ابلتے ہوئے آتش فشاں کے دہانے پر ہزاروں ہندو قربانی کے لیے جمع

ّویب ڈیسک

انڈونیشیا میں صدیوں پرانی روایت کے مطابق ہزاروں قبائلی ہندو قربانی اور چڑھاووں کے لیے ایک آتش فشاں پہاڑ کے دہانے پر پہنچتے ہیں، جہاں وہ نذرانے کے طور پر وہاں سے زندہ بکریاں اور مرغیاں بھی ابلتے آتش فشاں کے اندر پھینک دیتے ہیں

انڈونیشیا میں مشرقی جاوا کے علاقے میں ماؤنٹ برومو نامی پہاڑ پر قدیم قبائل کی ہندو آبادی کی طرف سے کیا جانے والا یہ عمل دراصل ایک صدیوں پرانی روایت اور ان کا مذہبی تہوار ہے، جو آج بھی ٹینگر قبائلی باشندے ہر سال بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں

ماؤنٹ برومو، آتش فشاں قدرتی حسن کا شاہکار بھی ہے، جہاں طلوع آفتاب کا منظر افسانوی حد تک قابل دید ہوتا ہے

یہاں منائے جانے والے اس قدیم مذہبی تہوار کا نام ”یادنیا کاسادا“ ہے اور اسے مناتے ہوئے ہزارہا ہندو پیدل چلتے ہوئے برومو نامی آتش فشاں پہاڑ کے دہانے پر پہنچ جاتے ہیں

وہاں سے وہ اپنے ساتھ لائے جانے والے قربانی کے بہت سے جانور اور نذرانے کے طور پر پیش کرنے کے لیے طرح طرح کی اشیاء بھی اس آتش فشاں کے اندر پھینک دیتے ہیں۔ ان جانوروں میں عموماﹰ مرغیوں سے لے کر بکریاں اور بھیڑیں تک بھی شامل ہوتی ہیں اور انواع و اقسام کی فصلوں کی پیداوار اور زرعی اجناس کے علاوہ بڑے متنوع غیر نامیاتی نذرانے بھی اس کھولتے لاوے میں پھینک دی جاتی ہیں

اس قربانی اور ایسے چڑھاووں کا مقصد ان ہندو دیویوں اور دیوتاؤں کو خوش کرنا ہوتا ہے، جو ٹینگر نسل کی قدیم مقامی آبادیوں کے اعتقاد کے مطابق اس قربانی کے بدلے ایسے زائرین اور ان کے قبائل کو صحت، خوشحالی اور اچھی فصلیں دیتے ہیں

آتش فشاں کے دہانے سے پھینکے جانے والے اور نیچے بہت گہرائی میں ابلتے ہوئے لاوے پر گرنے والے ان نذرانوں میں سبزیاں، پھل اور پھول بھی شامل ہوتے ہیں

اس ضمن میں ایک بہت ہی دلچسپ بات یہ ہے کہ اس آتش فشاں کے دہانے کے بیرونی حصے سے ذرا نیچے لیکن زائرین کی نظروں سے چھپ کر بہت سے مقامی باشندے مختلف جال لے کر اس لیے چھپے ہوتے ہیں اور اوپر سے پھینکے جانے کے بعد لیکن اندر گرنے سے پہلے وہ ایسے نذرانوں اور قربانی کے جانوروں کو زندہ پکڑ لیتے اور پھر رات کے اندھیرے میں کسی کو بھی خبر ہوئے بغیر وہ اس مال اور آمدنی کے ساتھ اپنے گھروں کی راہ لیتے ہیں

یہ مذہبی تہوار ہر سال منایا جاتا ہے، جس میں حصہ لینے کے لیے پہاڑی دیہات کے رہائشی ٹینگر ہندو زائرین دیوی دیوتاؤں کے لیے اپنے نذرانے سروں پر اٹھائے میلوں خطرناک پہاڑی راستوں پر وہ سفر کرتے ہیں

جمعرات 16 جون کے روز اس سالانہ تہوار کے لیے ماؤنٹ برومو پر آتش فشاں کے دہانے تک کی پیدل مسافت طے کرنے والے ایک قبائلی ہندو باشندے واوان کا کہنا تھا ”ہم ہر سال یہاں آتے ہیں۔ چاہے کوئی وبا ہو یا نہ ہو۔ میں کورونا کی وبا کے باوجود اس سال بھی اس تہوار کے لیے یہاں آیا ہوں۔ میں اپنے ساتھ اپنی فصلوں کا کچھ حصہ نذرانے کے طور پر لاتا ہوں، جو ہم پہاڑ کے دہانے پر، جہاں سے ڈھلوان شروع ہوتی ہے، کھڑے ہو کر اندر پھینک دیتے ہیں‘‘

یادنیا کاسادا تہوار کی تاریخ

مشرقی جاوا کے اس علاقے میں ٹینگر ہندو مذہبی برداری کی مرکزی تنظیم کے سربراہ بامبانگ سپراپتو کے مطابق ”یہ تہوار ہمارے لیے انتہائی اہم ایک ایسی مذہبی روایت ہے، جس پر ہر حال میں عمل کیا جانا چاہیے اور ہمیں کوئی بھی رکاوٹ روک نہیں سکتی۔ یہ تہوار نہ تو دنیا میں کسی اور جگہ منایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کا آن لائن یا ورچوئل انعقاد ممکن ہے‘‘

ماؤنٹ برومو کی چوٹی پر واقع آتش فشاں کو اس تہوار میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ روایت کے مطابق یہ تہوار پندرہویں صدی میں اس وقت سے ہر سال منایا جاتا ہے، جب جاوا کے ایک ہندو بادشاہ کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہوتی تھی اور اس نے اپنی ملکہ کے ہمراہ اس پہاڑ کو نذرانہ پیش کیا تھا، جس کے بدلے میں روایت کے مطابق اس شاہی جوڑے کے ہاں پچیس بچے پیدا ہوئے تھے

ایک دوسری روایت کے مطابق اسی ہندو بادشاہ کے سب سے کم عمر بیٹے نے اس لیے اس آتش فشاں میں چھلانگ لگا کر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تھا کہ اپنے خاندان اور ٹینگر قبائل کی خوشحالی کو یقینی بنا سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close