ایک اور وبا جلد دنیا میں پھیل سکتی ہے، بل گیٹس

کراچی – بل گیٹس جنہوں نے پولیو کے خاتمے میں مدد کے لیے رواں ہفتے پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا، خبردار کیا ہے کہ کووڈ-19 جیسی ایک اور وبا جلد دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے

بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس نے تسلیم کیا کہ کووِڈ 19 سے شدید بیماری کے خطرات ڈرامائی طور پر کم ہو گئے، کیونکہ لوگ وائرس سے مدافعت حاصل کر رہے ہیں

سی این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بل گیٹس کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس فیملی سے تعلق رکھنے والے مختلف پیتھوجن سے نئی وبا پھیل سکتی ہے، تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر ابھی سے سرمایہ کاری کی جائے تو طبی ٹیکنالوجی میں پیشرفت دنیا کو اس سے لڑنے کے لیے مزید مدد دے گی

بل گیٹس نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کو تقریباً دو سال ہوچکے ہیں اور عالمی آبادی کے ایک بڑے حصے میں کسی حد تک قوت مدافعت پیدا ہونے کے باعث وبائی مرض کے بدترین اثرات کم ہو رہے ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ ‘اومیکرون’ کی تازہ ترین قسم سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی شدت بھی کم ہو گئی ہے

وبائی مرض پر قابو پانے کی عالمی کوششوں کو کریڈٹ دینے کے بجائے بل گیٹس کا کہنا تھا کہ وائرس پھیلنے کے ساتھ ہی اپنی قوت مدافعت بھی پیدا کرتا رہا اور ویکسین سے زیادہ وائرس کے اس رجحان نے اس کے خاتمے میں اہم کردار ادا کیا

انہوں نے کہا کہ شدید بیماری کا امکان، جو زیادہ تر بڑھاپے اور موٹاپے یا ذیابیطس کے ساتھ منسلک ہوتا ہے، اب اس انفیکشن کے خلاف قوت مدافعت کے باعث خطرات ڈرامائی طور پر کم ہو گئے ہیں

بل گیٹس نے کہا کہ 2022ع کے وسط تک عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ستر فیصد عالمی آبادی کو ویکسین لگانے کے ہدف تک پہنچنے میں بہت دیر ہو چکی ہے، اس وقت دنیا کی 61.9 فیصد آبادی کو ویکسین کی کم از کم ایک خوراک ملی ہے

انہوں نے صحت کے پیشہ ور افراد اور حکام پر زور دیا کہ ”جب اگلی وبائی بیماری دنیا میں آئے تو وہ ویکسین تیار کرنے اور تقسیم کرنے کے لیے مزید تیزی سے آگے بڑھیں“

بل گیٹس کا اپنے انٹرویو میں مزید کہنا تھا کہ اگلی بار ہمیں کوشش کرنی چاہیے اور اسے دو سال کے بجائے، ہمیں اسے چھ ماہ کے اندر اندر کرنا چاہیے

ان کا مزید کہنا تھا کہ میسنجر آر این اے (ایم آر این اے) ٹیکنالوجی سمیت معیاری پلیٹ فارمز یہ ممکن بنائیں گے

سین این بی سی کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں بل گیٹس کا کہنا تھا ”اگلی وبا کے لیے تیار رہنے کی قیمت بہت زیادہ نہیں ہے، یہ موسمیاتی تبدیلی کی طرح نہیں ہے، اگر ہم عقلی انداز سے سوچیں تو اگلی بار ہم وبا پر جلد قابو پالیں گے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close