جنرل موٹرز اور ہارلے ڈیوڈسن کے بعد فورڈ نے بھی بھارت سے بوریا بستر سمیٹ لیا

ویب ڈیسک

نئی دہلی : فورڈ موٹر کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت میں اپنی مینوفیکچرنگ ختم کر رہی ہے. فورڈ کے اس فیصلے کے نتیجے میں معیشت کو دو ارب ڈالر کا نقصان ہوگا، جبکہ حالیہ عرصے میں وہ بھارت چھوڑ کر جانے والی بڑی آٹو کمپنی ہوگی

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق فورڈ کی جانب سے یہ فیصلہ بھارت میں صارفین کی توجہ حاصل کرنے اور منافع کے حصول کے لیے برسوں سے تگ و دو کے بعد کیا گیا ہے

کار بنانے والی مشہور کمپنی پچیس سال قبل بھارت آئی تھی، لیکن مارکیٹ میں دو فیصد سے بھی کم حصہ ڈال سکی

فورڈ نے بیان میں کہا کہ بھارت میں گزشتہ دس برسوں میں دو ارب سے زائد نقصان ہوا اور نئی گاڑیوں کی طلب میں بھی کمی تھی

فورڈ انڈیا کے سربراہ انوراگ مہروٹرا نے کہا کہ ہماری کوششوں کے باوجود ہم طویل مدتی منافع کے حصول میں کامیاب نہیں ہوپائے

انہوں نے کہا کہ برسوں سے جاری نقصان، مارکیٹ میں صلاحیت سے گنجائش اور بھارت کی کار مارکیٹ میں متوقع نمو میں کمی کے بعد فیصلے پر مجبور ہوئے

اس سے قبل امریکی کار ساز کمپنی جنرل موٹرز اور ہارلے ڈیوڈسن بھی بھارت سے جاچکی ہیں، بھارت کی مارکیٹ میں کسی زمانے میں بڑی طلب تھی اور اب یہاں سوزوکی موٹر کارپوریشن اور ہنڈائی موٹر کی کم قیمت گاڑیوں کی مانگ ہے

منصوبے کے مطابق فورڈ انڈیا مغربی ریاست گجرات کے علاقے سیناند میں 2021ع کے اواخر تک اپنا کارخانہ بند کردے گی اور اسی طرح چنائی میں جنوبی بھارت میں انجن کی تیاری کا پلانٹ 2022ع تک بند کردے گی۔

فورڈ جیسی امریکی کمپنی اب درآمدات کے ذریعے بھارت میں اپنی کاریں فروخت کرے گی اور اپنے موجودہ صارفین کو ڈیلرز کے سہارے خدمات جاری رکھے گی۔

رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنی کے اس فیصلے سے بھارت میں ایک اندازے کے مطابق چار ہزار ملازمین متاثر ہوں گے

فورڈ کی جانب سے بھارت میں اپنی کارسازی کے عمل کو ختم کرنے کی ایک وجہ مقامی کمپنی مہیندرا اینڈ مہیندرا کے درمیان جوائنٹ وینچر طے پانے میں ناکامی بھی ہے

رپورٹ کے مطابق اگر یہ معاہدے طےپاجاتا تو فورڈ کم لاگت پر گاڑیاں بنانے پر کام جاری رکھتی لیکن اپنے آزادانہ آپریشنز بند کر دیا ہے

کمپنی نے بتایا کہ پرڈکشن بند کرنے کا فیصلہ شراکت داری، پلیٹ فارم شیئرنگ، پیداوار میں مینوفیکچرنگ کنٹریکٹ اور مینوفیکچرنگ پلانٹس کی فروخت کے امکان پر غور کے بعد کیا گیا تاہم اس حوالے سے اس وقت بھی جائزہ لیا جا رہا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close