پاکستان اور بھارت کے درمیان ”دھوتی کی جنگ“

ویب ڈیسک

اسلام آباد – پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ کے ڈپٹی چیرمین مرزا محمد آفریدی نے ملائشیا میں پاکستانی سفارت خانے کے تجارتی مشن کو مشورہ دیا ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں اضافے کے لیے ملائیشین ’دھوتی‘ کی مارکیٹ میں بھارتی اجارہ داری ختم کرنے کی کوششیں کی جائیں

سوموار کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس کے دوران ملائیشیا میں پاکستانی سفارت خانے میں تعینات تجارتی قونصلر نے پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تجارت پر آن لائن بریفنگ دی

اپنی بریفنگ کے دوران تجارتی قونصلر نے بتایا کہ پاکستان سے ملائیشیا کے لیے برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی برآمدات 160 ملین سے 380 ملین تک پہنچ چکی ہیں۔ صرف جنوری 2022 میں 40 ملین تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان سے برآمدات کا بڑا حصہ چاول، پیاز، دالوں اور ٹیکسٹائل مصنوعات پر مشتمل ہے

اس موقع پر کمیٹی کے رکن کی حیثیت سے اجلاس میں شریک ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی نے باہمی تجارت بالخصوص پاکستانی برآمدات کو بڑھانے کے لیے مفید مشورے دیے

انہوں نے کہا کہ میں ’میں کئی سال تک ملائیشیا میں رہا ہوں۔ مجھے وہاں کے تجارتی ماحول، رسم و رواج اور مارکیٹ کا بخوبی اندازہ ہے۔ ملائیشیا کی تجارتی منڈیوں میں بھارتی چھائے ہوئے ہیں اور وہ آسانی سے کسی اور کو گھسنے نہیں دیتے۔ وہاں اپنی جگہ بنانے کے لیے پاکستانی مشن کو بہت محنت کرنا ہوگی‘

مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ ’ملائیشیا میں ایک روایتی لباس پہنا جاتا ہے جو بالکل ایسے ہی ہے، جیسے پاکستان میں دھوتی پہنی جاتی ہے۔ عموماً یہ دھوتی نماز کی ادائیگی یا اہم مذہبی تہواروں پر ہی پہنی جاتی ہے۔ بھلے کسی نے پینٹ شرٹ پہن رکھی ہو نماز کی ادائیگی کے لیے اس کے اوپر یہ دھوتی لازمی پہنی جاتی ہے۔ یہ کاٹن کی بنی ہوتی ہے اور ہر فرد کی ضرورت ہے اور بالخصوص رمضان میں اس کی مانگ بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ پاکستانی مشن کو چاہیے کہ کسی طرح اس دھوتی کی مارکیٹ میں بھارتی تسلط کو ختم کرے اور مارکیٹ میں جگہ بنا کر پاکستان سے برآمد کردہ دھوتی متعارف کروائی جائے تو اربوں ڈالر کی مارکیٹ میں حصہ مل جائے گا‘

انہوں نے کہا کہ ’اس سے نہ صرف پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت دوبارہ سے چل پڑے گی بلکہ پاکستان کی برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور ملائیشیا کے ساتھ پاکستان کے تجارتی والیم کا تناسب بھی بہتر ہوگا‘

ان کی اس تجویز کے حوالے سے تجارتی قونصلر نے کہا کہ ’پاکستانی تجارتی مشن اس مشن پر پہلے سے کام کر رہا ہے۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن اور آل پاکستان ہوزری مینوفیکچرز سے بھی رابطہ ہوا ہے۔ کراچی میں بھی ٹیکسٹائل کے شعبہ سے وابستہ افراد سے بات چیت ہوئی ہے۔ ملائیشین امپورٹرز کی بھی ملاقاتیں بھی کروائی گئی ہیں‘

تجارتی کونسلر نے کہا کہ اس حوالے سے اگر کوئی رکاوٹ آ رہی ہے تو وہ اس دھوتی قیمت ہے۔ بھارت سے آنے والی دھوتی کی قیمت پاکستانی ایکسپورٹرز کی جانب سے بتائی گئی قیمت سے سستی ملتی ہے۔ اسی وجہ سے یہ بات آگے نہیں بڑھ سکی۔ اگر قیمت کے معاملات طے ہو جائیں تو مارکیٹ میں جگہ بنانا بہت مشکل کام نہیں ہے۔ قیمت میں کمی اور معیار میں بہتری یقینی بنانے سے بات آگے بڑھ سکتی ہے

اس موقع پر سیکرٹری تجارت کا کہنا تھا کہ مشن کے پاس اگر کوئی تجویز ہے تو وہ ہمارے ساتھ شیئر کریں ہم فیصل آباد میں ایکسپورٹرز اور دیگر کارخانہ داروں سے رابطہ کروا کر اس میں کردار ادا کر سکتے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close