موت کے ذمہ دار‘، میلکم ایکس کی بیٹیوں کا سی آئی اے، ایف بی آئی پر مقدمہ

ویب ڈیسک

شہری حقوق کے لیے کام کرنے والے امریکہ کے مقتول رہنما میلکم ایکس کے اہل خانہ نے سی آئی اے، ایف بی آئی، نیویارک پولیس اور دیگر اداروں پر ان کی ہلاکت کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف دس کروڑ ڈالر کا مقدمہ چلانے کا اعلان کیا ہے

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق میلکم ایکس کی برسی کے موقع پر ان کی بیٹیوں الیاسہ شابیز اور قبائلہ شابیز نے وکیل بین کرمپ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’مذکورہ اداروں نے ان کی ہلاکت میں کردار ادا کیا تھا۔‘

یہ پریس کانفرنس اسی جگہ منعقد کی گئی جہاں مین ہیٹن میں 21 فروری 1965ع کو میلکم ایس کو اس وقت گولی مار دی گئی تھی جہاں وہ لوگوں سے خطاب کر رہے تھے

کئی عشروں سے یہ سوال اٹھایا جاتا رہا ہے کہ ان کی موت کا ذمہ دار کون تھا؟
اس کیس میں تین افراد کو سزا سنائی گئی تھی لیکن 2021 میں ان میں سے دو کو اس وقت بری کر دیا گیا تھا جب مزید تحقیقات سے شواہد کمزور ثابت ہوئے تھے۔
الیاسہ شابیز جو والد کی سٹیٹ کی شریک منتظم ہیں، کی جانب سے دعوے کے نوٹس جمع کرائے گئے ہیں جو مقدمے کی کارروائی کے لیے پہلا عمل ہے

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ’ایجنسیوں نے سازشی طور پر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کیا اور اس عمل کا راستہ روکنے میں ناکام رہیں جو میلکم ایکس کی موت کا باعث بنا۔‘

’ہم صرف اپنے والد کے لیے انصاف چاہتے ہیں اور ہمارا خاندان کئی برسو سے اس کے لیے جدوجہد کرتا آ رہا ہے۔‘

اے پی کے مطابق اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے سی آئی اے، ایف بی آئی، شعبہ انصاف اور نیویارک کے لیگل ڈیپارٹمنٹ کو ای میلز بھیجی گئیں تاہم ان کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
اس موقع پر وکیل کرمپ کا کہنا تھا کہ ’قتل کے روز سے لے کر اب تک ایسی افواہیں چل رہی ہیں کہ کون میلکم ایکس کے قتل میں ملوث تھا۔‘

انہوں نے کیس میں 2021ع میں دی جانے والی معافیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایجنسیز اور مین ہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی، پولیس ڈیپارٹمںٹ اور ایف بی آئی کے پاس حقائق پر مبنی ثبوت تھے جن کو جان بوجھ کر چھپایا گیا اور اس کے نتیجے میں غلط لوگوں کو سزا سنائی گئی تھی

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں یقین ہے کہ حکومتی ایجنسیوں نے میلکم ایکس کے قتل کی سازش کی تھی؟
اس کے جواب میں کرمپ کا کہنا تھا ’ہاں، یہی تو ہم کہہ رہے ہیں۔ ان اداروں کی جانب سے شہری حقوق کے لیے کام کرنے والی بہت سی تنظیموں میں مداخلت کی گئی۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close