پاک افغان سرحد پر منشیات کی بڑھتی ہوئی اسمگلنگ کی وجہ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

طورخم – پاکستان اور افغانستان کی سرحدی گزرگاہوں پر تعینات حکام کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد پر منشیات کی اسمگلنگ میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے

حکام کے مطابق صرف دسمبر 2021ع سے فروری 2022ع تک تین ارب روپے سے زیادہ مالیت کی منشیات پکڑی گئی ہے

طورخم سرحدی گزرگاہ پر تعینات کسٹمز کے ایڈیشنل کلکٹر محمد طیب نے کہا کہ منشیات اسمگلنگ کے جتنی بڑی تعداد میں کیسز سامنے آ رہے ہیں، اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی

ستمبر 2021ع سے اس سرحدی گزرگاہ پر تعینات محمد طیب نے بتایا کہ 19 دسمبر سے 13 فروری تک کسٹمز حکام نے 1.5 ٹن کے قریب منشیات پکڑی ہے، جس میں چرس اور آئس شامل ہے

ان کا کہنا تھا کہ پکڑی جانے والی اس منشیات کی عالمی منڈی میں مالیت سوا تین ارب روپے کے قریب ہے

محمد طیب کا کہنا ہے کہ حال ہی میں اسمگلروں کا طریقہ کار یہ رہا ہے کہ وہ ایسی گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، جو پاکستانی برآمدات کو افغانستان میں لے جانے کے لیے سرحد عبور کرتی ہیں

‘لیکن جب یہ ٹرک واپس پاکستان آتے ہیں تو خالی ہوتے ہیں جو کہ اسمگلروں کے لیے منشیات کو چھپانے کے لیے بہترین موقع ہوتا ہے۔’

محمد طیب اور دیگر اہلکاروں کی جانب سے حال ہی میں پکڑے جانے والی منشیات گاڑی کے فیول ٹینک میں چھپائی گئی تھی، جہاں اس مقصد کے لیے مخصوص خانے بنائے گئے تھے

محمد طیب کا کہنا تھا کہ یہ گروہ ایسے ٹرکوں کو ترجیح دیتے ہیں، جو کہ خالی ہوتے ہیں اور گاڑیاں پرانی ہوتی ہیں

‘یہ لوگ تھوڑی پرانی گاڑیوں کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں تاکہ اگر گاڑی پکڑی بھی جائے تو گاڑی کی مالیت کم ہونے کی صورت میں نقصان کم ہوگا۔’

لیکن محمد طیب کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ اسمگلرز اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے رہتے ہیں اور ہمیشہ کسی ایک ہی طریقہ کار پر قائم نہیں رہتے

طورخم کے ڈپٹی کلکٹر برائے کسٹمز امانت خان بھی نے بھی منشیات کی اسمگلنگ کے حوالے سے محمد طیب کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل سرحدی گزرگاہوں پر منشیات پکڑنے کے واقعات شاذ و نادر ہی ہوا کرتے تھے اس لیے حالیہ عرصے میں ان واقعات میں اضافہ حیران کن ہیں ‘اتنے کیسز طورخم کی تاریخ میں نہیں ہوئے’

ڈپٹی کلکٹر برائے کسٹمز امانت خان کے خیال میں اسمگلنگ میں اضافے کی وجہ گذشتہ سال اگست میں طالبان کی حکومت آ جانے کے بعد کی غیر متوقع صورتحال ہو سکتی ہے

اس ضمن میں ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے اور ممکن ہے کہ جرائم پیشہ افراد اس موقع کا فائدہ اٹھا رہے ہوں

‘ہم اپنے افغان ہم منصبوں کے ساتھ ہر دو ہفتے پر ملاقاتیں کرتے ہیں اور انہی ملاقاتوں میں یہ مسئلہ اٹھایا گیا ہے اور افغان حکام نے وعدہ کیا کہ وہ اسے روکنے کا بندوبست کریں گے۔’

پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ منشیات کی غیر قانونی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کے مطابق پاکستان منشیات اور اس نوعیت کی اشیا کی منزل مقصود تک پہنچانے کے لیے ایک راہداری ملک ہے

واضح رہے کہ یو این او ڈی سی نے اپنی ویب سائٹ پر پاکستان کے بارے میں لکھا ہے کہ ‘پاکستان جغرافیائی طور پر منشیات کی اسمگلنگ کے لیے آسان ملک ہے کیونکہ اس کی سرحدیں افغانستان کے ساتھ ملتی ہیں، جو دنیا میں غیر قانونی افیون پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔’

یو این او ڈی سی کی ‘افغانستان میں منشیات کی صورتحال 2021’ کے عنوان سے شائع کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف سال 2020ع میں افغانستان کا دنیا بھر میں افیون کی پیدوار میں حصہ 85 فیصد تھا

واضح رہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل پر قبضے کے بعد اگست 2021 میں اپنی پہلی پریس کانفرنس میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے وعدہ کیا تھا کہ طالبان افغانستان میں افیون کی کاشت اور اسمگلنگ کو روکیں گے

انہوں نے کہا تھا کہ ‘ہم اپنے ہم وطنوں اور دنیا کو مکمل یقین دلاتے ہیں کہ افغانستان اب افیون اور پوست (پیداوار) کا مرکز نہیں رہے گا’

تاہم یو این او ڈی سی کی رپورٹ کہتی ہے کہ ‘اگست 2021ع سے جاری غیر یقینی صورتحال نے اگست اور ستمبر میں افیون کی قیمتوں میں اضافہ کیا اور اسی لیے افغانستان میں پوست کی کاشت کے لیے ترغیبات بڑھ رہی ہیں۔’

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ افغانستان میں مسلسل بحران، غربت کی بڑھتی ہوئی سطح اور معاشی صورتحال سے متاثرہ گھرانوں کو افیون اور بھنگ کی کاشت جیسی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے لیے اور بھی زیادہ مجبور بناتی ہے

پاکستان میں غیر قانونی منشیات کی طلب و رسد کا سدباب کرنے کی ذمہ دار مرکزی سرکاری ایجنسی اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے راولپنڈی ہیڈ کوارٹر میں تعینات ایک سینیئر اہلکار نے کسٹمز اہلکاروں کے اس دعویٰ سے اتفاق نہیں کیا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر منشیات کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے

میڈیا سے بات کرنے کے مجاز نہ ہونے کے باعث ان اہلکار نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر مزید کہا کہ ‘یہ منشیات اسمگلنگ کا موسم ہے۔’

‘منشیات اسمگلنگ موسمی ہے کیونکہ یہ پوست کی فصل کا موسم بنتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اکتوبر سے مارچ کے دوران پاکستان منشیات اسمگلنگ کے لیے بطور راہداری ملک استعمال ہوتا ہے۔’

اس اہلکار نے مزید کہا کہ ایک بار جب پاکستان افغانستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد پر باڑ لگانے کا کام مکمل کر لے گا تو ملک میں منشیات کی اسمگلنگ میں بھی کمی آئے گی

اے این ایف اہلکار کا یہ بھی اصرار تھا کہ کسٹم کی جانب سے فراہم کردہ سوا تین ارب روپے کے اعداد و شمار ممکنہ طور پر درست نہیں ہیں

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے این ایف کے دو دیگر اہلکاروں نے کسٹم کے سوا تین ارب روپے کے اعداد و شمار سے اختلاف نہیں کیا

ان عہدے دارونلں کا کہنا تھا کہ طورخم سرحد پر تعینات کسٹمز حکام پکڑی جانے والی منشیات کا اپنا الگ کھاتہ رکھتے ہیں اور صرف سال کے آخر میں وہ اپنے ڈیٹا کا اے این ایف کے ساتھ تبادلہ کرتے ہیں

دریں اثناء انسداد منشیات کے وفاق وزیر بریگیڈیئر (ر) اعجاز احمد شاہ نے طورخم گزرگاہ پر پکڑی جانے والی منشیات کے بارے میں موقف نہیں دیا، تاہم انہوں نے کہا کہ علاقائی کشیدگی کے درمیان اور پڑوسی ممالک میں بحران کی وجہ سے ‘پاکستان کو منشیات سے نمٹنے کے اپنے مشن میں اضافی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے’

وفاقی وزیر کا کہنا تھا ”پاکستان دو دہائیوں سے پوست سے پاک ہے۔ لیکن پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع نے ہمیں منشیات کے استعمال اور غیر قانونی اسمگلنگ کا شکار بنا دیا ہے“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close