ڈی کاک کا نسلی امتیاز کے خلاف اظہار سے انکار، افریقی کپتان کے موقف پر حیران

ویب ڈیسک

دبئی : جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باووما نے اپنے ساتھی کرکٹر کوئنٹن ڈی کوک کا گھٹنے کے بل بیٹھ کر انسداد نسل پرستی کی تحریک میں شامل ہونے سے انکار کرنے پر  حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کے لیے بطور کپتان مشکل ترین دنوں میں سے ایک تھا

واضح رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران ویسٹ انڈیز کے خلاف جنوبی افریقا کے وکٹ کیپر ڈی کاک گھٹنے ٹیک کر نسلی امتیاز کے خلاف اظہار یکجہتی کرنے سے انکار کرتے ہوئے میچ سے دستبردار ہوگئے تھے

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ سے قبل ہی جنوبی افریقا کے کھلاڑیوں نے اپنے بورڈ کی ہدایت کے پیش نظر دنیا بھر میں سیاہ فام افراد کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف گھٹنے ٹیک کر یکجہتی کا اظہار کیا، تاہم وکٹ کیپر ڈی کاک نے ایسا کرنے سے انکار کیا

بعدازاں ڈی کاک نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ نسلی تعصب کے خلاف ہیں اور ’’بلیک لائف میٹرز‘‘ مہم سے متاثر بھی ہیں، لیکن وہ اس بات کا اظہار کسی کی بھی جانب سے زبردستی مسلط کیے جانے پر نہیں بلکہ اپنی مرضی سے کریں گے

جس کے بعد جنوبی افریقا کی کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا ہے کہ کوئنٹن ڈی کاک نے گھٹنا ٹیک کر سیاہ فام قوم سے اظہار یکجہتی کرنے سے انکار کردیا تھا، جس پر ان کے خلاف منیجمنٹ کی رپورٹ ملنے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی

واضح رہے کہ آج سے قبل جنوبی افریقہ کرکٹرز اپنے اپنے انداز میں نسلی تصب کیخلاف مہم کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے تھے، جس کے بعد کرکٹ بورڈ  نے تمام پلیئرز کو ایک ہی طریقے یعنی ایک گھٹنے پر بیٹھ اظہار یکجہتی کرنے کی ہدایت کی تھی

اس ہدایت کا پس منظر یہ ہے کہ امریکا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام بے گناہ شخص کی ہلاکت پر عالمی سطح پر مظاہرے ہوئے تھے اور مقتول کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک گھٹنے پر بیٹھ کر پولیس افسران نے معافی بھی مانگی تھی جس کے بعد سے یہ انداز نسلی امتیاز کے خلاف ایک مثال بن گیا ہے

اب کپتان ٹیمبا باووما نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس حوالے سے کہا ہے کہ کہ ان کے واپس جانے کی خبر سے ہمیں یقینی طور پر حیرت ہوئی ہے. کوئنٹن ایک عظیم کھلاڑی ہیں اور نہ صرف ایک بلے باز بلکہ بطور سینئر کھلاڑی بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا ہے، بحیثیت کپتان میرے اختیار میں اس کا نہ ہونا واضح طور پر ایسی چیز تھی جس کی مجھے توقع نہیں تھی

ٹیمبا باووما، جنہیں مختصر فارمیٹ میں ڈی کوک کی جگہ کپتان مقرر کیا گیا تھا اور وہ جنوبی افریقہ کی ٹیم کے پہلے سیاہ فام کپتان ہیں، نے انکشاف کیا کہ انہیں دبئی میں بس کے سفر کے دوران ڈی کوک کے فیصلے کا علم ہوا

انہوں نے کہا کہ بورڈ کی جانب سے گھنٹے کے بل بیٹھنے کی ہدایت صبح آئی تھی، بورڈ کے چند اراکین کا اجلاس ہوا اور وہاں سے یہ پیغام ہمیں موصول ہوا تھا

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے یہ ڈیڑھ، دو گھنٹے کا ٹرپ تھا، شاید اس ٹرپ میں کوئنٹن ڈی کوک نے واپس جانے کا فیصلہ کیا، جب ہم چینجنگ روم میں گئے تو مجھے بطور کپتان اس کا علم ہوا

ٹیمبا باووما نے کہا کہ کوئنٹن ایک عقلمند اور ثابت قدم شخص ہیں، ہم ان کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، ہم ان کے عقیدے کا احترام کرتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ انہوں نے جو فیصلہ لیا ہے وہ اس پر ثابت قدم رہیں گے

ڈی کوک کی جانب سے اس طرح کا طرز عمل اختیار کرنے کا یہ پہلا موقع نہیں ہے بلکہ وہ اس سے قبل بھی انسداد نسل پرستی کی تحریک میں حصہ لینے سے انکار کرچکے ہیں، یہ تحریک بیشتر کھیلوں میں عام بن چکی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close