بلوچستان کے عسکریت پسندوں سے بات کرنے کا سوچ رہا ہوں، وزیراعظم

نیوز ڈیسک

گوادر : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جو پاکستان کا سوچے گا وہ بلوچستان کے بارے میں ضرور سوچے گا اور میں بلوچستان کے عسکریت پسندوں سے بات کرنے کا سوچ رہا ہوں

وزیراعظم عمران خان نے گوادر میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح اور مفاہمتی یادداشتوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کے 2200 ایکڑ کے زونز کو آج ہم نے کھول دیا ہے، پاکستان بڑا عظیم ملک بننےجارہاہے، بلوچستان ترقی کےسفرمیں پیچھےرہ گیاہے تاہم اب گوادر پاکستان کے ترقی کے سفر میں مرکز بننے جارہا ہے، انٹرنیشنل ایئرپورٹ گوادر کو دنیا سے منسلک کرے گا، اس سےبلوچستان سمیت پورےپاکستان کوفائدہ ہوگا

عمران خان نے کہا کہ گوادرکےتمام منصوبوں کی خود نگرانی کروں گا، غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے ون ونڈوسسٹم پرجارہےہیں، گوادر میں ساحلی پٹی کے مچھیروں کیلئے پوراپروگرام بنایاہے، وفاقی حکومت نے بلوچستان کیلئے سات سو تیس ارب روپے کا بڑاترقیاتی پیکیج دیاہے، احساس پروگرام کےذریعےکالج اور ٹیکنیکل یونیورسٹی بنارہےہیں، مائیکروفنانس کے تحت غریب گھرانوں کیلئےقرضےفراہم کررہےہیں،  چین کی جانب سے گوادر میں تکنیکی تربیت فراہم کی جارہی ہے، میں نے دوران سفر جہاز سے ایک بڑا اچھا ٹیکنیکل تعلیم کا مرکز بھی دیکھا ہے

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں افغانستان میں بدامنی سے متعلق خدشہ ہے، تاجکستان و دیگر پڑوسی ممالک سے مل کر افغان مسئلہ کے سیاسی حل کی کوشش کررہے ہیں، پاکستان کی پوری کوشش ہےافغانستان میں امن ہو، ایران کےصدرسےبھی افغانستان کےمعاملےپربات کی ہے، خانہ جنگی ہوئی تو پناہ گزینوں کے مسائل پیدا ہوں گے اور وسطی ایشیائی ممالک سے تجارتی رابطے بھی متاثر ہوجائیں گے، کوشش ہے طالبان اور پڑوسی ممالک سے بات کریں تاکہ وہاں سیاسی تصفیہ ہوجائے

عمران خان نے مزید کہا کہ سی پیک کی ترقی میں کافی آگے نکل گئے ہیں، لیکن مغربی سرحد پر رابطے نہ ہونے کیوجہ سے عوام کی معاشی ترقی نہیں ہوئی، جس کے نتیجے میں انتشار پسند لوگ بے روزگار نوجوانوں کو، جن کا نظام میں کوئی حصہ نہیں ہوتا، آسانی سے اپنے ساتھ ملا سکتے ہیں، اسی لیے گوادر اور بلوچستان کے لیے ترقی کا پیکیج دیا ہے

وزیراعظم عمران خان نے تقریب میں انگریزی میں تقریر کرنے پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کو توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے اچھی تقریر کی لیکن اگر اردو میں کرتےتو نوے فیصد پاکستانی بھی اسے بہتراندازمیں سمجھتے اور انہیں پتہ چلتا کہ بلوچستان میں کیا ترقی ہوئی ہے، میں اسی لیے اردو میں تقریر کرتا ہوں کہ نوے فیصد عوام کو سمجھ نہیں آتی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close