اسلام آباد – اپوزيشن جماعتوں نے او آئی سی اجلاس کے موقع پر کسی بھی طرح اثر انداز نہ ہونے کی یقین دہانی کا اعلان کیا ہے
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کے موقع پر اسلامی دنیا کے وزرائے خارجہ، مندوبین اور دیگر اعلی شخصیات کی پاکستان آمد پر خیر مقدم کرنے اور اور ملکی سیاسی حالات کا کانفرنس پر کسی بھی طرح اثرانداز نہ ہونے دینے کا اعلان کیا گیا
ہفتے کی رات کو متحدہ اپوزیشن کی جانب سے میڈیا کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’او آئی سی کے معزز مہمانوں کی پاکستان آمد کا پرتپاک خیر مقدم کرتے ہیں۔ معزز مہمانوں کی آمد ہمارے لئے باعث مسرت و افتخار ہے‘
قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر پیر کے دن عدم اعتماد پیش نہیں کرتے تو ہم ایوان سے نہیں اٹھیں گے اور دیکھتے ہیں آپ او آئی سی کی کانفرنس کیسے کرتے ہیں؟‘
بلاول کی تنقید کے بعد اپوزیشن رہنما سوشل میڈیا صارفین اور حکومتی اراکین کی جانب سے شدید تنقید کی زد میں آئے تھے
اپوزیشن کے بیان کے مطابق ’ہم مہمانوں کے جذبے اور عزم کی تحسین کرتے ہیں کہ وہ افغانستان، جموں و کشمیر، فلسطین سمیت اسلامی دنیا کو درپیش کثیر الجہتی اہم مسائل پر غور کے لیے 22 اور 23 مارچ 2022 کو اسلام آباد شریف لارہے ہیں۔ ہم ان کی پذیرائی اور استقبال کے لیے چشم براہ ہیں۔‘
’پاکستان کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے متحدہ اپوزیشن انہیں یقین دلاتی ہے ان کی آمد کے موقع پر پورا پاکستان انہیں خوش آمدید کہتا ہے۔ ان کی اسلام آباد میں موجودگی کے دوران مہمان نوازی کی روایتی چاشنی، احترام، تقاضوں کے مطابق خوش گوار ماحول استوار کرنے میں اپنا کردار یقینی بنائیں گے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اپوزیشن ایسی فضا کی تشکیل میں بھرپور حصہ ڈالے گی جس میں معزز مہمان اپنے طے شدہ امور پوری توجہ، انہماک اور دلجمعی سے انجام دے سکیں۔
’او آئی سی کے معزز مہمانوں کے خیر مقدم اور تکریم کے لیے ہی متحدہ اپوزیشن نے لانگ مارچ کی تاریخوں میں تبدیلی کی اور اپنے کارکنان کو 25 مارچ سے پیشتر اسلام آباد نہ آنے کی ہدایت کی ہے۔‘
اپوزیشن نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ’ پاکستان کے داخلی سیاسی حالات اور سیاسی کشمکش کو کسی طور پر او آئی سی پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔‘
’ہم امید کرتے ہیں کہ معزز مہمانان گرامی کا اسلام آباد میں قیام خوشگوار رہے گا اور وہ اچھی یادیں لے کر وطن واپس تشریف لے جائیں گے۔‘
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کے بیان کا غلط مطلب لیا گیا
اسلام آباد سے جاری بیان میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہم نہیں حکومت خود آئی سی سی اجلاس میں رخنہ ڈالنے کی سازش کر رہی ہے
انہوں نے کہا کہ پہلی اسلامی سربراہ کانفرنس ہمارے قائد ذوالفقار علی بھٹو شہید کا کریڈٹ ہے، ہم او آئی سی اجلاس میں رخنہ نہیں چاہتے ہیں، پی پی چیئرمین کے بیان کا غلط مطلب لیا گیا
پی پی رہنما نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی عمران ٹائیگر فورس کے رکن بن چکے ہیں، وہ عدم اعتماد کی قرار داد جمع ہونے کے چودہ دن میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں
اُن کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 2/95 کے تحت اجلاس بلائےجانے کے سات دن کے اندر ووٹنگ ہونی ہے، ووٹنگ کی تاریخ 28 مارچ بنتی ہے
انہوں نے کہا کہ اسپیکر آئینی ذمہ داری پوری نہیں کرتے تو اپوزیشن جماعتیں دھرنا دیں گی، حکمران جماعت اپنے 172 ممبران کو کنٹرول کرے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک روک سکتے ہو تو روک لو، ہمارے پاس ایسا کھلاڑی ہے جس نے ایک بال پر چوبیس وکٹیں لی ہیں.