شاہ رخ خان کی لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں شرکت اور بی جے پی کی فسادن پھوپھی

ویب ڈیسک

ممبئی – بھارت کی لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں وزیراعظم نریندر مودی سمیت ملک کی بڑی شخصیات نے شرکت کی

اتوار کی شام لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے جہاں بالی وڈ کی بہت سی بڑی شخصیات پہنچیں، وہیں ’بالی وڈ کنگ‘ سپر اسٹار شاہ رخ خان بھی موجود تھے

ممبئی کے ’شیوا جی پارک‘ میں لتا منگیشکر کے جسد خاکی کو آخری دیدار کے لیے رکھا گیا تھا، جہاں شاہ رخ خان اپنی مینیجر کے ساتھ پہنچے

ان کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔ اس تصویر میں وہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے جبکہ اُن کی مینیجر پوجا ددلانی ہاتھوں کو عقیدت سے جوڑے نظر آ رہی ہیں

بہت سے لوگوں نے یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے اس کے ساتھ ’مائی انڈیا‘ بھی لکھا، جس کے بعد ’مائی انڈیا‘ بھی سرفہرست ٹرینڈز میں سے ایک ہے

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک وڈیو کلپ میں شاہ رخ خان لتا منگیشکر کی میت پر کچھ پڑھ کر پھونکتے ہوئے بھی نظر آئے

اس پر بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعتوں کے حامی شاہ رخ خان پر لتا منگیشکر کی میت پر تھوکنے کا الزام لگا رہے ہیں

بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے منسلک ہریانہ کے رہنما ارن یادیو نے شاہ رخ خان کی وڈیو شیئر کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا انہوں نے تھوکا ہے؟‘

چیرو بھٹ نامی صارف نے بھی وڈیو شیئر کرتے ہوئے شاہ رخ خان پر لتا منگیشکر کی میت پر تھوکنے کا الزام لگایا

اس ٹویٹ کے جواب میں بے شمار ٹویٹس کیے گئے اور لوگ ارون یادو کے ساتھ ساتھ بی جے پی کے ایسے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو اُن کے مطابق اس قسم کے متعصبانہ نظریے رکھتے ہیں کہ انہیں دعا کا پھونکنا بھی تھوکنا نظر آتا ہے

سوشل میڈیا صارفین شاہ رخ خان کے ناقدین کو ٹوئٹر پر بتارہے ہیں کہ بالی وڈ کے بادشاہ دراصل لتا منگیشکر کی میت پر کچھ پڑھ کر پھونک رہے تھے

انڈین ٹی وی اینکر گارگی راوت نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’دعا پڑھ کر پھونک مارنے جیسے اچھے عمل کو غلط رنگ دیا جارہا ہے۔‘

سمینہ نامی صارف نے لکھا کہ ’شاہ رخ خان دعا پڑھ رہے ہیں اور لتا جی کی میت پر پھونک رہے ہیں‘

بھارتی فلم میکر اشوک پنڈت نے بھی شاہ رخ خان پر الزام لگانے والوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے لکھا کہ ان پر تھوکنے جیسا جھوٹا الزام لگایا جارہا ہے

صحافی ابھینو پانڈے لکھتے ہیں کہ دعا کی پھونک میں نفرت کا تھوک تلاش کرنے والے لوگوں کی آنکھ میں ایک خاص قسم کی رتوندھی ہے۔ نہ جانے کہاں سے آتے ہیں!‘

ممبئی کانگریس کے صدر چرن سنگھ سپرا نے شاہ رخ خان کی وہ تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’سیکولرزم کی بہترین مثال۔ فرقہ پرست بھکت کیوں پریشان ہیں؟ شاہ رخ خان، یہ انڈیا کا تصور ہے۔‘

صحافی شروتی سونل نے لکھا: ’یہ کس قدر حیرت انگیز ہے کہ شاہ رخ کا اپنا وجود اور اس کا ایک چھوٹا سا (معنی خیز) کام بھی اس ملک میں نہ جانے کتنے متعصب ذہنوں کو ہلا کر رکھ دیتا ہے۔‘

صحافی ہیمانشی نے لکھا کہ ’شاہ رخ خان جیسا کوئی نہیں اور کوئی ہوگا بھی نہیں۔ آپ کی نفرتیں ہمیں ان سے مزید محبت اور ان کا احترام کرواتی ہیں۔ آپ کو شرم آنی چاہیے۔‘

بہت سے لوگوں نے شاہ رخ خان کی فلم ’مائی نیم از خان‘ کا ایک کلپ بھی شیئر کیا ہے، جس میں وہ اپنے بچے کو دعا پڑھ کر پھونک رہے ہیں اور پوچھا کہ ’کیا شاہ رخ اپنے بچے پر بھی تھوک رہے ہیں۔‘

بہت سے لوگوں نے لکھا ہے کہ اگر آپ محبت نہیں کر سکتے، تو برائے مہربانی نفرت نہ اگلیں۔

اداکارہ سوارا بھاسکر نے لکھا: ’ہر روز یہ نفرتی چنٹو، اپنی نفرت کو جہالت میں چھپا کر اپنی تنگدلی کا ثبوت دیتے ہیں۔ شاہ رخ خان تو پھر بھی دعا پھونک رہے ہیں، لیکن ان نفرت پرست لوگوں کی ذہنیت اس ملک سے باہر تھوکے جانے کے ہی لائق ہے۔‘

واضح رہے کہ لتا منگیشکر نے شاہ رخ خان کی کئی فلموں میں آواز دی ہے۔ ان میں ’دل والے دلہنیا لے جائيں گے‘، ’دل تو پاگل ہے‘ اور ’دل سے‘ شامل ہیں۔ تبھی کئی صارفین یہ کہتے پائے گئے کہ لتا اور شاہ رخ کا تعلق دل کا ہے

لتا منگیشکر نے ایک بار شاہ رخ کی اداکاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’شاہ رخ مختلف انداز کے کردار کے لیے اداکاری کر سکتے ہیں۔ فلم ڈر اور بازی گر میں وہ ولن ہیں تو دل والے دلہنیا لے جائیں گے میں انھوں نے رومانوی ہیرو کے کردار کی از سر نو تعریف کی ہے

یاد رہے کہ لتا منگیشکر طویل علالت کے بعد اتوار کی صبح ممبئی میں بانوے سال کی عمر میں انتقال کرگئیں تھیں۔
لتا منگیشکر کے انتقال پر بھارتی حکومت کی جانب سے دو روزہ قومی سوگ منانے کا اعلان کیا گیا ہے، جبکہ پرچم بھی سرنگوں رہے گا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close