کراچی : پپیتا موسم گرما کا ایک نہایت مفید پھل ہے جس کا استعمال روزمرہ میں عام ہے. یہ خاص پھل کئی طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے، کچھ لوگ اسے سلاد کے طور پر استعمال کرتے ہیں، کچھ کھانے کے بعد پپیتے کو کھانا پسند کرتے ہیں اور کچھ کو اس کا جوس بنا کر پیتے ہیں اس کے علاوہ اس کو پکا کر بھی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ہر طرح سے پپیتا کھانے کے بےشمار فوائد ہیں۔ صرف پھل ہی نہیں بلکہ خون میں وائٹ سیل اور پلیٹلیٹس کی کمی کو دور کرنے کے لیے پپیتے کے پتے بھی انتہائی کارآمد ہیں، پتوں کا رس اس کے لیے اکثیر کا درجہ رکھتا ہے. اس کے علاوہ پپیتے کے ہرے تنے اونٹوں کے چارے کے طور پر بھی استعمال کیے جاتے ہیں.
کم کیلوری والے اس پھل کے جہاں ان گنت فائدے ہیں، وہیں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں جو پپیتے کے شوقین افراد کو معلوم ہونے چائیے۔ لیکن اس بات کا خیال رہے کہ پپیتے کے منفی اثرات کا اطلاق تمام افراد پر نہیں ہوتا بلکہ یہ مختلف لوگوں کے لیے مختلف طرح سے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے
یہاں ہم سنگت میگ کے قارئین کے لیے ضرورت سے زیادہ پپیتا کھانے کے چھ نقصانات بیان کر رہے ہیں، تاکہ اس مفید پھل کو ضرورت کے اعتبار سے اعتدال سے استعمال کیا جائے
حاملہ خواتین کے نقصان دہ: صحت کے لئے انتہائی مفید سمجھا جانے والا یہ پھل حاملہ خواتین کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق حاملہ خواتین کو پپیتے کا استعمال ہرگز نہیں کرنا چایئے، کیونکہ یہ بچے کی نشونما کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور خاص کر سبز پپیتا حاملہ خواتین کے لیے زہر کی حیثیت رکھتا ہے
نظام ہاضمہ میں خرابی: پپیتے کا حد سے زیادہ استعمال ہاضمے کے نظام کو خراب کرتا ہے۔ دوسری جانب فائبر سے بھرپور پپیتا قبض کے شکار افراد کے لیے بے حد مفید ہے لیکن اس کا بہت زیادہ استعمال صحت مند افراد کو بدہضمی اور ہیضے کا مریض بنا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ پپیتے کے زیادہ استعمال سے پیٹ میں درد، گیس اور الٹی کی شکایت بھی ہوسکتی ہے اور ساتھ ہی بلڈ پریشر میں بھی اضافہ ہوتا ہے
ادویات کے ساتھ نقصان دہ: یو ایس نیشنل لائبریری آف میڈیسین کے مطابق جو لوگ ایسی ادویات کا استعمال کرتے ہیں جو خون پتلا کرتی ہیں، انہیں پپیتا نہیں کھانا چاہئے کیونکہ اس سے خراش اور زیادہ خون بہنے کا خطرہ بڑھتا ہے
شوگر کی مقدارمیں بہت زیادہ کمی: پپیتا خون میں موجود شوگر کی مقدار میں کمی کرتا ہے۔ اس کا استعمال ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو شوگر میں کمی لانا چاہتے ہیں لیکن پپیتاخون میں موجود شوگر کے لیول کو اچانک سے بہت زیادہ کم کر دیتا ہے جو کہ ذیابیطس کےمریضوں کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے۔ اسی لیے ڈاکٹرز شوگر کے مریض افراد جو ادوایات کا استعمال کر رہے ہوتے ہیں انہیں پپیتا کھانے سے منع کرتے ہیں. اس کے علاوہ جن لوگوں کےخون میں پہلے ہی شوگر کی مقدار کم ہو، وہ بلکل بھی اسے کھانے کی غلطی نہ کریں
الرجی کا خطرہ: پپیتے کا زیادہ استعمال مختلف قسم کی الرجیز کا باعث بھی بن سکتا ہے جن میں سوجن، سردرد، خارش اور کھجلی وغیرہ شامل ہے۔ اس کےعلاوہ پپیتے کے اوپری حصے میں لیٹکس نامی خشک مادہ پایا جاتا ہے، جو الرجی میں مزید اضافہ کرتا ہے، اسی لیے وہ افراد جو پہلے ہی الرجی کے مرض میں مبتلا ہیں وہ پپیتا کھانے سے گریز کریں
سانس کی بیماری: حد سے زیادہ پپیتے کا استعمال سانس کی مختلف بیماریوں میں بھی مبتلا کرسکتا ہے جن میں دمہ، سینے پر دباؤ، ناک کا بند ہونا اور خرخراہٹ کے ساتھ سانس لینا شامل ہے
یہ تمام بیماریاں پپیتے کے زیادہ استعمال سے ہوسکتی ہیں اسی لیے ماہرین صحت کی جانب سے پپیتا ضرورت سے زیادہ کھانے سے منع کیا گیا ہے۔ جو لوگ کسی بھی قسم بیماری میں مبتلا ہیں انہیں لازمی ڈاکٹر کے مشورے سے پپیتے کا استعمال کرنا چائیے.
یہ بھی پڑھیں: