کراچی – آج کے دور سب سے زیادہ اور زیادہ وقت کے لیے جو چیز استعمال ہو رہی ہے وہ موبائل فون ہے، اس میں اب کوئی شک نہیں ہے کے تقریباً دنیا بھر میں موجود ہر شخص موبائل فون سے واقف ہو چکا ہے، ہر شخص موبائل فون کا استعمال جان چکا ہے
موبائل فون عام طور پہ ایک دوسرے سے رابطے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے علاؤہ بھی بے شمار فائدے ہیں مثلاً: انٹرنیٹ، انٹرٹینمنٹ اور حساب کتاب وغیرہ چونکہ موبائل فون کے بنانے کا مقصد اس وقت دور کے فاصلے تک ایک دوسرے سے رابطہ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا، موبائل فون وہ ضرورت تو پوری کر ہی رہا ہے۔ پر کیا ہم نے کبھی سوچا موبائل فون نے ہمیں ایک دوسرے کے قریب کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں ایک دوسرے سے بہت زیادہ دور بھی کر دیا ہے، موبائل کے حد سے زیادہ استعمال نے انسان کی زندگی پر بے حد منفی اثرات مرتب کئے ہیں
کیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ لوگ روزانہ موبائل فون پر کتنا وقت گزارتے ہیں؟
ممکن ہے آپ کے لیے یقین کرنا مشکل ہو، لیکن ایک تحقیقی سروے کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں نے 2021ع میں اوسطاً بیداری کے وقت کا لگ بھگ ایک تہائی یا 4.8 گھنٹے موبائل کو دیکھتے ہوئے گزارا
ایپ اینی کی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 2021ع میں دنیا بھر میں صارفین نے ریکارڈ 3.8 ٹریلین گھنٹے موبائل فونز میں مختلف کام کرتے ہوئے گزارے
تحقیق کے مطابق مجموعی طور پر 2021ع اس حوالے سے ریکارڈ بریکنگ سال رہا، جس دوران لوگوں میں موبائل طرز زندگی کو اپنانے کا سلسلہ جاری رہا اور ان ڈیوائسز کو بڑی اسکرینوں پر ترجیح دی گئی
خاص طور پر وڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر وقت گزارنے کی شرح 2020ع کے مقابلے میں عالمی سطح پر 90 فیصد تک بڑھ گئی
ایپ اینی کے سی ای او تھیوڈور کرانٹز کا کہنا ہے کہ موبائل ہی مستقبل کی ڈیوائس ہے اور بڑی اسکرین بتدریج مر رہی ہے
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ عالمی سطح پر موبائل ایپس پر 170 ارب ڈالرز خرچ کیے گئے، جو 2020ع کے مقابلے میں 19 فیصد زیادہ ہے
اسی طرح ایپ ڈاؤن لوڈ کی شرح میں ایک سال میں 5 فیصد اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر 230 ارب ایپس ڈاؤن لوڈ کی گئیں
کھانے پینے کی اشیا ڈلیور کرنے والی ایپس کو 2021ع میں 194 ارب آرڈرز ملے، جو 2020 کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہیں
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وڈیو اسٹریمنگ ایپس کو دیکھنے کے وقت میں کورونا وائرس کی وبا سے قبل کے مقابلے میں 16 فیصد اضافہ ہوا
کمپنی کا کہنا ہے کہ بڑی اسکرینوں تک رسائی کے باوجود لوگ موبائل پر مواد دیکھ رہے ہیں اور اس شعبے میں مسابقت بڑھ رہی ہے اور خصوصی مواد تیار کیا جارہا ہے، تاکہ نئے ناظرین کو اپنی جانب کھینچا جاسکے
عالمی سطح پر صارفین کو سب سے زیادہ مصروف رکھنے والی ایپ ٹک ٹاک ہی رہی، جس کے بعد فیسبک، فیسبک میسنجر، واٹس ایپ اور انسٹاگرام ہیں
ٹک ٹاک اور فیسبک پر اوسطاً ماہانہ صارفین نے 19.6 گھنٹے گزارے، مگر ٹک ٹاک اس لیے نمایاں ہے، کیونکہ2020 میں یہ شرح 13.3 فیصد تھی
سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا کہ کسی سے فون پر بات کرنی ہو تو اسے گھر کے لینڈلائن فون پر کال کی جاتی تھی ۔ اور اگر وہ شخص کام پر جا چکا ہوتا، تو اس کے دفتر، دکان یا کارخانے پہنچنے کا انتظار کیا جاتا تھا؛ اور پھر وہاں فون کر کے اس سے بات کی جاتی تھی۔ کیونکہ، راستے میں تو کسی سے بات ہو ہی نہیں سکتی تھی
لیکن اب تو سوتے، جاگتے، چلتے، بھاگتے، بس، اسکوٹر، رکشہ، گاڑی، یہاں تک کہ انتہائی غیر موزوں مقامات پر بھی لوگوں کے فون نہ صرف یہ، کہ آتے جاتے ہیں، بلکہ لوگ طویل گفتگو بھی فرماتے ہیں اور مختلف سوشل ویبسائٹس اور گیمز میں کھوئے رہتے ہیں
یہی وجہ ہے کہ جدید دور میں اسمارٹ فون اور سوشل میڈیا نے ہمارے ٹوٹتے تعلقات کو مزید کمزور کردیا ہے۔ چاہے وہ لاہور کا کوئی ڈھابہ ہو یا کراچی کا کوئی پر تعیش شاپنگ مال، یا وہ دنیا کے دوسرے کونے پر موجود ٹورانٹو کی کوئی سڑک ہو، آپ کو ہر جگہ لوگ ’فبنگ‘ کرتے ہوئے نظر آئیں گے
’فبنگ‘ کا مطلب ’فون اسنبنگ‘ ہے یعنی ایک سماجی حالت میں اپنے فون کو لوگوں پر ترجیح دینے کا عمل۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ رجحان پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس عمل کی وجہ سے آپس میں ہونے والے ابلاغ میں رکاوٹ آتی ہے جس کی وجہ سے باہمی تعلقات میں عدم اطمینان اور انفرادی بہبود میں کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے
ان حالات میں ہمیں سمجھنا ہوگا کہ موبائل فون ہم سے اور ہمارے رشتوں سے زیادہ اہم نہیں ہے.