کہ انہیں ترین، شریف اور مخدوم گروپوں کے مل مالکان کے خلاف ٹھوس ثبوت مل گئے ہیں

تازہ تحقیقات کے نتیجے میں امکان ہے کہ ایف آئی اے منی لانڈرنگ کے الزام میں چند شوگر ملز مالکان کو حراست میں لے لے

ایف آئی اے کے ایک متعلقہ افسر کا کہنا ہے کہ اب تین گروپوں کے مل مالکان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی شروع ہوگی لیکن اس کی حکمت عملی کو کسی پر ظاہر نہیں کیا جاسکتا

ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے شہزاد اکبر کو تحقیقات میں پیشرفت پر بریفنگ دی اور بتایا کہ بیرسٹر علی ظفر کی توجہ فروکی پلپ پر ایف آئی اے کی تفتیشی رپورٹ پر مرکوز ہے ۔جبکہ فروکی پلپ کیس میں ایس ای سی پی کی رپورٹ کو مسترد کردیا جس میں جہانگیر ترین کو بری کردیا گیا تھا ۔ لیکن علی ظفر نے اس بات کی سختی سے تردید کی ہے کہ انہیں تفتیش کاروں کی سفارشات پر کوئی ریویو درکار ہے ۔ استفسار پر انہوں نے مزید کیا کہ وہ اس کیس کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی سوال پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔

دوسری طرف جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ انصاف ملے گا، جو اب مل جانا چاہیے

لاہور میں عدالت پیشی کے دوران جہانگیر ترین نے کہا کہ مجھ پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے، ہر پیشی پر نئی تاریخ مل جاتی ہے ، علی ظفر کا احترام کرتا ہوں کہ انہوں نے محنت سے رپورٹ مکمل کی، ہمیں امید تھی کہ اب تک ان کی رپورٹ منظر عام پر آجائے گی لیکن ایسا نہ ہوسکا، یہ قیاس آرائی ہے کہ انہوں نے رپورٹ وزیراعظم کو دے دی ہے اور یہ بھی کہا جارہا ہے کہ یہ رپورٹ میرے لئے مثبت ہے، وزیر اعظم نے وعدہ کیا تھا کہ انصاف ملے گا جو اب مل جانا چاہیے

تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ مجھے انصاف فراہم کیا جائے ، سیاست نہ کی جائے، معاملہ تب بگڑا جب نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، میری کسی حکومتی اعلیٰ عہدیدار سے ملاقات نہیں ہوئی، جب رپورٹ آئے گی تو ہر چیز کھل کر بتاؤں گا

اس سے قبل لاہور کی بینکنگ کورٹ کے فاضل جج حامد حسین نے جہانگیر ترین اور ان کے اہل خانہ کے خلاف مقدمات پر سماعت کی، جہانگیر ترین اور علی ترین عبوری ضمانت مکمل ہونے پر عدالت میں پیش ہوئے

دوران سماعت فاضل جج حامد حسین نے ریمارکس دیئے کہ میرے پاس ان کیسز کی سماعت کا اختیار نہیں رہا، ایڈیشنل سیشن جج ون نئے تعینات ہو گئے ہیں، آج کوئی دلائل نہیں سن سکتا، اگلی تاریخ مقرر کر سکتا ہوں۔

فاضل جج کے استفسار پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ پورے ایف آئی اے میں تبدیلیاں ہوئی ہیں، انب مقدمات کا تفتیشی افسر رانا شہباز بھی تبدیل ہو گیا ہے، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ڈی جی ہو یا کوئی بھی، وہ کیسے تفتیشی کا تبادلہ کر سکتا ہے؟ وہ تفتیشی افسر کہاں ہیں جن سے مجھے بات کرنی ہے ؟ تفتیشی افسر کی تبدیلی سے متعلق میں حقائق لکھوں گا، عدالت نے مقدمہ کے تفتیشی افسر کا تبادلہ کرنیوالے ایف آئی اے افسر کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانت میں 11جون تک توسیع کردی۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین، داماد اور دیگر فیملی ممبران کے خلاف سوا تین ارب روپے کے مالیاتی فراڈ پر مقدمہ درج کر رکھا ہے، ایف آئی اے کا موقف ہے کہ جہانگیر ترین نے اپنے داماد کی کاغذ بنانے والی بند فیکٹری فاروقی پلپ کمپنی کے اکاؤنٹ میں جی ڈی ڈبلیو کمپنی سے سوا تین ارب منتقل کئے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close