کیا خواتین دوسری مرتبہ بھی بلوغت سے گزرتی ہیں؟

ویب ڈیسک

ان دنوں چند خواتین ٹک ٹاک پر دعویٰ کرتے دکھائی دیتی ہیں کہ وہ دو مرتبہ بلوغت کے تجربے سے گزری ہیں۔۔ لیکن کیا حقیقت میں ایسا ممکن ہے؟

یاد رہے کہ 1930ء کی دہائی میں معروف انگریز شاعر ولیم بٹلر ییٹس نے دعوی کیا تھا کہ وہ جزوی نس بندی کے بعد دوبارہ بلوغت کے تجربے سے گزر ے تھے۔۔ اب تقریباً ایک سو سال بعد یہ الفاظ ٹک ٹاک پر ٹاپ ہیش ٹیگ بن کر ابھرے،جنھیں 57 ملین افراد نے دیکھا۔

ییٹس کی کہانی میں دوسری مرتبہ بلوغت کے بعد دوبارہ جنسی خواہش بیدار ہونے کا حوالہ دیا گیا تھا۔۔ جبکہ ٹک ٹاک پر خواتین صارفین کی اکثریت دوسری مرتبہ بلوغت کی کہانیوں کو تبدیل کر رہی ہیں۔ ان خواتین نے باقاعدہ نس بندی نہیں کروائی ہوئی اور وہ کہتی ہیں کہ ان کے جسم میں مختلف ناقابل فہم تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔

ایک ٹک ٹاک صارف میڈز میجیسٹی نے اس حوالے سے بہت سے لوگوں کی آراء پر مشتمل ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں بتایا گیا کہ پہلی بلوغت ہائی اسکول کے زمانے میں ہوتی ہے، لیکن یہ درست ہے کہ بعض لوگ دومرتبہ بھی اس تجربے سے گزرتے ہیں۔

ان میں زیادہ تر ویڈیوز بظاہر صرف اپنے دعووں میں وزن ڈالنے کے لیے شیئر کی جارہی ہیں، جو ٹک ٹاک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فام پر ایک معمول کی بات ہے، لیکن کچھ خواتین نے اپنی جلد اور بالوں کی رنگت کی تبدیلی کی بات بھی کی ہے۔وہ کہتی ہیں کہ یہ ایک ایسی چیز ہے، جس پر لوگ زیادہ بات نہیں کرتے

واضح رہے کہ ٹک ٹاک پر ایک سروے میں پوچھا گیا کہ کیا آپ دوبارہ بلوغت کے تجربے سے گزرے ہیں تو شرکا میں سے 41 فیصد نے ہاں میں، 7 فیصد نے نہیں، جبکہ 52 فیصد نے جواب دیا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

تو حقیقت میں ایسا ہے یا نہیں؟ آئیے کھوجتے ہیں۔

سب سے پہلے تو یہ جان لیجیے کہ دو مرتبہ بلوغت طبی طور پر تسلیم شدہ نہیں ہے۔ لوگ اپنی زندگی میں ایک ہی بار بلوغت کا تجربہ کرتے ہیں۔۔ البتہ وہ ٹرانس جینڈر، جو، ہارمون تھراپی کروائیں، وہ اس طرح کے تجربے سے گزر سکتے ہیں، جس کے متعلق سوشل میڈیا پر عموماً بحث ہوتی رہتی ہے۔

اس حوالے سے امریکہ کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں گائنا کالوجسٹ اور بانجھ پن کی پروفیسر ایوفائنبرگ کہتی ہیں ”عموماً خواتین تیرہ سے بیس سال کی عمر میں وزن میں اضافہ محسوس کرتی ہیں، جس کی کوئی طبی وجہ سامنے نہیں آئی۔ وزن میں اضافہ شاید طرز زندگی میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتا ہو، کیونکہ اسی عمر میں نوجوان اکیلے رہنا شروع کرتے ہیں اور وہ زیادہ وقت باہر گزارتے، کھاتے پیتے اور زندگی انجوائے کرتے ہیں اور روزانہ ورزش پر دھیان نہیں دیتے۔“

فائنبرگ کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے خواتین کے دعووں کے بر خلاف ان میں خواتین کے تولیدی ہارمون جیسے ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کا دخل نہیں ہے، بلکہ ان تبدیلیوں کا زیادہ تعلق ڈائٹ سے متعلق ہارمونز جیسے انسولین، گریلن اور لپٹین سے ہوتا ہے۔

یونیورسٹی آف گلاسگو کے انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیوویسکیولر اینڈ میڈیکل سائنسز سے وابستہ نوید ستار، فائنبرگ سے اتفاق کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ مردوں کی نسبت خواتین وزن میں اضافے یا موٹاپے کا زیادہ شکار ہوتی ہیں، لیکن اس کا تعلق دوسری مرتبہ بلوغت یا جینیاتی تبدیلیوں کے بجائے اس قدامت پسند معاشرے سے زیادہ ہے، جس میں ہم رہتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ کم عمر خواتین میں وزن میں اضافے کی ایک بڑی وجہ گھریلو ذمہ داریوں کا بوجھ ہوسکتا ہے، جن کے باعث انھیں اپنا خیال رکھنے اور ورزش کے لیے مناسب وقت نہیں ملتا۔ ستار کے مطابق اگر یہ قیاس درست ہے تو گھریلو فرائض کو آپس میں مساوی بانٹ کر خواتین کو زیادہ فعال رہنے اور ورزش کے لیے مناسب وقت کی سہولت دی جا سکتی ہے۔

انٹرنیٹ کی آمد سے قبل خواتین وزن میں اضافہ ہونے پر اپنی دوستوں یا گائناکالوجسٹ سے بات کرتی تھیں یا مختلف جریدوں میں اس حوالے سے پڑھتی تھیں، لیکن آج کل انٹر نیٹ پر اہلیت اور قابلیت سے قطعہ نظر آپ ہر چیز پر اپنی ماہرانہ رائے دے سکتے ہیں۔ خواتین میں تیرہ سے بیس سال کی عمر میں وزن بڑھنا بہت عام ہے، جس کی متعدد وجوہات ہیں۔

2022 میں امریکہ میں کی گئی ایک تحقیق میں تیرہ سو خواتین کے ڈیٹا کے جائزے سے معلوم ہوا کہ پچھلے دس سالوں میں سب سےزیادہ وزن میں اضافہ چھتیس سے انتالیس سال کی عمروں کی خواتین میں ہوا، جبکہ سیاہ فام اور میکسیکن خواتین میں امریکی خواتین اور اسی عمر کے مردوں کی نسبت وزن میں زیادہ اضافہ نوٹ کیا گیا

محققین کے مطابق اگر ان اعداد شمار میں تیس سال کی عمر کے شرکاء بھی شامل کیے جائیں تو پھر بیس سال سے ان کے وزن میں اضافے کے لیے ڈیٹا حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی کیونکہ ان محققین کے بقول اس عمرکے بہت سے افراد میں جسمانی افزائش اور طبعی تبدیلیوں کا عمل جاری رہتا ہے، لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ دوسری مرتبہ بلوغت ایک حقیقت نہیں ہے مگر بیس سال کی عمر تک انسانی جسم میں تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close