اسلام آباد میں تیل کے لئے کنوؤں کی کھدائی، کئی گھر سیل

نیوز ڈیسک

اسلام آباد : اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 13 میں پانی کے لئے کھدائی کے دوران مبینہ طور پر زمین سے تیل نکل آیا، درجن بھر رہائشیوں نے کھدائی کر کے پائپ لگائے اور تیل نکال کر پمپ لگا کر بیچنا شروع کر دیا

میڈیا رپور ٹ کے مطابق خریدنے والوں کے مطابق وہ تیل جلتا ہے یعنی پکانے کے کام تو ضرور آتا ہے

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے بتایا کہ گھروں میں قائم ایسے تمام عارضی پمپ سیل کر دئیے گئے ہیں اور تیل کے نمونے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کو بھیج دئیے گئے ہیں، سیکٹر ایچ تیرہ میں تھانہ شمس کالونی کی حدود میں چند شہریوں کی جانب سے پانی کے لئے بورنگ کے دوران 450 فٹ کی گہرائی پر تیل نکلا تو مقامی افراد نے 12 سے 14 مقامات پر بورنگ کر لی، ان افراد نے تیل نکال کر ڈرموں میں بھر رکھا تھا اور اسے بیچ بھی رہے تھے

اسسٹنٹ کمشنر پوٹھوہار عبدﷲ خان کی سربراہی میں انتظامیہ کی ٹیم نے جمعرات کو کارروائی کر کے تمام ایسے کنویں سیل کر دئیے اور ڈھائی ہزار لٹر کی کئی ٹینکیاں ضبط کر لیں

میڈیا سے گفتگو میں عبدﷲ خان کا کہنا تھا کہ نکلنے والے تیل کی بو مٹی کے تیل یا ڈیزل سے ملتی جلتی ہے ۔ تاہم وزرات پٹرولیم اور اوگرا کو نمونے بھیج دئیے گئے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ اس جگہ سے تیل نکلنے کی تین توجیہات ممکن ہیں، ایک تو قریب ہی کیرج فیکٹری ہے وہاں سے کوئی لیکیج زمین میں شامل ہو سکتی ہے ، دوسرا مقامی آبادی کے مطابق یہاں تقسیم سے قبل کوئی برطانوی آئل کمپنی کام کر رہی تھی اس کا ڈپو تھا شاید اس کا اثر زیر زمین ہو اور تیسرا وزرات پٹرولیم کے مطابق پورے پوٹھوہار کے علاقے میں تیل موجود ہے ہوسکتا ہے یہاں بھی تیل ہو تاہم وہ کمرشل استعمال کیلئے موزوں نہیں ہے

ڈی سی اسلام آباد کے مطابق یہ کہانی ڈیڑھ دو ماہ سے چل رہی ہے ، پہلے بھی تیل ہم نے ٹیسٹ کروایا تاہم متعلقہ حکام کا کہنا تھا کہ یہ ان کے کام کا نہیں ہے

انہوں نے کہا کہ چھوٹی عید سے قبل بھی یہاں لوگوں نے ڈرم بھرنے شروع کر دئیے تھے مگر انتظامیہ نے اس جگہ پر ریت ڈلوا کر کمرہ بنوا دیا تھا

اے سی پوٹھوہار کے مطابق لوگوں نے یہاں موٹریں لگا کر باقاعدہ اپنے گھروں کو پٹرول پمپ کا درجہ دے رکھا تھا اور بجلی کے غیر قانونی کنکشنز بھی لگا رکھے تھے جنہیں گزشتہ روز کاٹ دیا گیا ہے ، موقع سے دو افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے اور دفعہ 144 لگا دی گئی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close