یوں تو گزشتہ کل فرانس نے بھی انگلینڈ پر فتح پا کر سیمی فائنل میں اپنی جگہ پکی کی، لیکن مراکش کی جیت نے قطر میں فیفا ورلڈ کپ میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ ماضی میں تین بار افریقی ٹیمیں ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنل تک پہنچیں، لیکن اس بار مراکش نے سیمی فائنل میں پہنچ کر خواب دیکھنے کے اجازت نامے پر دستخط کر دیے ہیں
اس بات میں کوئی مبالغہ نہ ہوگا اگر کہا جائے کہ مراکش کی ٹیم نے اس ورلڈکپ کو مزید دلچسپ بنایا ہے اور سیمی فائنل میں پہنچ کر پورے براعظم کے شائقین کو تحفہ دیا ہے
مراکش فیفا ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی افریقی، پہلی مسلم اور اور پہلی عرب ٹیم بن گئی ہے
یوسف النصیری کی حیرت انگیز چھلانگ اور غیر معمولی ہیڈر نے پہلے ہاف میں ہی اسکور ایک صفر کر دیا تھا، جس کے بعد مراکش کی ٹیم کو صرف دفاعی کھیل پیش کرنا تھا۔ انہوں نے ایسا ہی کرتے ہوئے کرسٹیانو رونالڈو اور پرتگال کی ٹیم کو تگنی کا ناچ نچاتے ہوئے گھر واپسی کی ٹکٹ تھما دی
فاتح مراکش ٹیم کے کوچ ولید رکراکی کہتے ہیں ”میں پہلی بار میچ کے آخر میں رویا ہوں۔ مجھے خود کو ذہنی طور پر مضبوط دکھانا ہوتا ہے لیکن کبھی کبھار یہ مشکل ہوتا ہے۔ ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں پہنچ جاؤ تو جذبات قابو میں نہیں رہتے۔ اگر میں کہوں کہ ہم نے یہیں تک پہنچنا تھا تو یہ جھوٹ ہوگا“
انہوں نے کہا ”الحمدللہ، ہمارے پاس ورلڈکپ جیتنے کا موقع ہے اور اب دنیا مراکش ٹیم کے ساتھ ہے۔ انشاءاللہ“
”ہم سب کی پسندیدہ ٹیم بن گئے ہیں کیونکہ ہم نے بتایا ہے کہ ہم کیا کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر آپ جنون، دل اور یقین کے ساتھ کھیلتے ہیں تو آپ کامیاب ہو سکتے ہیں۔ میرے کھلاڑیوں نے یہی ثابت کیا۔ یہ کوئی معجزہ نہیں۔ یورپ میں کچھ لوگ شاید یہ کہیں گے مگر ہم نے پرتگال، اسپین اور بیلجیئم کو ہرایا ہے اور گول ہونے دیے بغیر کروشیا کے خلاف میچ برابر رکھا۔ یہ شدید محنت کا نتیجہ ہے“
ان کا کہنا ہے ”افریقی اور عرب ٹیمیں سخت محنت کرتی ہیں لیکن ہم نے اپنے لوگوں کو خوش کیا ہے اور انہیں ہم پر فخر ہے۔ پورے براعظم کو اس فتح پر فخر ہے۔ اگر آپ راکی بلبویا (فلم) دیکھتے ہیں تو آپ اسے سپورٹ کرتے ہیں اور ہم اس ورلڈکپ کے راکی ہیں۔‘
”کاش رونالڈو کوارٹر فائنل نہ کھیلیں“
قبل ازیں پرتگال کے خلاف میچ سے پہلے مراکشی قومی ٹیم کے کوچ ولید الرکراکی کا کہنا تھا ”کوارٹر فائنل میں پرتگال کے ساتھ ہمارا مقابلہ بہت سخت ہوگا۔ مجھے نہیں معلوم کہ رونالڈو میچ کھیلیں گے یا نہیں مگر وہ دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ ذاتی طور پر میری خواہش کہ کاش وہ میچ نہ کھیلیں تاہم پرتگالی ٹیم تاریخ رقم کرنے آئی ہے اور وہ بہترین ٹیموں میں سے ایک ہے“
یاد رہے افریقہ سے تعلق رکھنے والی کیمرون نے 1990، سینیگال نے 2002 اور گھانا نے سنہ 2010 میں کوارٹر فائنلز میں مواقع گنوا دیے تھے، لیکن مراکش نے قطر میں اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہیں دیا
میچ کے آغاز سے وہ پرتگالی کھلاڑیوں سے ٹکر کا مقابلہ کرتے نظر آئے اور اسٹیڈیم میں بیٹھے شائقین نے ان کا بہت ساتھ دیا۔ شائقین کی طرف سے ’سير سير‘ (چلو، چلو) اور ’دئما مغرب‘ (مراکش ہمیشہ) کے نعرے لگا رہے تھے
مراکش کے کوچ ركراکی، جنہیں کافی سراہا جا رہا ہے، کو ان کے کھلاڑیوں نے فتح کے بعد ہوا میں اچھالا۔ شائقین کی طرف رُخ کر کے انہوں نے ہاتھ بلند کر کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا
گذشتہ آٹھ میچوں سے رکراکی کی ٹیم کو تاحال ہرایا نہیں جا سکا اور انہوں نے گروپ اسٹیج میں اون گول کے علاوہ کوئی گول نہیں کھایا
رکراکی کہتے ہیں ”یہ سب سے مشکل ٹورنامنٹ ہے۔ ہم نے بہترین ٹیموں کا مقابلہ کیا۔ یہ سچ ہے کہ پرتگال سے ہمیں گول پڑ سکتا تھا مگر افریقی اور عربی لوگوں نے ہمیں مثبت قوت بخشی“
”ہم نے ثابت کیا کہ افریقی ٹیم بھی سیمی فائنل کھیل سکتی ہے، حتیٰ کہ فائنل بھی۔ ٹورنامنٹ سے پہلے مجھے سے پوچھا گیا تھا کہ کیا آپ ورلڈکپ جیت سکتے ہیں۔ میں نے کہا تھا کیوں نہیں؟ کیا ہمیں خواب دیکھنے کی اجازت نہیں؟ اگر آپ خواب نہیں دیکھتے تو آپ کہیں نہیں پہنچ سکتے اور خواب انمول ہوتے ہیں۔ یورپی ٹیموں کو ورلڈکپ جیتنے کی عادت ہے۔ اب ہمیں وہ مقام حاصل کرنا ہے“
اسٹیڈیم میں جوش و خروش کے متعلق سابق اسکاٹش کھلاڑی پیٹ نیون نے بتایا ”اسٹیڈیم میں بہت شور تھا۔ میں یاد کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ ورلڈکپ میں آخری بار ایسا شاک کب دیا گیا تھا۔ وہ اس جیت کے مستحق ہیں۔ نہ صرف صلاحیت اور کوششیں بلکہ یہ شور بھی نہیں تھم پا رہا تھا“
جرمن فٹبالر میسوت اوزل نے مراکش کی جیت کو براعظم افریقہ اور مسلم دنیا کے لیے ایک کامیابی قرار دیتے ہوئے لکھا ”اچھا لگا دیکھ کر کہ جدید فٹبال میں ایک دیو مالائی کہانی ممکن ہے“
مراکش نہ صرف ایک افریقی ٹیم ہے بلکہ اسے مسلم اکثریتی عرب ملکوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ ایک عرب ملک فیفا ورلڈکپ کی آخری چار ٹیموں میں جگہ بنا پایا ہے
مراکش نے اپنے کھلاڑیوں کی تمام تر انجریوں اور مشکلات کے باوجود پرتگال کو کوئی گول نہ کرنے دیا۔ میچ کے بعد تمام کھلاڑی اور عملہ اسٹینڈز کے پاس سر بسجود ہو گیا
سبسٹیٹیوٹ اشرف داری نے خود کو فلسطینی پرچم میں لپیٹ لیا جبکہ پی ایس جی کے لیے کھیلنے والے اشرف حکیمی دوبارہ اپنی والدہ کے پاس گئے، جنہوں نے انہیں بوسہ دیا
مگر سفيان بوفال نے اس بار حکیمی سے ایک قدم آگے جانے کا فیصلہ کیا اور وہ اپنی والدہ کے ساتھ ترانوں پر جھومنے لگے
سفیان بوفال کی اپنی والدہ کے ساتھ گراؤنڈ میں رقص کی وڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں، جسے صارفین کی جانب سے پسند کیا جا رہا ہے
صحافی احتشام الحق نے لکھا کہ ماں اور بیٹے کے جشن کو کوئی بھی شکست نہیں دے سکتا
ایک طرف خوشی اور دوسری طرف غم کے آنسو
رکراکی وہ آخری شخص تھے، جو میدان سے باہر گئے۔ وہ اس وقت واضح طور پر جذباتی ہو چکے تھے۔ جب کہ دوسری جانب غالباً کرسٹیانو رونالڈو وہ پہلے کھلاڑی تھے، جو غمزدہ چہرے، بھیگی آنکھوں اور بوجھل قدموں سے میدان سے باہر نکل گئے
میچ کے بہترین کھلاڑی مراکشی گول کیپر یاسین بونو نے کہا ”ہمیں ذہنیت بدل کر کمتر ہونے کا خیال ذہن سے نکالنا ہوگا۔ مراکش کی ٹیم دنیا میں کسی کا بھی مقابلہ کر سکتی ہے۔ ہماری نسلوں کو یہ معلوم ہوگا کہ مراکشی کھلاڑی کرشمے دکھا سکتے ہیں۔۔۔ اب جب کسی کا مراکش سے مقابلہ ہوگا تو انہیں بہترین کھیلنا ہوگا“
ایک طرف مراکش کے کھلاڑی اور کوچ خوشی کے آنسو بہا رہے تھے تو رونالڈو اپنا ورلڈکپ کا خواب ٹوٹنے پر سیٹی بجتے ہی میدان سے باہر جاتے ہوئے واضح طور پر غم سے نڈھال اور آبدیدہ لگے۔ شاید ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوسکے گا
ایک موقع پر رونالڈو اپنے کوچ کے ساتھ بحث کرتے بھی دکھائے دیے، انہیں اس میچ میں سبسٹیٹیوٹ کا درجہ ملا
اس ٹورنامنٹ میں یہ امید کرنا مشکل تھا کہ اس میں رونالڈو کے لیے کوئی ’ہیپی اینڈنگ‘ ہوگی۔ کوارٹر فائنل میں پرتگال کے ٹورنامنٹ سے نکلنے پر ان کی جانب سے آنسو بہانا ان کے موجودہ حالات کی عکاسی کرتا ہے
مراکشی مداحوں کا جشن
فٹبال ورلڈکپ میں جیت پر مراکش میں عوام بڑی تعداد میں جیت کا جشن منانے سڑکوں پر نکل آئے
ٹوئٹر پر صحافی میمی فواز کی جانب سے شیئر کی جانے والی وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مراکش کے دارالحکومت رباط میں بڑی تعداد میں مداح سڑکوں پر خوشیاں منا رہے ہیں
ایک ٹوئٹ میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عدا پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی بچے پرتگال کے خلاف مراکش کی فتح کا جشن منا رہے ہیں
فیفا ورلڈکپ نے ٹوئٹ میں لکھا کہ وہ لمحہ جو زندگی بھر یاد رہے گا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ یروشلم میں فلسطینیوں نے تاریخی فتح کا جشن منایا
سوشل میڈیا پر افریقی صارفین کے ساتھ ساتھ شکیرا نے کہا ”دس ٹائم فار افریقہ (اس بار افریقہ کی باری ہے)“
ایک مراکشی فین نے بتایا ”اب میں اپنے بچوں کو بتا سکوں گا کہ میں وہیں تھا، جب مراکش نے تاریخ رقم کی“
رونالڈو نے سب سے زیادہ بین الاقوامی میچز کھیلنے کا عالمی ریکارڈ برابر کیا
اسٹار پرتگالی کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو نے مراکش کے خلاف کوارٹر فائنل میں دوسرے ہاف میں متبادل کھلاڑی کے طور پر کھیل کر 196 بین الاقوامی میچز کھیلنے کا ریکارڈ برابر کیا
سینتیس سالہ رونالڈو جو مسلسل دوسری بار بینچ پر بیٹھے تھے، نے کویت کے بدر المطوع کا ریکارڈ برابر کیا
اگرچہ پرتگال کو کوارٹر فائنل میں شکست ہو گئی ہے تاہم اگر کرسٹیانو رونالڈو کسی اور بین الاقوامی میچ میں کھیلتے ہیں تو یہ ریکارڈ ان کے نام ہو جائے گا
دوسری جانب بدر المطوع بھی ابھی ریٹائر نہیں ہوئے اور مزید میچز میں کھیلتے نظر آ سکتے ہیں
خیال رہے رونالڈو نے حال ہی میں سعودی فٹبال کلب ’النصرکلب ‘ کے ساتھ نئے سیزن کے لیے معاہدہ کیا تھا۔
رونالڈو باضابطہ طور پر نئے سال سے النصر کلب میں شامل ہوں گے
اطلاع کے مطابق معاہدہ پرعمل درآمد یکم جنوری سے ہوگا، جس کی مدت ڈھائی سیزن تک ہوگی
رپورٹ کے مطابق رونالڈو نے ایک سیزن کےلیے 200 ملین یورو کا معاہدہ کیا ہے علاوہ ازیں اشتہارات سے ملنے والی آمدنی اس کے علاوہ ہے
”یہ عظمت کے بیس برس ہیں“
حالیہ عہد کے بہترین فٹ بالرز میں سے ایک کرسٹیانو رونالڈو کے پرتگال کے لیے ورلڈ کپ جیتنے کا خواب ختم ہو گیا۔ مگر کیا یہ شکست ان کے کیریئر کے خاتمے پر بھی منتج ہوگی
ورلڈکپ کے میچز میں کرسٹیانو رونالڈو کو زیادہ تر متبادل کھلاڑی کے طور پر میدان میں اتارا گیا اور اب مراکش سے شکست کے بعد ٹیم کے ٹورنامنٹ کے باہر ہونے پر اُن کے آنسوؤں نے کروڑوں فٹبال شائقین کے دل توڑ دیے ہیں
سوشل میڈیا پر دنیا بھر سے فٹبال اور رونالڈو کے مداح پرتگال کی شکست سے زیادہ اسٹار کھلاڑی کے میدان سے رخصتی کے منظر پر دلبرداشتہ ہیں
کروڑوں فٹبال شائقین نے کرسٹیانو رونالڈو کو اُن کے بہترین کھیل پر خراج تحسین پیش کیا ہے
اطالوی ٹی وی کے ہوسٹ اینڈریانو ڈیل مونتے نے ٹویٹ کیا کہ ’روئیں مت کیونکہ یہ گزر گیا، ہنس پڑیں کیونکہ یہ ہو چکا۔ رونالڈو نے اس رات سب کچھ یہیں رکھ دیا۔ زندگی کے تمام ارٹیس برس۔ وہ دو دہائیاں اپنے کھیل کے عروج پر رہے۔ تاحال توجہ کا مرکز ہیں۔ کیا زبردست رول ماڈل، متاثر کُن اور لیجنڈ ہیں“
رونالڈو کے ایک مداح کی جانب سے اُن کے کیریئر کے اہم واقعات کی وڈیو ٹوئٹر پر شیئر کر کے لکھا گیا کہ ’کرسٹیانو رونالڈو، مادیرا سے آنے والا ایک لڑکا جو خواب لے آیا تھا۔ اس لڑکے نے کبھی ہمت نہیں ہاری، اپنے خواب کی تعبیر کے لیے دوسروں سے زیادہ محنت کی۔ یہ عظمت کے بیس برس ہیں“
ایک ٹوئٹر صارف پیرز مورگن نے لکھا ’رونالڈو کو روتے دیکھنا افسردگی میں مبتلا کر دیتا ہے کیونکہ ورلڈکپ جیتنے کا اُس کا خواب چکنا چور ہو چکا۔ وہ لوگ جو اُس کا مذاق اڑا رہے ہیں یہ ضرور یاد رکھیں کہ انہوں نے فٹبال کے لیے کیا کیا۔ میرے لیے وہ گوٹ ہے۔ ایک عظیم کھلاڑی، جس نے آن اینڈ آف دا فیلڈ اپنی زندگی کا مشکل ترین برس گزارا۔ اُس نے عزت کمائی“
پرتگال کے گھانا کے خلاف پہلے گروپ میچ میں متنازع پینلٹی حاصل کر کے گول کرنے کے بعد کرسٹیانو رونالڈو ایسے کھلاڑی بن گئے، جس نے پانچ ورلڈ کپ میں گول اسکور کیے۔ تاہم اس کے بعد وہ کوئی گول نہ کر سکے۔
جنوبی کوریا کے خلاف میچ میں متبال کھلاڑی کے طور پر شامل کیے جانے پر کرسٹیانو رونالڈو کی ٹیم کے کوچ سے تلخی ہوئی اور پھر وہ اگلے میچز میں میں بھی کھیل شروع ہونے پر بینچ پر متبادل کھلاڑی کے طور پر بیٹھے نظر آئے۔