ہوشاب واقعہ: ایف سی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج، شہید بچوں کی تدفین کر دی گئی

نیوز ڈیسک

کوئٹہ : اکتوبر کی 10 تاریخ کو بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں مبینہ طور پر ایف سی کے گولہ باری سے گھر کے سامنے کھیلنے والے شہید بچوں کی نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد منگل کے روز کوئٹہ کے دامن میں واقع شہدائے بلوچستان قبرستان نیو کاہان میں سپرد خاک کر دیا گیا

نماز جنازہ میں لوگوں کی کثیر تعداد شریک تھی،  اس موقع پر  لوگوں نے بلوچستان میں بچوں اور خواتین کے قتل اور جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کی

پیر کے روز بلوچستان ہائی کورٹ چیف جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل ایک بینچ نے ہوشاب واقعہ میں جاں بحق بچوں کو سرکاری شہید قرار دے کر غفلت برتنے پر ڈی سی کیچ حسین جان، اسٹنٹ کمشنر عقیل اور لیویز تحصیلدار تربت کو معطل کرکے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ کو ہدایت جاری کی کہ بچوں کے لواحقین کو مکمل سیکورٹی کے ساتھ علاقے روانہ کر دیا جائے

جبکہ واقعہ میں زخمی ہونے والے تیسرے بچے کو سرکاری خرچ پر علاج کے احکامات اور ایف آئی آر کو از سر نو ایف سی پر درج کرنے کی احکامات جاری کئے گئے۔ عدالتی احکامات کے بعد لواحقین نے گذشتہ شب اپنا دھرنہ ختم کر دیا

بلوچستان ہائی کورٹ نے ہوشاب واقعے میں غفلت برتنے پر ڈپٹی کمشنر کیچ، اسسٹنٹ کمشنر اور نائب تحصیلدار لیویز ہوشاب کو معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان افسران کے خلاف نااہلی پر مبنی انکوائری کی جائے

عدالت کا کہنا تھا کہ کرائم برانچ میں بچوں کے لواحقین کی مدعیت میں ایف سی ( فرنیٹئر کور) اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش کی جائے

واضح رہے کہ لواحقین نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے گھر کے ’قریب ایف سی کی چوکی سے مارٹر گولہ فائر ہوا جس کے نتیجے میں بچوں کی ہلاکت ہوئی۔‘

واقعے کے خلاف لواحقین اور سول سوسائٹی سمیت سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے تربت میں شہید فدا چوک پر بچوں کی میتوں کے ہمراہ دھرنا دیا اور دو روز بعد لواحقین نے کوئٹہ کی طرف لانگ مارچ کرنے کا فیصلہ کیا

بعد میں لواحقین نے 13 اکتوبر کو تربت سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا آغاز کیا تو انہیں ہوشاب میں سکیورٹی فورسز نے کئی گھنٹوں تک  روکے رکھا جس پر لواحقین نے الزام لگایا کہ انہیں میتوں کی تدفین کے لیے کہا جاتا رہا

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان نے کمشنر مکران ڈویژن کو اس حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اس واقعے میں بچے ہینڈ گرنیڈ  کے پھٹنے سے ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ جنہوں نے اسے کھلونا سمجھ کر کھیلنا شرو ع کیا تھا

تاہم زخمی بچے کے لیاقت نیشنل ہسپتال میں معائنے کے بعد رپورٹ میں کہا گیا کہ بچہ مارٹر گولے کے ٹکڑے لگنے سے زخمی ہوا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close