عظیم رفاہی ادارے ”اخوت” کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب نوبیل انعام کے لیے نامزد

ویب ڈیسک

پاکستان میں غیرسودی قرضوں کے ذریعے لاکھوں گھرانوں کو غربت سے باہر نکالنے کی کوشش کرنے والے ادارے اخوت کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کو 2022ع کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے

اخوت کے نمائندے حمزہ ثاقب نے تصدیق کی کہ ڈاکٹر امجد ثاقب کو نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے

اخوت کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کی نامزدگی کی اطلاعات شیئر کرنے والے سوشل میڈیا ٹویپس نے جہاں انہیں بھرپور مبارکباد دی وہیں ان کے ادارے اخوت کے رفاہی کاموں کی تفصیلات بھی شیئر کیں

دوسری جانب امن کے نوبیل انعام کے منتظمین کے مطابق 2022 کے انعام کے لیے نامزد 343 امیداروں میں سے 254 افراد اور 92 ادارے ہیں

رواں برس نامزد افراد و اداروں کی تعداد گزشتہ برس نامزد ہونے والے 329 سے قدرے زیادہ البتہ 2016ع میں ہونے والی 376 نامزدگیوں سے کم ہے

اخوت فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب سے منسوب یہ بیان بھی ٹائم لائنز کی زینت بنا جس میں ان کا کہنا ہے کہ ان کی خدمات کا محور کسی ایوارڈ کا حصول نہیں بلکہ وہ اللہ کی رضا چاہتے ہیں

مواخات مدینہ کے تحت انصار اور مہاجرین کے درمیان تعاون کے تصور کی بنیاد پر شروع کی گئی اخوت فائونڈیشن نے
گزشتہ دو دہائیوں سے مائکرفنانس کے شعبے میں غیرسودی قرض فراہم کر کے جہاں لاکھوں گھرانوں کی مدد کی، وہیں ادارے کے مطابق ان کے دیے گئے قرض کی واپسی کی شرح 99.9 فیصد ہے

اخوت کی جانب سے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق مارچ 2022ع تک 52 لاکھ خاندانوں میں تقریباً ایک ارب 64 کروڑ روپے سے زائد کی رقم اسلامک مائکروفنانس کے ذریعے تقسیم کر چکے ہیں

ڈاکٹر امجد ثاقب کہتے ہیں ”اخوت فائونڈیشن اب تک 40 لاکھ گھرانوں کو اپنے پائوں پر کھڑ کر چکی ہے، 40 لاکھ خاندانوں کا مطلب ہے کہ اڑھائی یا تین کروڑ لوگ براہ راست قرضہ حسنہ کی برکات سے مستفید ہوئے ہیں“

اخوت کے زیراہتمام پاکستان میں ایک ایسی یونیورسٹی بھی قائم کی گئی، جہاں داخلے کے لیے کوئی فیس نہیں ہے البتہ اس کے امیدوار کی اہلیت کو مقررہ پیمانوں پر پرکھا جاتا ہے

لاہور کے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج کے گریجویٹ ڈاکٹر امجد ثاقب نے 1985ع میں پاکستانی سول سروس سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ پندرہ برس سے زائد کا عرصہ سول سروس میں گزارنے کے بعد انہوں نے استعفیٰ دیا اور اخوت کی بنیاد رکھی تھی

مائکروفنانس ادارے کے بعد گزشتہ سترہ برس کے دوران اسلامی مالیاتی بنیادوں پر استوار ایسا نظام وجود میں آ چکا ہے، جو ناصرف پائیدار ہے بلکہ اسے دوسری جگہوں پر بھی نقل کیا جا سکتا ہے

نوبل انعام کے لئے نامزد رفاہی تنظیم اخوت فائونڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر امجد ثاقب کہتے ہیں ”ہم نے اخوت پروگرام چند ہزار روپے سے شروع کیا تھا اور آج 162 ارب روپے دے کر دنیا میں قرضہ حسنہ کا سب بڑا پروگرام بن گیا، پورے پاکستان میں پچاس لاکھ افراد کو قرضے دیئے گئے ہیں، اصل کریڈٹ ہمارے ان دیانتدار دوستوں، بہنوں اوربھائیوں کو جاتا ہے جنہوں نے یہ قرضے لئے اور 99.9 فیصد کی شرح سے واپس کئے“

ڈاکٹر امجد ثاقب کا کہنا ہے ”اخوت ایک تصور ہے اور ایک ادارہ ہے، نبیﷺ نے بتایا کہ اگر معاشرے میں دو طبقے یعنی امیر اور غریب ہوں تو ان کے درمیان بھائی چارہ ہو جائے ، ایک طبقہ دوسرے طبقہ کو اپنا بنا لے تو وہ معاشرہ بہتر ہو سکتا ہے اور اس کی مثال مواخات مدینہ میں انصار اور مہاجرین کے درمیان ہوئی، ہم نے اس حوالے سے سوچا یہ محض ایک راستہ نہیں بلکہ یہ پوری آنے والی انسانیت کے لئے ایک سوچ اور ایک فکر کا نظام ہے، اگر پاکستان میں 50فیصد امیر اور50غریب ہیں توان میں ہر کوئی ایک دوسرے کو اپنا لے تو اس میں ایثار اور قربانی ہو اور بھیک اور گداگری نہ ہو تو ہم ایک خوبصورت معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں، اس کی ایک شکل یہ ہوگی کہ ایک بہت بڑا صدقات فنڈ بنے، جس میں لوگ عطیات دیں اوراس فنڈ کو ایک ادارہ کسٹوڈین بن کر دیانت اور امانت کے اصولوں کے تحت مختلف لوگوں کو تقسیم کرے اور اس پر سود نہ لے یہ دوسرا اسلامی اصول ہے۔“

ڈاکٹر امجد ثاقب نے کہتے ہیں ”دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام نے جو چیز چھینی ہے وہ اعتماد اور بھروسہ ہے، لیکن ہم نبیﷺ کے ایک فرمان کہ "مسلمان خوش گمان ہوتا ہے اور بدگمان نہیں ہوتا” کے اصول پر خوش گمانی کے تصور کے تحت یہ قرضے اعتماد اور بھروسے سے لوگوں کو دیتے ہیں اور وہ ہمارے اس اعتماد کو واپس لوٹاتے ہیں، ہمارا ان کے ساتھ مواخات کا رشتہ قائم ہو جاتا ہے اور قرضہ بغیر سود کے ہوتا ہے۔“

انہوں نے کہا کہ ہم مستقبل میں اس پروگرام کو مزید وسعت دینا چاہتے ہیں اگر آج ہم چار سو شہروں میں ہیں تو کل ہم آٹھ سو شہروں میں جانا چاہتے ہیں

انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان میں ایک شخص بھی غریب ہے میں کہتا ہوں کہ ہم سب غریب ہیں، ہم نے غربت کو اٹھا کر عجائب گھر کی زینت بنانا ہے اور پاکستان میں عالمگیر انسانیت اور مواخات کا پیغام پھیلانا ہے اور ملک کے باہر بھی اپنا صحیح تشخص پیش کرنا ہے کہ اسلام میں انسانیت کے لئے محبت ہے۔ ہم دنیا میں بھی جائیں گے ، دنیا کے اور ممالک میں ہمارے ماڈل کو بڑی دلچسپی سے اسٹڈی کیا جارہا ہے ، لوگ اپنانا چاہتے ہیں تو ہم ان کی سپورٹ کریں گے تاکہ ہم سب مل جل کر ناصرف پاکستان کے اندر ایک خوبصورت معاشرہ بنائیں بلکہ پوری دنیا کو ایک خوبصورت دنیا میں تبدیل کریں، جہاں ہر شخص کو عزت سے زندہ رہنے کا موقع ملے

نوبیل پرائز کے منتظمین کے مطابق رواں برس کے انعامات کا اعلان تین تا 10 اکتوبر کے دوران کیا جائے گا جب کہ نوبیل فاؤنڈیشن رواں برس کا انعام حاصل کرنے والوں کو دسمبر میں اسٹاک ہوم میں مدعو کرے گی، تقریب میں 2020 اور 2021 میں نوبیل انعام پانے والوں کو بھی مدعو کیا جائے گا

امن کے لیے نوبیل انعام کا اعلان سات اکتوبر کو نارویجن نوبیل انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کیا جائے گا

1901ع سے اب تک ہر برس دیا جانے والا یہ انعام الفریڈ نوبیل کی تاریخ وفات، 10 دسمبر کو دیا جاتا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close