اٹلی کے معاشرے میں عام لوگ کیسے زندگی گزارتے تھے؟

ڈاکٹر مبارک علی

1861 میں ہونے والے اتحاد سے پہلے اٹلی کا بطور ملک وجود نہیں تھا بلکہ یہ کئی خودمختار ریاستوں میں بٹا ہوا تھا۔ ہر ریاست کی اپنی تاریخ، کلچر اور اطالوی زبان کا مختلف لہجہ تھا۔

سِسلی اور پیڈامونٹ میں بادشاہتیں تھیں، وسطی اٹلی میں پوپ کی ریاستیں تھیں، لہٰذا لوگوں کی وفاداری اور شناخت بٹی ہوئی تھی۔

جغرافیائی لحاظ سے اٹلی کا شمالی علاقہ ترقی یافتہ تھا، جبکہ جنوب کا علاقہ پسماندہ تھا۔ آبادی کی اکثریت کسانوں کی تھی۔ زمین کے مالک جاگیردار ہوتے تھے، اس لیے امیر اور طاقتور کے درمیان کمزور اور کم آمدنی والے عوام تھے۔

سیاسی اور معاشی بحران آئے دن کا معمول تھے۔ تعلیم کی کمی کی وجہ سے سیاسی سوچ اور فکر کی کمی تھی۔ ان حالات میں قوم پرستی کی تحریکیں ابھریں جن کی کوششیں تھیں کہ اٹلی کو متحد کیا جائے اور اس کو غیر ملکی قبضے سے آزاد کروایا جائے۔ اس موضوع پر جانتھن ڈنج نے اپنی کتاب ’بيسویں صدی کا اٹلی‘ میں اٹلی کے اتحاد سے پہلے کے حالات لکھے ہیں اور خاص طور سے جنوب اور شمال کے درمیان فرق کا ذکر کیا ہے۔

اس کتاب کے مطابق جنوب کا معاشرہ قدیم روایات کا پابند تھا، جس میں خاندان کی بےانتہا اہمیت تھی۔ خاندان کا سربراہ اپنی بیوی اور بچوں پر مکمل اختیار رکھتا تھا۔ پھر خاندان آپس میں شادی بیاہ کر کے قریبی رشتوں کو مضبوط کرتے تھے، جس کی وجہ سے خاندان کو تحفظ ملتا تھا۔ مشترک خاندانوں کا گاڈ فادر ہوا کرتا تھا، جس کے احکامات سب کو ماننے پڑتے تھے۔

شادی کے سلسلے میں کسی محبت یا رومان کا تعلق نہیں ہوتا تھا۔ بلکہ شادی ضرورت کے تحت کی جاتی تھی۔ شوہر کو اپنی بیوی پر فوقیت تھی۔ اس لحاظ سے یہ قدامت پسند معاشرہ تھا، جس میں عورت کے حقوق محدود تھے۔ خاندانوں کے درمیان رقابت بھی رہتی تھی۔ یا تو یہ کاشت کاری کرتے تھے یا مختلف کاموں کے ذریعے روزی کماتے تھے۔ معاشرے میں غربت اور مفلسی عام تھی اور جاگیرداروں کے پاس سیاسی اور سماجی طاقت تھی۔

ان حالات میں جب ریاست کمزور ہو گئی اور معاشرے میں توازن اور امن و امان کو برقرار نہیں رکھ سکی تو جرائم پیشہ لوگوں نے مل کر مافیا بنانے شروع کر دیے۔

اس کی ابتدا سِسلی سے ہوئی اور مافیا نے جوے خانے، نشے کے اڈے چلانے، شراب کا کاروبار کرنے اور مختلف جرائم شروع کر دیے۔

یہ قتل و غارت گری میں اس قدر بدنام تھے کہ پولیس اور ریاست کے ادارے بھی ان سے ڈرتے تھے۔ سِسلی سے نکل کر اس نے اپنی سرگرمیاں دوسرے شہروں تک پھیلا دیں، کیونکہ جنوب کی زمین کاشت کاری کے لیے مشکل تھی اس لیے کسانوں میں بےروزگاری عام تھی۔ کام کی تلاش میں یہ شہروں کا رخ کرتے تھے جہاں کم تنخواہ پر کام کرنا پڑتا تھا۔ رہائش کے بھی مسائل تھے۔ ان حالات میں بےروزگار لوگوں نے ملک سے ہجرت کا فیصلہ کیا اور ان کی ایک بڑی تعداد امریکہ میں جا کر آباد ہو گئی۔

یہاں انہوں نے فیکٹریوں میں مزدوری کی اور اٹلی میں اپنے خاندان والوں کی مالی امداد کی، جس کی وجہ سے ان کی زندگی خوشگوار ہو گئی۔ ان میں سے جو لوگ واپس آئے وہ اپنے ساتھ اپنی کمائی بھی لے کر آئے۔ اس سرمائے سے انہوں نے مختلف تجارتی شعبوں میں سرمایہ کاری کی۔

وقت کے ساتھ جنوب اور شمالی دونوں حصوں میں مختلف سیاسی تحریکیں اٹھیں۔ جن میں قوم پرست، سوشلسٹ اور کیتھولک نظریات کی حامی تھے۔ قوم پرست تحریک کے رہنما اٹلی کو متحد تو کرنا چاہتے تھے، مگر ان کا رویہ جمہوریت اور عام لوگوں کے خلاف تھا۔ انتخابات میں ووٹ کا حق صرف دو فیصد لوگوں کو تھا، جسے بعد میں بڑھا کر سات فیصد کر دیا گیا تھا۔

مشہور قومی لیڈر جیسیپی مازینینی تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسانوں میں زمین تقسیم نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس کے نزدیک وہ نااہل اور محنت سے جی چرانے والے تھے۔

ایک انقلابی رہنما جیسیپی گاریبالڈی نے سِسلی کو فتح کر کے اٹلی کے اتحاد کو مکمل کیا تھا۔ وہ بھی عوامی شورشوں کے خلاف تھے۔

اٹلی نے کوشش کی کہ اپنے بیروزگار مزدور کسانوں کو لیبیا میں زمینیں دے کر یہاں آباد کرے، مگر یہ زمینیں بنجر تھیں جنہں کاشت کے قابل بنانے کے لیے بڑی محنت درکار تھی، اس لیے اٹلی کے کسان یہاں ٹکنے کی بجائے ہجرت کر کے امریکہ چلے گئے۔

قوم پرست رہنماؤں کا نظریہ یہ تھا کہ اٹلی کو متحد ہونے کے بعد دوسرے یورپی ملکوں کی طرح اپنی نوآبادیاں بنانا چاہیے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ ریاست کو عوامی فلاح و بہبود کے بجائے دوسرے ملکوں میں فتوحات کرنی چاہییں تاکہ وہ رومی عہد کی شان و شوکت واپس لا سکیں۔

اس سلسلے میں انہوں نے ایتھوپیا پر حملہ کیا، لیکن ایڈوا کی جنگ جو 1896 میں ہوئی، اس میں اٹلی کو شکست ہوئی۔ پھر اٹلی نے لیبیا پر 1911 میں حملہ کیا جس میں اسے کامیابی ہوئی۔

اٹلی نے کوشش کی کہ اپنے بیروزگار مزدور کسانوں کو زمینیں دے کر یہاں آباد کرے، مگر یہ زمینیں بنجر تھیں جنہں کاشت کے قابل بنانے کے لیے بڑی محنت درکار تھی، اس لیے اٹلی کے ورکرز یہاں ٹکنے کی بجائے ہجرت کر کے امریکہ چلے گئے۔

جنوب کے مقابلے میں شمالی علاقے میں صنعتی ترقی ہوئی، جس کی وجہ سے ورکرز دو حصوں میں تقسیم ہو گئے۔ ایک وائٹ کالر ورکرز اور دوسرے بلیو کالر ورکرز۔ وائٹ کالرز ورکرز کا تعلق فیکٹری کی انتظامیہ سے تھا۔ ان کی تنخواہیں اچھی تھیں، اس لیے وہ زندگی کی سہولتیں حاصل کر سکتے تھے جبکہ بلیو کالرز ورکرز اپنی محنت کے باوجود مشکل سے گزارا کرتے تھے۔

اسی دوران قوم پرست تحریک کے ساتھ ساتھ سوشلسٹ اور کمیونسٹ تحریکیں ابھریں جنہوں نے عوام کو ان کے حقوق کا احساس دلایا۔ اٹلی میں کیتھولک فرقے کی اکثریت ہے۔ اس نے بھی سیاست میں حصہ لے کر مذہب کو استعمال کیا۔

اٹلی کا المیہ یہ ہے کہ اس نے ماضی میں رومی سلطنت کی بنیاد رکھی اور پھر عہدِ وسطیٰ میں نشاۃ الثانیہ کی ابتدا بھی یہاں سے ہوئی۔ اس نے بڑے دانشور، مفکرین اور عالم پیدا کیے لیکن اس کا معاشرہ تنزل کا شکار ہوتا رہا اور یہ یورپ کا پسماندہ ملک ہو گیا۔

اٹلی کے عام لوگوں کے بارے میں یورپی لوگوں کی رائے منفی ہے۔ وہ انہیں بزدل، کام چور، سست اور کاہل سمجھتے ہیں، لیکن ان کے بارے میں ایک دوسرا نقطہ نظر بھی ہے اور وہ یہ ہے، جس کے مطابق یہ لوگ اپنے آپ کو ڈسپلن، قانون اور سیاسی پابندیوں سے آزاد سمجھتے ہیں اور بےفکری کی زندگی اپنا نصب العین سمجھتے ہیں۔

امریکہ میں اٹلی سے تعلق رکھنے والے جرائم پیشہ افراد کے منظم گروہ، جنہیں مافیا کا نام دیا گیا، 20 ویں صدی کے ابتدائی عشروں میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہے، جس کی وجہ سے بھی اٹلی کا منفی تاثر ابھرا اور اس تاثر کو ہالی وڈ کی فلموں نے بھی خوب ہوا دی۔

بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو
(نوٹ: کسی بھی بلاگ، کالم یا تبصرے میں پیش کی گئی رائے مصنف/ مصنفہ/ تبصرہ نگار کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے سنگت میگ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close