ہر چار میں سے ایک پاکستانی شوگر کی بیماری کا شکار، آئی ڈی ایف رپورٹ

نیوز ڈیسک

کراچی : ذیابیطس کے عالمی دن 14 نومبر کی مناسبت سے عالمی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں مرض کے پھیلاؤ کے بعد اس وقت ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد پچاس کروڑ پچاس لاکھ تک جا پہنچی ہے، جب کہ رواں سال کے اختتام تک اس سے ستر لاکھ اموات کا خدشہ ہے

تفصیلات کے مطابق انٹرنیشل ذیابیطس فیڈریشن (آئی ڈی ایف) کی جانب سے جاری کردہ سالانہ دسویں رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ذیابیطس کے پھیلاؤ میں پاکستان دنیا میں سرِفہرست آچکا ہے جہاں ہر چار میں سے ایک شخص ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہا ہے اور وہاں دو سال میں مریضوں میں نمایاں اضافہ رکارڈ ہوا ہے

واضح رہے کہ ’ آئی ڈی ایف ذیابیطس اٹلس‘ دنیا بھر میں ذیابیطس کے بارے میں جاننے کا ایک مستند ذریعہ ہے. انٹرنیشنل ذیابیطس فیڈریشن کی جانب سے سال 2000ع  سے یہ شمارہ  شائع کیا جاتا ہے، جو کہ ایک سو ستر ممالک کی دو سو تیس سے زائد ذیابیطس تنظیموں کی مرکزی تنظیم ہے

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ معاشرتی، معاشی، آبادیاتی، ماحولیاتی اور جینیاتی تبدیلیوں جیسے عوامل ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں میں اضافے کی اہم وجوہات ہیں، اس کے علاوہ شہروں میں بڑھتی آبادی، بڑھتی عمر، جسمانی سرگرمیوں میں کمی، غیر صحتمند غذا، وزن اور موٹاپے میں اضافہ بھی اہم وجوہات میں شامل ہیں

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ذیابیطس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بہت کچھ کیا جاسکتا ہے، شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کو روکا جاسکتا ہے جب کہ جلد تشخیص اور ذیابیطس کی تمام اقسام کی مناسب دیکھ بھال تک رسائی اس مرض کے شکار لوگوں کو پیجیدگیوں سے بچا سکتی ہے

ذیابیطس اٹلس کے دسویں ایڈیشن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہر دس میں سے ایک بالغ شخص ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذار رہا ہے اور ذیابیطس کے شکار افراد کی تعداد 2030ع تک بڑھ کر ساٹھ کروڑ ساٹھ لاکھ جب کہ 2045ع تک ستر کروڑ اَسی لاکھ سے زائد ہو جائے گی

تازہ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ اندازے کے مطابق دنیا بھر میں بیس کروڑ چالیس لاکھ افراد غیر تشخیص شدہ ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، جس میں سے دو کروڑ ستر لاکھ افراد مشرقِ وسطی ٰاور شمالی افریقہ میں موجود ہیں

ذیابیطس اٹلس میں پاکستان سے متعلق بتایا گیا ہے کہ 2021ع میں اب تک ذیابیطس سے ملک میں چار لاکھ سے زائد اموات ہو چکی ہیں، جب کہ ملک میں اضافی ایک کروڑ دس بالغ افراد میں Impaired Glucose Tolerance پایا گیا جو انہیں ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کے خطرے سے دوچار کر سکتا ہے

یہ بات بھی دھیان میں رہے کہ پاکستان میں ذیابیطس کا شکار ایک چوتھائی سے زائد بالغ افراد کی تشخیص ہی نہیں ہو پاتی. ذیابیطس کی تشخیص نہ ہو پانے یا اس مرض کا مناسب طریقے سے علاج نہ ہوپانے سے اس مرض کے شکار افراد کو سنگین امراض جیسا کہ دل کے دورے، فالج، گردوں کی خرابی، اندھا پن اور اعضا کا نچلہ حصہ کٹ جانا جیسی جان لیوا پیجیدگیوں کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close